یورپی یونین کے اعداد وشمار کے ادارے یورو اسٹیٹ کی منظر عام پر آنے والی تازہ ترین رپورٹ میں انکشاف کیا گیا ہے کہ یورپی یونین کے ممالک میں رواں سال فروری میں سیاسی پناہ کے متلاشی افراد کی تعداد میں واضح اضافہ ہوا
رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ رواں برس فروری میں ساڑھے چھہتر ہزار سے زائد افراد نے یورپی اتحاد میں شامل ممالک میں پناہ کے حصول کے لیے درخواستیں دائر کیں۔ ان درخواست دہندگان میں سے زیادہ تر افغان اور شامی باشندے تھے، جبکہ ان کے بعد کولمبیا اور وینزویلا کے باشندے شامل ہیں
یورو اسٹیٹ کی رپورٹ میں یہ بھی کہا گیا کہ تین چوتھائی سے زیادہ درخواستیں جرمنی، اسپین، فرانس اور اٹلی میں دی گئیں۔ مزید یہ کہ ان درخواست گزاروں میں ساڑھے ستائیس سو کے لگ بھگ ایسے نابالغ افراد بھی شامل تھے، جن کے ساتھ کوئی سرپرست نہیں تھا
ان دنوں قانونی اور غیر قانونی دونوں طرح کی نقل مکانی کا موضوع زیادہ تر یورپی ممالک میں حکومتی سطح پر زیر بحث ایجنڈے میں سر فہرست ہے۔ یوکرین اور شام جیسے جنگ زدہ علاقوں کے علاوہ سیاسی بنیادوں پر ظلم و ستم کا نشانہ بننے والے اور موسمیاتی تبدیلیوں کا شکار ہو کر اپنے آبائی ممالک کو خیرباد کہنے والے پناہ کے متلاشی افراد کی بڑی تعداد یورپی یونین کے رکن ممالک کے لیے ایک بہت بڑا چیلنج بنی ہوئی ہے
یورو اسٹیٹ کی اس رپورٹ سے یہ بھی پتا چلا ہے کہ جنگ زدہ ملک یوکرین سے پناہ کے حصول کے لیے درخواست دہندگان کی تعداد فروری 2022ء میں دو ہزار ایک سو پانچ سے بڑھ کر مارچ 2022ء تک بارہ ہزار ایک سو نوے تک پہنچ گئی تھی۔ تاہم ایسے یوکرینی باشندوں کی تعداد رواں برس کم ہو کر گیارہ سو تک رہ گئی
پہلی بار پناہ کی درخواست جمع کرانے والے افراد کی فہرست میں روسی شہری تئیسں سو درخواستوں کے ساتھ آٹھویں نمبر پر رہے
سیاسی پناہ کی قانونی درخواستوں کے علاوہ یورپی ممالک میں رواں سال غیر قانونی طور پر داخل ہونے کی کوشش کرنے والے تارکینِ وطن کی ایک بڑی تعداد کی آمد کے بھی قوی امکانات ہیں۔ سرحدی نگرانی کی یورپی ایجنسی فرنٹیکس نے مئی کے آغاز پر 2016ع کے بعد پہلی مرتبہ سب سے زیادہ غیر قانونی تارکین وطن کے یورپ میں داخل ہونے کی اطلاع دی تھی۔