نمک کا کم استعمال موت کا باعث۔۔۔!؟ نئی تحقیق کیا کہتی ہے؟

ویب ڈیسک

اگرچہ یہ بات طبی تحقیق سے ثابت شدہ ہے کہ نمک کی زیادتی صحت کے مسائل پیدا کر سکتی ہے، جیسے بلند فشار خون، گردے کی بیماری، دل کا دورہ اور فالج کا خطرہ بڑھ جانے وغیرہ کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے لیکن نمک کے بلکل کم استعمال کے بارے میں نئی تحقیق نے ایک نئی تشویش کو جنم دیا ہے۔

پروفیسر پال بریسلن، جو روٹگرز یونیورسٹی میں غذائی سائنسز کے ماہر ہیں، نمک کے حوالے سے اہم تحقیق کر رہے ہیں۔ ان کی تحقیق کا ایک بنیادی نقطہ یہ ہے کہ نمک کی طلب انسان کے جینیاتی کوڈ میں شامل ہے، کیونکہ یہ ہمارے جسم میں الیکٹروکیمیکل عملوں کے لیے ضروری ہے۔

وہ کہتے ہیں ”نمک ہماری زندگی کے لیے ضروری ہے۔“

پروفیسر بریسلن نے وضاحت کی کہ نمک نہ صرف کھانے کے ذائقے کو بہتر بناتا ہے بلکہ یہ مختلف ذائقوں کو چھپا یا نمایاں بھی کر سکتا ہے، جس کا انحصار اس کے استعمال کے طریقے پر ہے۔ وہ اس بات پر زور دیتے ہیں کہ کھانا پکانے کے دونوں مراحل، یعنی ابتدا اور آخر میں نمک کا استعمال، ذائقے پر مختلف اثرات مرتب کرتا ہے۔

مزید برآں، بریسلن کی تحقیق یہ بھی ظاہر کرتی ہے کہ جینیاتی تبدیلیاں نمک اور دیگر ذائقوں کی حساسیت کو متاثر کر سکتی ہیں۔ ان کی تحقیق نمک کی متوازن مقدار کے استعمال پر بھی زور دیتی ہے تاکہ صحت کو نقصان سے بچایا جا سکے۔

وہ کہتے ہیں ”نمک ہمارے تمام فعال خلیوں بشمول نیورون، دماغ، ریڑھ کی ہڈی، پٹھوں، جلد اور ہڈیوں کے لیے اہم ہے۔“

پروفیسر بریسلن کا کہنا ہے ”نمک ہمارے جسم اور دماغ کو توانائی فراہم کرتا ہے۔ نمک میں موجود سوڈیم ہمارے تھوک میں گھل کر ذائقے کے خلیوں میں داخل ہو جاتے ہیں اور انھیں متحرک کر دیتے ہیں۔ یہ ایک طرح سے چھوٹے الیکٹریکل چنگاری جیسے ہوتے ہیں۔“

ان کے مطابق نمک سے پیدا ہونے والے یہ برقی سگنلز ہمارے خیالات اور احساسات کو متحرک کرتے ہیں۔

پروفیسر بریسلن خبردار کرتے ہیں اگر کوئی ضروری مقدار میں سوڈیم نہ لے تو اس سے موت بھی واقع ہو سکتی ہے۔

جسم میں سوڈیم کی مقدار کم ہونے کے باعث ہائپونٹریمیا بھی ہو سکتا ہے، جس کے نتیجے میں الجھن، الٹی، دورے اور چڑچڑاپن ہو سکتا ہے اور انسان کومے میں بھی جا سکتا ہے۔

تو آخر نمک کی کتنی مقدار ہماری صحت کے لیے مضر ہو سکتی ہے؟

عالمی ادارہ صحت کے مطابق ہر شخص کو باقاعدگی سے پانچ گرام نمک استعمال کرنا چاہیے تاکہ اس کے جسم کو دو گرام سوڈیم مل سکے۔

نمک کے استعمال کی عالمی اوسط فی کس تقریباً 11 گرام ہے۔ نمک کے زائد استعمال سے دل کی بیماری، گیسٹرک کینسر، آسٹیوپوروسس، موٹاپا اور گردے کی بیماریوں کا خطرہ بڑھ جاتا ہے۔

عالمی ادارہ صحت کے اندازے کے مطابق ہر سال نمک کے زیادہ استعمال کی وجہ سے تقریباً 19 لاکھ اموات ہوتی ہیں، تاہم کسی بھی شخص پر نمک کے اثرات کا تعلق اس کی جنیات سے بھی ہے۔

دنیا بھر میں ایک ارب سے زائد لوگ بلند فشارِ خون یا ہائی بلڈ پریشر کا شکار ہیں۔ نمک کم کرنے سے ہائی بلڈ پریشر کو کنٹرول کرنے میں مدد مل سکتی ہے۔

آسٹریلیا کی نیو کیسل یونیورسٹی میں پروفیسر کلیئر کولنز کہتی ہیں کہ جب ضرورت سے زیادہ نمک استعمال کرتے ہیں تو مدافعتی ردِعمل کے طور پر سب سے پہلے آپ کا جسم اسے گھولنے کی کوشش کرتا ہے۔

’اس کام کے لیے آپ کا جسم بدن میں پانی کی اضافی مقدار قائم رکھتا ہے۔ اس اضافی مقدار کو پمپ کرنے کی کوشش میں آپ کا بلڈ پریشر بڑھ جاتا ہے جس کے نتائج کافی نقصان دہ ثابت ہو سکتے ہیں۔‘

پروفیسر کولینز کہتی ہیں کہ اگر آپ کی خون کی شریانیں کمزور ہوئیں تو اس اضافی پریشر کے نتیجے میں وہ پھٹ بھی سکتی ہیں اور آپ کو سٹروک ہو سکتا ہے۔

نمک کی کتنی مقدار آپ کے لیے ٹھیک ہے، اس کا کوئی طے شدہ پیمانہ نہیں ہے، بلکہ ہر ملک میں اس کا الگ پیمانہ ہے۔

آپ اپنے خوراک میں کتنا نمک لے رہے ہیں، اس کا پتا لگانے کے لیے آپ فوڈ ڈائری استعمال کر سکتے ہیں۔ اس کے علاوہ ایسی کئی ایپس بھی موجود ہیں جو آپ کے کھانے میں موجود نمک کی مقدار کے بارے میں آپ کو بتا سکتی ہیں۔

کولینز کہتی کہ کوئی بھی طریقہ کار 100 فیصد درست نہیں لیکن ان میں سے ہر ایک آپ کے لیے مددگار ثابت ہو سکتا ہے۔

اس حوالے سے ایک اہم سوال یہ ہے کہ کچھ ممالک میں لوگ نمک زیادہ کیوں کھاتے ہیں؟ تو کچھ ممالک میں نمک کے زیادہ استعمال کی ایک وجہ پرسیسڈ فوڈ ہیں جن میں نمک کی مقدار زیادہ ہوتی ہے لیکن کچھ ممالک میں اس کی وجہ وہاں کی ثقافت بھی ہے۔

قزاقستان میں اوسطاً ہر شخص 17 گرام نمک استعمال کرتا ہے۔ یہ عالمی فی کس اوسط سے تقریباً چھ گرام زیادہ ہے۔

قزاقستان کے دارالحکومت کی رہائشی مریم سمجھتی ہیں کہ اس کی وجہ ان کی ثقافت ہے۔

وہ کہتی ہیں کہ صدیوں تک ان کے آباؤاجداد میدانی علاقوں میں بنجاروں جیسی زندگی گزارتے تھے۔ ’وہ اپنے ساتھ بہت سا گوشت رکھتے تھے جسے نمک لگا کر محفوظ کیا جاتا تھا۔‘

مریم کہتی ہیں کہ کئی خاندان سردیوں کے لیے نمک کا ذخیرہ بھی کرتے تھے۔

آٹھ برس قبل جب مریم کی بیٹی کو صحت کے مسائل ہوئے تو ان کے ڈاکٹر نے انھیں نمک، چکنائی اور چینی کا استعمال کم کرنے کا مشورہ دیا جس کے بعد ان کے گھر والوں نے اپنے کھانوں میں نمک کی مقدار کم کر دی۔

وہ بتاتی ہیں ”اگلے دن جب ہم نے اپنا ڈائیٹ والا کھانا کھایا تو اس کا ذائقہ بہت عجیب سا لگا۔ ایسا لگا جیسے ہم کھا تو وہی کھانا رہے ہیں مگر اسے ہم پہچان نہیں پا رہے تھے۔“

مگر یہ صورتحال زیادہ دن تک نہیں رہی اور بالآخر انھیں اس کھانے کی عادت ہو گئی۔

ماہرین نمک کم استعمال کرنے کا مشورہ دیتے ہیں، لیکن کھانے میں نمک کا استعمال کم کرنا آسان نہیں، تو ایسے میں سوال یہ ہے کہ کا استعمال کیسے کم کیا جا سکتا ہے؟

مریم کا دل آج بھی اکثر قزاقستان کی قومی ڈش بیش برمک کھانے کے لیے مچل جاتا ہے۔ یہ ابلے ہوئے گوشت اور پاستہ سے بنائی جاتی ہے، دوسری جانب ان کے والدین نمک سے جڑے خطرات کو جانتے ہوئے بھی اس کا استعمال کم کرنے کے لیے زیادہ پرجوش نہیں۔

پروفیسر کولینز ایسی بریڈ یا پاستہ کا انتخاب کرنے کا مشورہ دیتی ہیں، جس میں نمک کی مقدار کم سے کم ہو۔ ”اگر آپ کھانا خود پکا رہے ہیں تو اس میں نمک کی بجائے جڑی بوٹیاں اور مسالے استعمال کریں۔“

آخری بات یہ ہے کہ نمک کا کم استعمال سنگین صحت کے مسائل کا سبب بن سکتا ہے، لیکن اس معاملے میں نئی تحقیق کا مفہوم پیچیدہ ہے۔

روایتی طور پر، زیادہ نمک کا استعمال بلند فشار خون، دل کی بیماری، اور فالج کے خطرے کو بڑھاتا ہے۔ اسی وجہ سے عالمی صحت تنظیمیں کم نمک استعمال کرنے کی سفارش کرتی ہیں، لیکن حالیہ تحقیق نے اس کے بالکل برعکس نتائج بھی دیے ہیں۔

جیسے اوپر ذکر کی گئی تحقیق سے یہ ظاہر ہوا ہے کہ جو افراد بہت کم نمک استعمال کرتے ہیں، ان میں دل کی بیماری اور موت کا خطرہ بھی بڑھ سکتا ہے، خاص طور پر اگر ان کا جسم پہلے سے صحت مند نہ ہو۔ ایسی صورتحال میں نمک کی انتہائی کمی جسم کے الیکٹرولائٹ توازن میں خلل ڈال سکتی ہے، جس سے جسمانی نظام درست طریقے سے کام نہیں کر پاتا۔

لہٰذا، نمک کے حوالے سے متوازن رویہ اختیار کرنے کی ضرورت ہے۔ بہت زیادہ نمک نقصان دہ ہے، لیکن بہت کم نمک بھی صحت کے لیے اچھا نہیں ہو سکتا۔ یہ مسئلہ ہر فرد کی صحت، جسمانی ضرورت اور روزمرہ کی خوراک پر منحصر ہوتا ہے۔

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button
Close
Close