بلوچستان کے چراغ بلوچ، جنہیں ناسا کے راکٹ لانچ کو کور کرنے کے لیے منتخب کیا گیا

ویب ڈیسک

امریکی خلائی ادارے ناسا نے خلا میں موجود سائیکی نامی راکٹ کی پروموشن کے لیے منتخب کیے گئے پاکستانی چراغ بلوچ کو دنیا بھر سے آئے ہوئے ڈجیٹل کنٹینٹ بنانے والوں کے ساتھ ایک وڈیو میں ریکارڈ کیا

اس وڈیو میں کنٹینٹ کریئٹرز کو بتایا گیا ہے کہ خلا میں کس طرح کام ہوتا ہے؟ کون سی مشینیں استعمال ہوتی ہیں؟ اور خلا میں جانے والے کون ہوتے ہیں؟

چراغ بلوچ 2 مارچ 1990 کو بلوچستان کے ضلع گوادر میں واقع پسنی میں پیدا ہوئے۔ انہوں نے ابتدائی تعلیم پسنی سے حاصلہ کی اور انٹر تربت کالج سے کیا

کمپیوٹر سائنس اینڈ میتھامیٹکس میں بی ایس کے لیے وہ (2011 سے 2015) روس کے گئے، جہاں انہوں نے روسی زبان بھی سیکھی

چراغ بلوچ نے بی ایس کرنے کے بعد 2017 میں روس کی پیپلز فرینڈشپ یونیورسٹی سے انفارمیشن ٹیکنالوجی (MIT) میں ماسٹرز مکمل کیا

پاکستان واپس آنے کے بعد انہوں نے ماسکو یونیورسٹی سے ویب ڈیولپمنٹ اور سافٹ ویئر ڈیولپمنٹ کی تربیت حاصل کی اور روسی دارالحکومت میں نمائش میں بھی حصہ لیا

چراغ بلوچ اس وقت امریکہ میں ہیں اور کمپیوٹر سائنسز میں پی ایچ ڈی کرنے کے لیے کوشاں ہیں

وہ سوشل میڈیا پر ڈجیٹل کنٹینٹ بھی بناتے ہیں جبکہ دوسرے پلیٹ فارمز کے ذریعے فری لانسنگ بھی کرتے ہیں

چراغ بلوچ ایک فنکار، کاروباری شخصیت اور یوٹیوبر ہیں، جو اپنے پوڈ کاسٹ شو چراغ بلوچ شو اور بلوچ ہوسٹ اور VshGap میسنجر جیسے پروجیکٹس کے لیے جانے جاتے ہیں

چراغ بلوچ اس وقت اسنیپ چیٹ میں کنٹینٹ ڈائریکٹر کے طور پر کام بھی کر رہے ہیں

ناسا نے چراغ بلوچ کو اپنےخلائی راکٹ کےحوالے سے ڈجیٹل کنٹینٹ بنانے کے لیے دنیا بھر سے دیگر پینتیس افراد کے ساتھ منتخب کیا۔

چراغ بلوچ دنیا بھر سے ان پینتیس افراد میں شامل ہیں، جنہیں ناسا نے اپنےخلائی راکٹ کےحوالے سے ڈجیٹل کنٹینٹ بنانے کے لیے منتخب کیا۔ انہوں نے ناسا کے دفاتر جا کر ان کے کام اور خلائی راکٹ کے حوالے سے وڈیو ریکارڈ کی

چراغ بلوچ بتاتے ہیں ”ناسا جب کوئی راکٹ خلا میں بھیجتا ہے تو اس کے لیے دنیا بھر سے ڈجیٹل کام کرنے والوں کو بلاتا ہے، جس کے لیے وہ اپنی ویب سائٹ پر درخواستیں طلب کرتے ہیں اور منتخب ہونے والوں کو ناسا اپنے ہیڈ کوارٹر میں وڈیوز بنواتا ہے“

چراغ نے 2022 میں بھی درخواست دی تھی، لیکن انہیں ناکامی ہوئی، البتہ 2023 میں ناسا نے خلائی سٹیلائٹ سائیکی مشن کے لیے انہیں منتخب کر لیا

انہوں نے بتایا کہ 4 اکتوبر کو لانچ ہونے والا سائیکی راکٹ اب 12 اکتوبر کو خلا میں بھیجا جائے گا، جس کے لیے ڈجٹیل کنٹینٹ بنانے والوں کو بلایا گیا۔

چراغ بلوچ نے کہا کہ سائیکی راکٹ 2022 میں لانچ ہونا تھا، لیکن بعض وجوہات کی بنا پر اس کو ملتوی کیا گیا

چراغ بلوچ نے بتایا ”ہمارا کام اس کو کور کرنا ہے، جس کے لیے ہم نے کام کیا اور ناسا نے اپنے ایکس (ٹوئٹر) ہینڈل سے ہمارے کام کو شیئر کیا۔ یہ کل وقتی کام نہیں ہے، بلکہ صرف راکٹ لانچ کے لیے لوگوں کو طلب کر کےان کو بریفنگ دی جاتی ہے اور وہ اس کے حوالے سے وڈیوز اور تصاویر بنا کر سوشل میڈیا چینلز اور دوسرے پلیٹ فارمز سے جاری کرتے ہیں“

ایک سوال کے جواب انہوں نے کہا ”اس سے قبل پاکستان سے منتخب ہونے والوں کا مجھے علم نہیں ہے، لیکن بلوچستان سے میں پہلا ہوں، جسے یہ اعزاز حاصل ہوا ہے۔“

چراغ بلوچ کہتے ہیں ”یہ تجربہ اور راکٹ کو قریب سے دیکھنا میرا بچپن سے خواب تھا، جو اب پورا ہوا۔“

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button
Close
Close