تھر: جنگلی حیات کے لیے محفوظ علاقے میں جیپ ریلی روکنے کے لیے محکمہ جنگلی حیات عدالت جائے گا

ویب ڈیسک

سندھ کے محکمہ جنگلی حیات نے صوبے کے صحرائی علاقے تھر میں آئندہ چند ہفتوں میں منعقد ہونے والی جیب ریلی کو روکنے کی غرض سے عدالت کا دروازہ کھٹکھٹانے کا فیصلہ کیا ہے۔
محکمہ جنگلی حیات سندھ کے ڈپٹی کنزرویٹر میر اعجاز حسین تالپور نے محکمہ کھیل، ڈپٹی کمشنر تھرپارکر اور صوبائی کنزرویٹر سندھ وائلڈ لائیف کو ریلی روکنے کے لیے خط تحریر کیا ہے

خط کے مطابق ریلی کے لیے جو ریسنگ ٹریک بنایا جا رہا وہ چنکارا ہرن کے تحفظ کے لیے محفوظ پناہ گاہ یا چنکارا وائلڈ لائف سینکچوری کے درمیاں سے گزر رہا ہے، جس سے نہ صرف مذکورہ جانور بلکہ دیگر کئی اقسام کی جنگلی حیات کو بھی نقصان پہنچ سکتا ہے

انہوں نے کہا ’ہم عدالت سے رجوع کرکے ہر صورت میں ریلی کے انعقاد کو روکیں گے۔‘

دوسری طرف وزیراعلیٰ سندھ کے معاون خصوصی برائے کھیل ارباب لطف اللہ کا موقف ہے کہ ریلی سے جنگلی حیات کو نقصان پہنچنے کا امکان موجود نہیں ہے، اس لیے یہ ایونٹ ضرور منعقد کیا جائے گا

جبکہ میر اعجاز حسین تالپور کہتے ہیں کہ جیپ ریلی چنکارا ہرن کے تحفظ کے لیے محفوظ پناہ گاہ یا چنکارا وائلڈ لائف سینکچوری میں جیب ریلی سے اس محفوظ علاقے میں درختوں کے کاٹنے، جیب یا کار دوڑانے سے ہونے والے شور کی صورت میں سندھ وائلڈ لائف پروٹیکشن، پریزرویشن، کنزرویشن اینڈ مینیجمنٹ ایکٹ 2020 کے تحت میں بھاری سزا دی جا سکتی ہے

قانون کے سیکشن 9 سی کے تحت جنگلی حیات کے لیے قانونی طور پر محفوظ قرار دی گئی پناہ گا میں درخت کاٹنا جرم ہے، جس کی سزا چھ ماہ قید اور پچاس ہزار روپے کا جرمانہ ہو سکتا ہے

اسی طرح 9 ڈی محفوظ قرار دیے گئے علاقے کی حدود میں تبدیلی، یا مداخلت کو ناقابل ضامنت جرم قرار دیتا ہے، جس کی سزا پانچ سال قید اور پانچ لاکھ روپے جرمانہ ہو سکتا ہے

محفوظ علاقے میں ہارن بجانا، برقی آلات بشمول ٹی وی، ریڈیو، لاوڈ سپیکر کے ذریعے شور پیدا کرنا اور کار ریس پر پابندی کا ذکر قانون کے سیکشن 9 ایچ میں درج ہے، اور ان تمام جرائم کی سزا تین مہینے قید اور بیس ہزار روپے جرمانہ ہو سکتی ہے

میر اعجاز حسین تالپور کے مطابق: ’ہم عدالت میں جائیں گے اور پیر کو نوٹس جاری کروا کر اس غیر قانونی ریلی کو منعقد ہونے سے روکیں گے۔‘

دوسری جانب ڈسٹرکٹ بار ایسوسی ایشن تھرپارکر نے ریلی کے خلاف ایک مذمتی قرارداد منظور کرتے ہوئے جیب ریلی کو جنگلی حیات کے لیے محفوظ قرار دیے گئے علاقے میں منعقد ہونے سے روکنے کا مطالبہ کیا ہے

تھر میں گذشتہ چند سالوں سے سندھ اسپورٹس ایسوسی ایشن کے زیر اہتمام جیپ ریلی کا انعقاد ہو رہا ہے، جس میں ملک کے مختلف شہروں سے بڑی تعداد میں کھلاڑی حصہ لیتے ہیں

واضح رہے کہ اس ریلی کے لیے بڑی تعداد میں درخت کاٹ کر لمبا ٹریک تیار کیا جاتا ہے، جس سے درختوں کے ضیاع کے علاوہ جنگلی حیات کو نقصان پہنچنے کا خطرہ موجود ہوتا ہے

اس ریلی کے انعقاد پر ہر سال احتجاج کیا جاتا ہے، تاہم محکمہ جنگلی حیات کے پاس موثر قانون نہ ہونے کے باعث کوئی ایکشن نہیں لیا جاتا تھا، تاہم اس سال اکتوبر میں سندھ وائلڈ لائف پروٹیکشن، پریزرویشن، کنزرویشن اینڈ مینیجمنٹ ایکٹ 2020 کے رولز آف بزنس منظور ہونے کے بعد محکمہ جنگلی حیات سندھ نے باضابطہ طور پر ایکشن لینا شروع کر دیا ہے

نئے قانون کی منظوری کے بعد تھر میں رواں برس جولائی میں سات چنکارا ہرن کے شکار کے الزام میں تقریباً چار مہینے سے قید تین ملزمان سمیت مقدمے میں نامزد پانچوں ملزمان کو مقامی عدالت نے قید اور جرمانے کی سزائیں سنائیں، اور عدالت کے ذریعے محکمہ جنگلی حیات سندھ کو جرمانے کی مد میں تیئیس لاکھ بیس ہزار روپے بھی ادا کیا گیا

محکمہ جنگلی حیات سندھ کے حکام کے مطابق صوبے کی تاریخ میں ایسا پہلی بار ہوا ہے کہ جنگلی حیات کے شکار کرنے والے ملزمان نے غیر قانونی شکار کرنے کے بعد جانوروں کے خون بہا اور جرمانے کی مد میں اتنا بھاری مالی معاوضہ ادا کیا

اس ریلی کو منعقد کرانے والے محکمہ اسپورٹس سندھ کا موقف جاننے کے لیے وزیراعلیٰ سندھ کے معاون خصوصی برائے کھیل ارباب لطف اللہ سے رابطہ کیا گیا تو انھوں نے کہا کہ وہ اس پر تھوڑی دیر میں بات کرتے ہیں، تاہم اس رپورٹ کے فائل ہونے تک ان کی جانب سے کوئی جواب نہیں آیا۔

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button
Close
Close