پہنچی وہیں پہ خاک، جہاں کا خمیر تھا۔۔۔ یہ دلچسپ کہانی ہے کرکٹ کے پہلے بین الاقوامی کرکٹ میچ کی۔۔ جو امریکہ میں کھیلا گیا تھا۔۔ اور آج ایک بار پھر کرکٹ امریکہ پہنچ چکی ہے
یہ تو آپ جانتے ہی ہیں کہ ٹی ٹوئنٹی ورلڈ کپ شروع ہو چکا ہے۔۔ سب کی نظریں اپنی اپنی ٹیموں پر اور اپنے اپنے فیورٹ کرکٹرز پر ہیں۔ اس فارمیٹ کا اپنا ہی ایک جنون ہے، جس نے بہت کم وقت میں کرکٹ میں ایک ہیجان پیدا کر دیا ہے۔
کہتے ہیں کہ کرکٹ گرکٹ کی طرح رنگ بدلتی ہے۔ بات میدان کی تھی اور ہر بار یہ درست بھی ثابت ہوئی۔ دنیا نے ایسے میچ دیکھے جنہوں نے ثابت کیا کہ یہ کھیل ہر بال پر رنگ بدل سکتا ہے۔ بہرحال جب اس کھیل کے وجود کا سوال آیا تو اس کے بدلتے انداز نے اس کو بچایا۔ ٹیسٹ سے بوریت کے بعد ون ڈے کرکٹ کا ظہور ہوا اور پھر ٹی ٹوئنٹی آیا۔ کھیل کا انداز اور قانون بدلے تو مداحوں نے میدان کا رخ کرنا شروع کیا۔ تیزی نے مزید چمک پیدا کی اور چمک آئی تو بازار میں ڈیمانڈ بھی بڑھ گئی۔۔ کھیل تو جیا ہی، ساتھ ہی بازار کو بھی گرم کر گیا۔ یہ ہے کرکٹ کی بدلتی چال ڈھال، جس کو دنیا ٹی ٹوئنٹی کے نام سے جانتی ہے۔
آج ہم آپ کو سنا رہے ہیں دنیائے کرکٹ میں کھیلے گئے پہلے بین الاقوامی کرکٹ میچ کی دلچسپ کہانی، جس کے بارے میں بہت ہی کم لوگوں کو معلوم ہے۔۔ ایک اور دلچسپ بات یہ ہے کہ امریکہ میں جاری ورلڈ کپ ٹی ٹئینٹی 2024 کا پہلا میچ کینیڈا اور امریکہ کے مابین کھیلا گیا، جب کہ یہ جس میچ کی کہانی ہے، وہ بھی انہی دونوں ٹیموں کے درمیان کھیلا گیا تھا
یہ 24 ستمبر 1844 کی بات ہے۔ دو ملکوں کے درمیان کرکٹ میچ کھیلا جا رہا ہے۔ بیس ہزار کے لگ بھگ تماشائی میدان میں موجود ہیں، جو اپنی اپنی ٹیموں پر شرطیں لگا رہے ہیں۔
ان شرطوں کی مالیت ایک لاکھ ڈالر سے تجاوز کر گئی ہے (جو آج کے حساب سے اکتالیس لاکھ ڈالر سے زیادہ بنتے ہیں)۔ باؤنڈری لائن پر اشتہار لگائے گئے ہیں، جن سے دس ہزار ڈالر کی آمدن ہوئی ہے اور جیتنے والی ٹیم کے لیے ایک ہزار ڈالر کی خطیر رقم رکھی گئی ہے۔
اس میچ کی تفصیلات امریکہ بھر کے اخبارات نے نمایاں طور پر شائع کیں، بلکہ کچھ اخباروں نے تو خصوصی ضمیمے تک چھاپ ڈالے۔
اس میچ کی خاص بات یہ ہے کہ یہ نہ صرف کرکٹ کا پہلا بین الاقوامی میچ ہے بلکہ کسی بھی کھیل میں دو ملکوں کے درمیان کھیلا جانے والا پہلا میچ بھی ہے۔
لیکن یہ خاص بات مزید خاص ہو جاتی ہے، جب ہمیں پتہ چلتا ہے کہ یہ کرکٹ میچ انگلستان، آسٹریلیا، نیوزی لینڈ، جنوبی افریقہ یا ویسٹ انڈیز میں نہیں بلکہ نیویارک میں کھیلا گیا اور اس میں حصہ لینے والے ملک کینیڈا اور امریکہ تھے۔
یہ میچ اصلاً تو دو روزہ تھا، مگر خراب موسم کی وجہ سے اسے تیسرے دن تک توسیع دینی پڑی۔
کینیڈا نے پہلے بلے بازی کرتے ہوئے 32 اووروں میں 82 رنز بنائے۔ آج کے ٹی 20 اور ٹی 10 کے متوالوں کو شاید بیٹنگ کا یہ انداز کچھوے کی رفتار کے برابر لگے۔
لیکن یاد رہے کہ وہ زمانہ اور تھا، وکٹیں اور تھیں، بیٹ اور تھے، باؤنڈریاں لمبی تھیں وغیرہ وغیرہ۔
کینیڈا کا سکور کچھ زیادہ نہیں تھا مگر اس کے تعاقب میں امریکہ صرف 64 رنز پر ڈھیر ہو گیا۔ دوسری اننگز میں کینیڈا نے 63 پر آؤٹ ہو کر امریکہ کو جیت کے لیے صرف 81 رنز کا ہدف دیا۔
لیکن پتہ نہیں وکٹ میں کوئی ایسی بات تھی یا اس زمانے کے بولر ہی اتنے خوفناک ہوا کرتے تھے کہ امریکہ 58 پر آل آؤٹ ہو گیا اور کینیڈا نے یہ میچ 23 رنز سے جیت لیا۔
جن لوگوں کو یہ نہیں معلوم کہ پہلا بین الاقوامی کرکٹ میچ امریکہ میں کھیلا گیا تھا، ان کے لیے یہ بات یقیناً بہت حیرت انگیز لگے گی
لیکن اگر آپ غور کریں گے تو پتہ چلے گا کہ یہ کوئی اتنی حیرت کی بات بھی نہیں کہ امریکہ بہرحال برطانوی نوآبادی تھا اور انگریز جہاں گئے کرکٹ کی داستان چھوڑ گئے۔
یہی صورت امریکہ کی بھی تھی اور دراصل 1861 میں شروع ہونے والی خانہ جنگی سے قبل امریکہ میں کرکٹ نہ صرف مقبول ترین ٹیم سپورٹ تھا بلکہ وہاں کا قومی کھیل بھی تھا۔
امریکہ میں کرکٹ کی مقبولیت کا اندازہ اس سے بھی لگایا جا سکتا ہے کہ بعض شواہد کے مطابق خود امریکہ کے بانی جارج واشنگٹن کرکٹ کی ایک ابتدائی شکل ’وکٹس‘ کھیلا کرتے تھے۔
اسی طرح ایک اور مشہور امریکی صدر ابراہم لنکن نے 1849 میں شکاگو میں ایک کرکٹ میچ دو دن تک میدان میں جا کر دیکھا تھا۔
1861 میں شروع ہونے والی امریکی خانہ جنگی سے قبل امریکہ میں کرکٹ کے متعدد کلب اور ایسوسی ایشنز قائم تھیں۔
کم از کم 22 ریاستوں میں کرکٹ میچ باقاعدگی سے کھیلے جاتے تھے اور 1859 میں ایک اخبار نے لکھا تھا کہ صرف نیویارک شہر اور اس کے گرد و نواح میں چھ ہزار سے زیادہ پروفیشنل کرکٹر بستے ہیں۔
لیکن پھر اس کمال کو زوال آ گیا اور کرکٹ ہی سے جنم لینے والے کھیل بیس بال نے امریکہ پر پوری طرح سے تسلط جما کر کرکٹ کو وہاں سے بےدخل کر دیا۔۔
اور ایک مرتبہ پھر کرکٹ نے امریکہ میں اپنی شاندار واپسی کر لی ہے!