ان دنوں بلوچی سروں پر جھومتے یورپیوں کی ایک وڈیو سوشل میڈیا پر گردش کر رہی ہے، جو جرمنی کے دارالحکومت برلِن میں فلمائی گئی ہے
وڈیو میں نظر آنے والے مرکزی بلوچی موسیقار استاد نور بخش ہیں، وہ جرمنی کیسے پہنچے، یہ بھی ایک دلچسپ کہانی ہے، جو آپ موسیقار دانیال کے الفاظ میں آگے جا کر پڑھیں گے
استاد نور بخش کا تعلق صوبہ بلوچستان کے شہر پسنی کے ایک گاؤں سندھی پاسو سے ہے۔ وہ پیشے کہ اعتبار سے موسیقار ہیں
وائرل وڈیو میں دیکھا جا سکتا ہے کہ لوگوں کے درمیان بیٹھے وہ اپنے ساتھی کے ساتھ بینجو پر بلوچی دھن بجا رہے ہیں اور سننے والے اپنے سر دھن رہے ہیں، رقص کر رہے ہیں اور جھوم رہے ہیں
استاد نور بخش اس وقت موسیقار دانیال احمد کے ہمراہ یورپ کے دس ممالک میں پچیس شوز میں اپنے فن کا مظاہرہ کر چکے ہیں اور تقریباً ہر دوسرے روز ان کی جانب سے لگائی جانے والے وڈیوز میں لوگوں کو ان سروں پر ناچتے ہوئے دیکھا جا سکتا ہے
دانیال اور استاد نور بخش کے ملنے کی کہانی بھی کچھ کم دلچسپ نہیں ہے۔ برطانوی نشریاتی ادارے بی بی سی سے بات کرتے ہوئے دانیال نے بتایا کہ کیسے انہوں نے پہلی بار 2018ع میں استاد نور بخش کی بینجو بجاتے ہوئے ایک وڈیو دیکھی اور وہ ان سے اتنے متاثر ہوئے کہ انہیں ڈھونڈنے نکل پڑے
دانیال بتاتے ہیں ”جنوری 2022 کو پسنی پہنچنے پر ایک چائے کے ڈھابے پر میں نے استاد کے بارے میں پوچھا۔ کچھ لوگوں کو ان کے گاؤں کا نام نہیں پتا تھا، لیکن اسی وقت ایک اور شخص نے بتایا کہ بینجو بجانے والے استاد تو ڈھابے کے بالکل سامنے والی سڑک پر بیٹھے ہوئے ہیں کیونکہ ان کی موٹر سائیکل کی چین ٹوٹ گئی ہے“
دانیال اٹھ کر استاد نور بخش کے پاس گئے، ان سے ملے اور پھر پانچ دن تک ان کا قیام استاد کے گھر رہا، اس دوران اپنے انسٹاگرام اور دیگر سوشل میڈیا پلیٹ فارمز پر استاد کی بینجو بجاتے ہوئے وڈیوز لگاتے رہے، جن کو دیکھنے والوں نے خوب سراہا
اسی دوران استاد نور بخش نے مشہور فلمی گانوں کی دھنوں پر بھی بینجو بجایا، جس کی وڈیوز وائرل ہوتی رہیں۔ بعد میں دانیال نے اسی موسیقی کی سی ڈی بنا کر ریلیز کی
دانیال خود بھی ایک بہت اچھے موسیقار ہیں اور بانسری بجاتے ہیں۔ ان کی اپنی طبیعت بھی خانہ بدوشوں جیسی ہے۔ دانیال کو اکثر ایسے موسیقاروں کے ہمراہ دیکھا جاتا ہے، جن کا تعلق پاکستان کے دور دراز علاقوں سے رہا ہے اور ان موسیقاروں کے فن کو کوئی نہیں پہچانتا۔ دانیال ان موسیقاروں سے ملنے کے بعد ان کی موسیقی کی ریکارڈنگ منظرِ عام پر لاتے ہیں
دانیال نے بتایا ”جب استاد نور بخش کی وڈیوز سوشل میڈیا پر چلیں تو ایک دم دھوم مچ گئی۔ اچانک سے مختلف لوگ آپس میں جُڑ گئے۔ باہر ممالک میں بھی انہیں بہت پسند کیا گیا اور پھر ایک ٹوئر ایجنٹ سے آن لائن بات ہوئی، جس دوران یورپ میں شوز کرنے کا پلان بنا۔ اور اللہ کا شکر ہے اب تک ہم لوگوں نے دس ملکوں میں پچیس شوز مکمل کیے ہیں“
اپنے سروں پر لوگوں کو جھومتے ہوئے دیکھنا کیسا لگا؟ اس سوال پر استاد نور بخش کا کہنا تھا ”مجھے یورپ میں بہت عزت ملی ہے۔ میں تو جنگل کا آدمی ہوں، مجھے وہاں سے یہاں لانے والوں کو شاباش ہو۔۔ میں کسی بھی سُر پر بینجو بجا سکتا ہوں پھر چاہے وہ دُھن سندھی ہو، بلوچی ہو، فارسی ہو یا پشتو، چاہے انگریزی یا ہندی دُھن ہی کیوں نہ ہو۔ میں خوش ہوتا ہوں جب لوگ جھومتے ہیں“
انہوں نے بتایا ”جب میں یورپ آیا تھا تو کوئی ایسا بندہ نہیں تھا جو مجھ سے خوش نہ ہوا ہو۔ ساری دنیا مجھ سے خوش ہوئی۔ میں جو بلوچی ساز بجاتا ہوں، اسے سن کر لوگوں کو مزہ آیا ہے۔ گوروں کو بھی مزہ آیا ہے، چند بلوچوں کو بھی مزہ آیا ہے، چند سندھی اور اردو بولنے والوں کو بھی مزہ آیا ہے۔ جہاں بھی گیا ہوں، لوگوں نے بہت پسند کیا“
استاد نور بخش بتاتے ہیں ”مجھے سکھانے والے اب اس دنیا میں نہیں رہے۔ لیکن اگر شوق ہو تو سیکھنے کی کوئی عمر نہیں ہوتی۔ میں نے ہر ساز بجایا ہے اور بجا کر سیکھا ہے۔ میں اس بات سے خوش ہوں کہ میرے استاد کی سکھائی ہوئی موسیقی آج دنیا بھر میں سراہی جا رہی ہے“
دانیال کا کہنا ہے ”موسیقی کی زبان ہوتی بھی ہے اور نہیں بھی ہوتی۔ کیونکہ جس طرح کی موسیقی استاد نے یورپ میں بجائی ہے، یہ تو بے زبان ہے۔ اس کی بے زبانی میں ہی ساری زبانیں اکٹھی ہو جاتی ہیں۔ چونکہ یہ ساز سب لوگ سمجھتے ہیں اور محسوس کر سکتے ہیں اس لیے اس سے لطف اندوز ہوتے ہیں“