اور بھارت چاند پر پہنچ گیا۔۔ مشن کی خاص بات اور بھارت کے لیے اس کی اہمیت

ویب ڈیسک

بھارت کی چندریان تھری نامی خلائی گاڑی بحفاظت چاند پر لینڈ کر گئی ہے۔ اس کے ساتھ ہی بھارت چاند تک پہنچنے والا دنیا کا چوتھا اور چاند کے جنوبی حصے پر اترنے والا پہلا ملک بن گیا ہے

انڈین اسپیس ریسرچ آرگنائزیشن کے مطابق ان کے سائنسدان خلائی گاڑی چاند کی سطح تک بھیجنے میں کامیاب ہو گئے ہیں۔ اس سے پہلے صرف سابق سوویت یونین، امریکہ اور چین چاند پر ایسی لینڈنگ کر چکے ہیں

بھارتی خلائی ایجنسی اسرو نے کامیاب لینڈنگ کے بعد اپنے ہیڈکوارٹر کے آپریشن سینٹر کی تصاویر بھی شیئر کیں جہاں سائنسدان اور ٹیکنیکل اسٹاف کامیاب لینڈنگ پر خوشی کا اظہار کرتے نظر آئے

بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی نے اسے ایک ’تاریخی دن‘ قرار دیا ہے۔ بھارت میں جشن کا سماں ہے اور لوگ ایک دوسرے کا مبارکبادیں دے رہے ہیں۔ سن دو ہزار انیس میں بھی بھارت نے چندریان ٹو مشن لانچ کیا تھا لیکن تب خلائی گاڑی چاند پر لینڈ کرنے سے پہلے ہی تباہ ہو گئی تھی

چندیان تھری آئندہ دو ہفتوں تک چاند کے جنوبی حصے میں تحقیق اور تلاش کا کام جاری رکھے گی۔ بھارتی سائنسدانوں کا کہنا ہے کہ چاند کے اس حصے میں برف اور قیمتی معدنیات ہو سکتی ہیں

اس موقع پروزیر اعظم نریندر مودی کا کہنا تھا، ”یہ نئے بھارت کی فتح کا نعرہ ہے۔ ‘‘ جبکہ کانگریس کے صدر ملکارجن کھرگے نے کہا ہے، ”چندریان 3 کی کامیابی ہر بھارتی کی اجتماعی کامیابی ہے۔ ایک پرجوش قوم نے 140 کروڑ امنگوں کے ساتھ آج اپنے چھ دہائیوں پر مشتمل خلائی پروگرام میں ایک نئی کامیابی کا مشاہدہ کیا ہے۔‘‘

یورپی خلائی ایجنسی کے ڈائریکٹر جنرل جوزف آشباخر نے بھارت کو مبارکباد دیتے ہوئے کہا ہے، ”ناقابل یقین! اسرو، چندریان 3 اور بھارت کے تمام لوگوں کو مبارکباد! یہ نئی ٹیکنالوجی کا مظاہرہ کرنے اور چاند پر لینڈنگ کا کیا ہی شاندار طریقہ ہے۔ شاباش، میں پوری طرح متاثر ہو گیا ہوں۔‘‘

بھارت نے سن 2008 میں پہلی بار تحقیقات کے لیے چاند کے مدار میں اپنا مشن بھیجا تھا۔ پھر سن 2014 میں یہ پہلا ایسا ایشیائی ملک بن گیا، جس نے مریخ کے مدار میں سیٹلائٹ کو لانچ کیا۔ اس کے تین برس بعد اس کی خلائی ایجنسی نے ایک ہی مشن میں 104 سیٹلائٹ لانچ کیے تھے

یہ ایک ایسا مشن ہے، جسے بھارتی خلائی طاقت کے لیے اہم سمجھا جا رہا تھا اور اس سے بھارت کے عالمی قد کاٹھ میں بھی اضافہ ہوگا۔ بھارت کو یہ کامیابی ایک ایسے وقت میں ملی ہے، جب ابھی چند روز پہلے ہی اس سے ملتا جلتا ایک روسی مشن ناکام ہو گیا تھا

 اس مشن کی خاص بات کیا ہے؟

بھارتی سائنسدانوں نے اپنی خلائی گاڑی اتارنے کے لیے چاند کے جس حصے کا انتخاب کیا ہے، وہ اس سیارے کے قطب جنوبی کا دور دراز خطہ ہے اور مستقل طور پر سائے میں رہنے کی وجہ سے اسے ‘چاند کا اندھیرے والا حصہ’ بھی کہا جاتا ہے

چاند کا جنوبی قطب ابھی تک بڑی حد تک غیر دریافت شدہ ہے۔ وہاں کی سطح کا رقبہ چاند کے شمالی قطب کے مقابلے میں بہت بڑا ہے

سائنسدانوں کو اس کے بارے میں بہت کم علم ہے اور ان کا کہنا ہے کہ یہاں اترنا خطرناک یا مشکل ہو سکتا ہے تاہم ان کا یہ بھی کہنا ہے کہ اس بات کے غالب امکانات ہیں کہ چاند کا جو حصہ سائے میں ہے وہاں پانی کی موجودگی کے آثار ملیں

اسرو نے اس سے پہلے بھی دو بار چاند کے جنوبی قطب کے لیے مشن روانہ کیا تھا جو کہ ناکام ہو گئے تھے تاہم چندریان 3 کی اس خطے میں اُترنے کی کوشش کامیاب رہی

کنسلٹینسی اسپیس ٹیک پارٹنرز میں منیجنگ ڈائریکٹر کارلا فلوٹیکو کہتی ہیں کہ چاند کے قطب جنوبی پر اترنے سے بھارت کو درحقیقت یہ دریافت کرنے کا موقع ملے گا کہ آیا وہاں پانی برف کی شکل میں موجود ہے۔ ان کے بقول یہ چاند کی ارضیات پر مجموعی اعداد و شمار اور سائنس کے لیے بہت اہم ہے

چندریان تھری کو چاند کے قطب جنوبی پر اتارا گیا، جسے ایک مشکل مرحلہ تصور کیا جاتا ہے کیوں کہ وہاں کی سطح غیر ہموار ہے جس کی وجہ سے کسی مشین کا وہاں اترنا مشکل تھا

قطب جنوبی چاند کا ایک ایسا حصہ ہے جو تاریک اور انتہائی سرد ہے۔ سائنس دانوں کا خیال ہے کہ وہاں گہری کھائیوں میں پانی برف کی شکل میں موجود ہے

چاند کے اس علاقے میں اب تک سائنسی تحقیق کرنے والی کوئی گاڑی نہیں اتاری جا سکی جب کہ اس خطے کے بارے میں مستند معلومات بھی محدود ہیں

 بھارت کو اس مشن سے کیا فائدہ ہوگا؟

’او آر ایف‘ نامی تھنک ٹینک میں نیوکلیئر اور خلائی مشن کی ماہر راجیشوری پلئی راجگوپالن کا کہنا ہے کہ چندریان مشن بھارت اور اس کی خلائی تحقیق کی ایجنسی ’اسرو‘ کے لیے ایک بڑی فتح کی نمائندگی کرتا ہے

وہ کہتے ہیں کہ بھارت کا خلائی پروگرام کافی حد تک مواصلات اور زمین کا مشاہدہ کرنے والے مصنوعی سیاروں کے ذریعے اپنے ترقیاتی ایجنڈے کو آگے بڑھانے پر مرکوز ہے لیکن اس میں خلائی تحقیق کی کوششیں بھی نمایاں ہیں

راجگوپالن کا کہنا ہے ”یہ مشن بھارت کو چین کے مقابلے میں لاکھڑا کرتا ہے۔ اگرچہ بھارتی خلائی پروگرام چین کے مقابلے میں بہت چھوٹا ہے لیکن بھارت کی کوشش ہے کہ وہ اس دوڑ میں ضرور شامل رہے۔ خلا عظیم طاقتوں کے درمیان مقابلے کا ایک اور میدان بن گیا ہے اور بھارت ابھرتی ہوئی نئی عالمی خلائی دوڑ میں تیزی سے مغربی طاقتوں کے ساتھ شراکت کر رہا ہے“

وہ مزید کہتی ہیں کہ اس مشن کی کامیابی سے بھارت کے دوسرے خلائی عزائم کو تقویت ملے گی، جس میں 2024 میں انسانی خلائی مشن کا آغاز بھی شامل ہے

ان کے مطابق ’یہ مشن اس لحاظ سے بھی اہم ہے کہ اس طرح کے مشن کئی ایسے ممالک کو ایک ساتھ جوڑتے ہیں جو مشترکہ سائنسی مقاصد کے حصول کے لیے تعاون کرتے ہیں۔

بھارت کے معروف اخبار ’دی ہندو‘ میں کرییا یونیورسٹی سے تعلق رکھنے والے محققین ایس شیوکمار اور وکاش پانڈے لکھتے ہیں کہ ’(چندریان کی کامیابی) چاند کے قطب جنوبی میں مستقبل کے مشنز میں بین الاقوامی تعاون کی گنجائش پیدا کرتی ہے۔‘

وہ کہتے ہے ”ترقی پذیر ممالک کو اپنے شہریوں کے معیار زندگی کو بہتر بنانے کے لیے اس طرح کے تصورات کی ضرورت ہے، جیسا کہ اگر چند کام گنوائے جائیں تو موسم کی پیشن گوئی، سمندری وسائل کی تشخیص، جنگلات کے احاطہ کا تخمینہ لگانا، مواصلات، دفاع کے لیے خلائی ٹیکنالوجیز بھی ضروری ہو گئے ہیں۔‘

 چندریان 3 کی روانگی اور مقصد

چندریان 3 کا خلائی مشن 14 جولائی کو بھارت کی جنوبی ریاست آندھرا پردیش سے شروع ہوا تھا اور 40 دن کے طویل سفر کے بعد یہ آج چاند کے قطب جنوبی پر اترا ہے

اس خلائی جہاز نے چاند کے مدار میں داخل ہونے سے پہلے تقریباً دس دن زمین کے گرد چند چکر لگائے جس کے بعد یہ پہلے ٹرانس لونر اور پھر پانچ اگست کو چاند کے مدار میں داخل ہونے میں کامیاب ہوا تھا

17 اگست کو اس مشن کا آخری مرحلہ شروع ہوا تھا جب لینڈر پروپلشن ماڈیول سے الگ ہوا جو بعد میں اسے چاند کے قریب لے گیا تھا

کامیاب لینڈنگ کے بعد اس خلائی مشن سے چھ پہیوں والی ایک گاڑی چاند کی سطح پر اُترے گی اور وہاں موجود چٹانوں اور گڑھوں کے گرد گھومے گی، اس دوران وہ جمع کیے جانے والے اہم ڈیٹا اور تصاویر کو واپس زمین پر تجزیے کے لیے بھیجے گی

چاند کی سطح پر اُترنے والی یہ گاڑی ایسے آلات لے کر جا رہی ہے جو چاند کی سطح کی خصوصیات، سطح کے قریب کے ماحول اور سطح کے نیچے کیا ہو رہا ہے جیسے معاملات کا مطالعہ کرنے کے لیے ‘ٹیکٹونک ایکٹوٹی’ کے بارے میں معلومات جمع کرے گی

چندریان 3 مشن کے بڑے اہداف میں سے ایک ’پانی سے بننے والی برف‘ کی تلاش ہے، سائنسدانوں کا کہنا ہے کہ چندریان اس برف کی تلاش میں کامیاب رہتا ہے تو مستقبل میں چاند پر انسانوں کی رہائش میں مدد مل سکتی ہے۔

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button
Close
Close