انڈیا کی انٹیلیجنس ایجنسی ’ریسرچ اینالیسز ونگ‘ المعروف ’را‘ نے نیویارک میں ایک سکھ تحریک کے حامی کارکن اور امریکی شہری گرپت ونت سنگھ پنو کے قتل کی سازش کے سلسلے میں امریکا میں فرد جرم عائد کیے جانے کے پیش نظر 1968 کے بعد پہلی بار شمالی امریکا میں اپنے اسٹیشنز پر کام بند کر دیا ہے
واضح رہے کہ اس سے قبل را عالمی سطح پر خاص طور پر اس وقت سے توجہ کا مرکز بنی ہوئی ہے، جب ستمبر میں کینیڈا کے وزیر اعظم جسٹن ٹروڈو نے یہ الزام لگایا تھا کہ جون میں وینکوور کے نواحی علاقے میں سکھ علیحدگی پسند رہنما ہردیپ سنگھ نجر کے قتل میں بھارتی حکومت کے ایجنٹ ملوث تھے
اپنے آپریشن بند کرنے کے را کے حالیہ اقدام کے حوالے سے خبر رساں ادارے رائٹرز نے رپورٹ کیا ہے کہ بھارتی انٹیلیجنس افسران اور تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ وینکوور کے ساتھ تنازع سے خدشات پیدا ہو گئے تھے کہ را کی عالمی سطح پر زیادہ نگرانی کی جائے گی
رائٹرز نے رپورٹ کیا کہ اس نے چار ریٹائرڈ آرمی افسران اور را سے تعلق رکھنے والے دو بھارتی انٹیلیجنس اور سیکیورٹی اہلکاروں سے بات کی، جنہوں نے حساس معاملات پر بات کرنے کے لیے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایا کہ ایجنسی کو 2008 کے ممبئی حملوں کے بعد زیادہ مضبوط بین الاقوامی کردار ادا کرنے کے لیے تیار کیا گیا تھا
چار اہلکاروں کا کہنا تھا کہ را نے 2008 کے بعد سے بتدریج مغربی ریاستوں میں اپنی رسائی کو بڑھایا، ایک موجودہ اہلکار نے کہا کہ ممبئی حملے میں ملوث ہونے کے الزام میں سزا یافتہ امریکی شہری کی حوالگی کے حصول میں بھارت ناکام رہا تھا اور اسی بات نے بھارت کو مغرب میں اپنا اثر و رسوخ بڑھانے کے حوالے سے منصوبہ بندی کرنے کی تقویت فراہم کی
’دی پرنٹ‘ کی رپورٹ میں انٹیلیجنس ذرائع کا حوالہ دیتے ہوئے اس کے بعد کے واقعات کی تفصیل بتاتے ہوئے انکشاف کیا گیا ہے کہ موسم گرما کے آغاز میں را کے دو اعلیٰ افسران کو مغربی شہروں میں اپنا عہدہ چھوڑ کر نکلنے کی ہدایت کی گئی تھی
نیوز پبلیکیشن کا کہنا تھا کہ انہوں نے دونوں افسران کے نام اس لیے ظاہر نہیں کیے، کیونکہ وہ ایجنسی میں خدمات انجام دے رہے ہیں
رپورٹ کے مطابق را کے دو افسران کی بے دخلی ان ممالک کی جانب سے غصے کا اظہار تھا کیونکہ امریکا، کینیڈا اور برطانیہ کے مطابق ان ممالک میں را کے آپریشنز کو کنٹرول کرنے والے غیر تحریری کنونشنز کی خلاف ورزی کی گئی تھی
ان کا کہنا تھا کہ وہ افسران را کے سان فرنسسکو اسٹیشن کے سربراہ اور لندن میں اس کی کارروائیوں کے لیے سیکنڈ ان کمانڈ تھے
رپورٹ کے مطابق 1968 میں وزیر اعظم اندرا گاندھی کے دور میں آپریشنز کی بنیاد رکھنے کے بعد سے پہلی بار سان فرانسسکو اور واشنگٹن ڈی سی میں را اسٹیشنز کی بند کیا گیا ہے، اس کے علاوہ اوٹاوا میں سے بھی اسٹیشن چیف پاون رائے کی بے دخلی کے بعد را شمالی امریکا میں نمائندگی سے محروم ہو گئی ہے
اس میں کہا گیا ہے کہ امریکا میں استغاثہ نے دعویٰ کیا کہ مبینہ منشیات فروش نِکھل گپتا کو ایک شخص نے خالصتان تحریک کے نامعلوم کارکن اور وکیل کے قتل کے لیے ایک لاکھ پچاس ہزار ڈالر تک کی پیشکش کی تھی، جہاں مذکورہ شخص کا دعویٰ تھا کہ وہ بھارتی انٹیلیجنس سروسز کے لیے کام کرتا ہے
دی پرنٹ نے اپنے ذرائع کے حوالے سے بتایا کہ امریکی حکام نے نئی دہلی میں مذاکرات کاروں کو مطلع کیا کہ را نے خالصتان کے سرکردہ کارکن اور وکیل گرپت ونت سنگھ پنوں کو قتل کرنے کی سازش کی
اس میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ سان فرانسسکو میں را کے افسر کو اس خدشے کے ساتھ بے دخل کیا گیا تھا کہ اگر ایجنسی نے مغرب میں جارحانہ کارروائیاں جاری رکھی تو امریکا بھارتی انٹیلیجنس کے ساتھ تعاون نہیں کرے گا
’دی پرنٹ‘ کا کہنا ہے کہ برطانوی انٹیلیجنس نے کئی بار را کےسابق سربراہ گوئل کی قیادت میں سکھوں کی سیاست میں ایجنسی کے ملوث ہونے پر ناگواری کا اظہار کیا تھا، گوئل پنجاب کے آئی اے ایس افسر تھے، جنہوں نے را میں شمولیت سے قبل خالصتان کے مبینہ دہشت گردوں کے خلاف کارروائیوں میں خدمات انجام دی تھیں
رپورٹ میں را کے ایک نامعلوم سینئر افسر کا بھی حوالہ دیا گیا ہے، جنہوں نے کہا کہ اگر مسئلہ واقعی بڑھتا ہے تو سفیر یا ہائی کمشنر کو بھی شامل کیا جا سکتا ہے، لیکن معاملات اس حد تک آگے نہیں بڑھے۔