پَیرُو کا ٹَکاناکوئے میلہ، جہاں آپسی جھگڑوں کو لڑ جھگڑ کر نمٹایا جاتا ہے!

ویب ڈیسک

اگر آپ کا کسی جرگے یا پنچایت سے پالا نہیں پڑا تو اچھا ہی ہے۔۔ مگر کسی بھی تنازع کی صورت میں جب ان کا انعقاد ہوتا ہے تو ان کے سربراہان فریقین پر زور دیتے ہیں ’جھگڑے کو افہام و تفہیم سے حل کریں، صلح کریں، ہاتھ ملائیں اور گلے ملیں‘

لیکن کیا آپ جانتے ہیں کہ دنیا میں ایک ایسا ’جرگہ‘ بھی ہوتا ہے، جہاں فریقین کو کہا جاتا ہے کہ ’چلیں اٹھیں اور ہاتھاپائی کر کے اپنے جھگڑے کو نمٹا لیں‘

اور پھر اس کے بعد سجتا ہے میدان، جس کے چاروں طرف بڑی تعداد میں جمع لوگوں میں سے جس کی بھی کسی سے رنجش ہوتی ہے، وہ اس کے بارے میں بتاتا ہے۔ اس کے بعد اس شخص کو بلایا جاتا ہے، انہیں باقاعدہ ریسلنگ کی طرح دُو بہ دُو کھڑا کیا جاتا ہے اور گھمسان کی لڑائی شروع ہو جاتی ہے

میدان کے چاروں اطراف موجود لوگ چیخنے لگتے ہیں ’ مارو۔۔ اور زور سے مارو، اڑنگی دو، کِک کراؤ، ٹکر کیوں نہیں مار رہے۔۔۔‘ اس شور میں فریقین ایک دوسرے پر پل پڑتے ہیں اور خوب دھینگا مشتی ہوتی ہے۔

یہ کہانی ہے ایک فائٹ فیسٹیول ’ٹَکاناکوئے‘ Takanakuy کی، یہ میلہ سال کے آخری دنوں میں جنوبی امریکہ کے مغربی علاقے میں واقع ملک جمہوریہ پیرو میں لگتا ہے۔ پیرو لاطینی امریکہ کا سب سے بڑا اور دنیا کا انیسواں بڑا ملک ہے۔ اس کی آبادی ساڑھے تین کروڑ کے لگ بھگ ہے

پیرو کے قدیم مقامی باشندوں اور ان کی زبان کو کیچوا Quechua کہا جاتا ہے، جو پیرو کے مقامی لوگوں میں شروع ہوئی ہے۔ اگرچہ کیچوا بولنے والے زیادہ تر پیرو کے ہیں، لیکن ایکواڈور، بولیویا، چلی، کولمبیا اور ارجنٹائن میں بھی ان کی کچھ قابل ذکر آبادی موجود ہے

ٹَکاناکوئے انہی کی مقامی زبان کا لفظ ہے، جس کے معنی ہیں ’ایک دوسرے کو مارو‘ ہم اگر اس کا سلیس ترجمہ کریں تو یہ ’ٹِکا کے مارو‘ یا ’ٹُھکائی‘ سے قریب ترین سمجھا جا سکتا ہے

اس کا اہتمام 25 دسمبر کو کیا جاتا ہے اس کا سلسلہ پیرو کے صوبے چمبیولکس کے دارالحکومت شہر سینتو توماس سے شروع ہوا تھا اور اب بھی وہاں ہر سال یہ میلہ منعقد ہوتا ہے۔ یہ میلہ اس قدر مقبول ہوا کہ اس کا دائرہ دوسرے شہروں تک بھی پھیلتا چلا گیا اور کوزکو اور لیما میں بھی اس کے بڑے اجتماعات ہوتے ہیں

یہ ایک روایتی اور ثقافتی فیسٹیول ہوتا ہے، جہاں صرف لڑائی مار کٹائی ہی نہیں ہوتی بلکہ اس روز لوگ اپنے روایتی لباس پہن کر وہاں پہنچتے ہیں، روایتی پکوان پکائے اور اڑائے جاتے ہیں جبکہ اس موقع پر روایتی موسیقی کے سُر بھی بکھیرے جاتے ہیں اور لوگ رقص کرتے دکھائی دیتے ہیں

لیکن لڑائی جھگڑا نمٹانے کے لیے لڑائی جھگڑا۔۔۔! یہ بات کچھ تعجب انگیز سی لگتی ہے۔ اس کے بارے میں پیرو کے سینیئر باشندوں کا استدلال ہے کہ اس طرح دو افراد کے دلوں میں موجود رنجش دور ہو جاتی ہے اور ان کو ایک دوسرے پر جو غصہ ہوتا ہے وہ اس کو نکال کر ہلکا پھلکا محسوس کرتے ہیں۔ یوں ایک دوسرے کو اچھی طرح گھونسے اور لاتیں مار مار کر جب لوگ تھک جاتے ہیں تو انتظامی حکام بیچ میں آتے ہیں اور آمنے سامنے کھڑا کر دیتے ہیں جس کے بعد وہ اقرار کرتے ہیں کہ ہمارے درمیان جھگڑا حل ہو گیا ہے۔

تو کیا اس طرح واقعی ان کے بیچ صلح ہو جاتی ہے؟ تو جناب، ایک حیران کن انکشاف آپ کا منتظر ہے، کہ جی بالکل ایسا ہی ہے!

یہ ’معرکہ‘ چونکہ ہزاروں لوگوں کے سامنے ہوتا ہے، جس کا مقصد ایک دوسرے کو نیچا دکھانا نہیں ہوتا، بلکہ یہ ایک قسم کا ’کتھارسس‘ (اپنے جذبات اگلنا) ہوتا ہے، اس لیے وہ کھلے دل سے ایک دوسرے کو معاف کر دیتے ہیں اور ماضی کو بھلا کر نئی زندگی کا آغاز کرتے ہیں۔

وہاں کے لوگوں کا ماننا ہے کہ ٹَکاناکوئے میں حصہ لینے والوں کے درمیان بعدازاں مثالی تعلق دیکھنے کو ملتا ہے اور وہ اس کو ایک متبرک موقع قرار دیتے ہیں۔

برطانوی اخبار ڈیلی اسٹار نے 25 دسمبر یعنی کرسمس کے روز ہونے والے ٹَکاناکوئے فیسٹیول کی منظرکشی کی ہے اور اس کے لیے ’جب خون اُبلتا ہے‘ کی شہ سرخی جمائی ہے۔۔

رپورٹ کے مطابق اس بار بھی بڑی تعداد میں ایسے لوگ فیسٹیول میں شریک ہوئے، جو کسی سے متعلق دل میں رنج رکھتے تھے اور ان کو ایک دوسرے کی ٹُھکائی لگا کر دلوں کی رنجشیں دور کرنے کا موقع دیا گیا

مار کٹائی میں حصہ لینے والوں نے چہرے پر اکثر ماسک چڑھائے ہوتے ہیں اور اس کی وجہ یہ بتائی جاتی ہے کہ اس میں ایسے ملازمین بھی ہوتے ہیں، جن کو اپنے باسز سے کوئی مسئلہ ہوتا ہے اور وہ اپنا چہرہ اس لیے چھپاتے ہیں کہ وہ بغیر کسی تادیبی کارروائی کے ڈر کے اپنے باس کے ساتھ حساب برابر کر سکیں

اس موقع پر ریفری بھی موجود ہوتے ہیں، جو لڑائی کو زیادہ مہلک مرحلے میں داخل نہیں ہونے دیتے۔

فائٹ پر آمادہ افراد مختلف اقسام کے لباس زیب تن کرتے ہیں، جن میں ماضی کے جنگجوؤں اور ایکشن ہیروز کا انداز دکھائی دیتا ہے جبکہ کچھ جانوروں کی طرح ڈیل ڈول بھی بناتے ہیں اور کرسمس کے روز ہونے والی فائٹ میں چند افراد لابسٹر کا انداز اپناتے بھی دیکھے گئے، تاہم عمومی طور پر میلے میں کاؤ بوائے کا انداز بہت مقبول ہے۔

عام طور پر لڑائی کا اختتام اس وقت ہوتا ہے جب دونوں میں سے کوئی ایک ناک آؤٹ ہو جائے یا پھر مرحلہ ختم کرنے کا اختیار ریفری کے پاس بھی ہوتا ہے

اسی طرح اردگرد موجود تماشائیوں کو کنٹرول کرنے کے لیے انتظامیہ کے افراد موجود ہوتے ہیں کیونکہ اکثر اوقات کچھ لوگ اپنے کسی ساتھی کو پٹتے ہوئے دیکھ کر اسے بچانے میدان میں کود پڑتے ہیں

اس میلے میں بڑی تعداد میں لوگ زخمی بھی ہوتے ہیں، جن کی مرہم پٹی کے لیے پہلے سے انتظام کیا گیا ہوتا ہے۔

رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ اس سال ہونے والی فائٹ میں زیادہ تر تنازعات جائیداد اور رومانوی تعلقات سے متعلق تھے۔

شروع میں یہ لڑائی بھڑائی صرف مردوں تک محدود تھی لیکن بعدازاں اس میں خواتین نے بھی حصہ لینا شروع کیا اور دلچسپ بات یہ ہے کہ ضروری نہیں کہ ان کا مقابلہ صرف کسی خاتون سے ہی ہو بلکہ اگر ان کا کسی مرد کے ساتھ کوئی مسئلہ ہو تو اس کو بھی گھونسوں اور کِکس پر رکھ لیتی ہیں، اسی طرح کچھ بچے بھی اپنی ٹافی چھننے یا کسی اور رنجش کا اظہار اور اسے دور کرنے کے لیے میدان میں اترتے ہیں۔

لیکن اچھی بات یہ ہے کہ ہر لڑائی کا اختتام دوستانہ مصافحے یا معانقے پر ہوتا ہے اس موقع پر اردگرد موجود لوگ خوب تالیاں بجاتے ہیں اور آوازیں لگاتے ہیں ’دل پہ مت لینا، محبت سے رہنا۔‘

رپورٹ میں مقامی میگزین وائس کا حوالہ دیتے ہوئے بتایا گیا ہے کہ پیرو کے ایسے باشندے، جو زیادہ تر اپنے پڑوسیوں کے خلاف کسی رنجش کی بنا پر ٹَکاناکوئے کے لیے میدان میں اترے ہیں، کا کہنا ہے کہ اس لڑائی کا مقصد یہ ہوتا ہے کہ چند روز بعد شروع ہونے والے نئے سال میں کُھلے دماغ اور دُھلے دل کے ساتھ داخل ہوا جائے اور ایک خوشگوار شروعات کی جائے۔

فیسٹیول میں شریک وکٹر جیمی میٹیلا کا کہنا تھا ”یہ ہمارے ہاں معاملات کو درست سمت پر لانے کا ایک طریقہ ہے۔ یہاں کئی ایسے علاقے موجود ہیں، جن میں پولیس اسٹیشنز نہیں کیونکہ ہم جھگڑے خود ہی حل کر لیتے ہیں اور پولیس کی ضرورت ہی نہیں پڑتی“

انہوں نے بات جاری رکھتے ہوئے کہا ”اس سے قبل انصاف کا نظام طاقتور لوگوں کے ہاتھ میں تھا اور اکثر کمزور لوگ اپنے کیس ہار جایا کرتے تھے، تو میں نے ایسے انصاف کا کیا کرنا ہے، جبکہ میرے پاس سب کے سامنے انصاف خود لینے کا آپشن جب موجود ہے“

وکٹر نے کہا ”یہ ایک طریقہ ہے کہ لوگوں کو بولنے پر آمادہ کیا جائے، ہم ایسے ہی معاملات کا حل کرتے ہیں اور پھر امن کے ساتھ کچھ نیا شروع کرتے ہیں“

اگرچہ پیرو میں ٹَکاناکوئے کو جوش و خروش سے منایا جاتا ہے تاہم دنیا بھر میں ایسے بے شمار لوگ موجود ہیں جو فیسٹیول نہیں بلکہ خصوصی طور پر لڑائی کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہتے ہیں کہ ’یہ وحشی پن ہے۔‘ جبکہ پیرو کی اپنی حکومت بھی اس کے خلاف ہے اور اس سلسلے کو ختم کرنے کے لیے کوشاں ہے۔

اسی طرح دنیا میں ایسے لوگوں کی بھی کمی نہیں جو اس کی وجہ انصاف کی عدم فراہمی کو قرار دیتے ہیں اور ساتھ یہ نکتہ بھی اٹھاتے ہیں کہ اس موقع پر بھی وہی لوگ انصاف حاصل کرتے ہیں، جو لڑائی کا فن بہتر جانتے ہیں جبکہ ضروری نہیں کہ ہارنے والا واقعی قصوروار ہو۔

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Check Also
Close
Back to top button
Close
Close