ایئر کار: اُڑنے والی گاڑی کی دو ہوائی اڈوں کے درمیان ’کامیاب‘ آزمائشی پرواز زو کلینمین

ویب ڈیسک

اُڑنے والی گاڑی یا فلائنگ کار کے ایک آزمائشی ماڈل نے سلواکیا کے شہروں نیترا اور براٹیسلاوا کے بین الاقوامی ہوائی اڈوں کے درمیان ایک گھنٹہ 35 منٹ کی پرواز کامیابی سے مکمل کی ہے

کار اور ہوائی جہاز کی ٹیکنالوجی کے ملاپ سے تیار کردہ ’ایئر کار‘ کے اس ماڈل میں بی ایم ڈبلیو کا انجن نصب ہے، جب کہ اس میں کسی عام پٹرول پمپ کا ایندھن ڈالا جاتا ہے

کار کے موجد پروفیسر سٹیفن کلین کا دعویٰ ہے کہ یہ کار ایک ہزار کلومیٹر اور آٹھ ہزار دو سو فٹ کی بلندی پر اُڑ سکتی ہے اور اس نے ہوا میں اب تک چالیس گھنٹے گزارے ہیں

اسے کار کی خصوصیات سے ہوائی جہاز کی خصوصیات حاصل کرنے میں صرف دو منٹ پندرہ سیکنڈ لگتے ہیں

ایئر کار کے پر اس کے دروازوں کے پاس فولڈ ہوتے ہیں اور اس صورت میں یہ کسی عام گاڑی کی طرح ہوتی ہے

پروفیسر کلین نے خود یہ کار رن وے پر چلائی اور پھر اسے اڑا کر لے گئے۔ اسے وہاں مدعو کیے گئے رپورٹرز نے بھی دیکھا

پیر کی صبح انھوں نے اس تجربے کو ’نارمل‘ اور ’بہت خوبصورت‘ قرار دیا۔ ہوا میں اس گاڑی نے 170 کلومیٹر فی گھنٹہ کی رفتار حاصل کر لی تھی

اس میں دو لوگ بیٹھ سکتے ہیں اور کل وزن کی حد 200 کلو گرام ہے۔

مگر ڈرون ٹیکسی کے آزمائشی ماڈل کے برعکس، یہ ایئر کار سیدھا اوپر کی طرف اڑان نہیں بھر سکتی کیونکہ اسے اڑان بھرنے کے لیے رن وے کی ضرورت ہوتی ہے

دنیا میں فلائنگ کارز سے کافی زیادہ امیدیں وابستہ ہیں، مثلاً مستقبل کی کہانیوں پر بننے والی فلموں میں اڑنے والی گاڑیاں دیکھنے کو ملتی ہیں

سنہ 2019ع میں کنسلٹنٹ کمپنی مورگن سٹینلی نے پیشگوئی کی تھی کہ سنہ 2040ع تک اڑنے والی گاڑیوں کے شعبے کی مالیت پندرہ کھرب ڈالر تک جا سکتی ہے

منگل کو ایک تقریب کے دوران ہنڈائی موٹرز یورپ کے چیف ایگزیکٹیو مائیکل کول نے کہا تھا کہ یہ خیال ’ہمارے مستقبل کا حصہ ہو گا۔‘

اڑنے والی گاڑیوں کو اس لیے بھی اہم سمجھا جاتا ہے کہ ان کی مدد سے موجودہ ٹریفک انفراسٹرکچر پر بوجھ کم کیا جا سکتا ہے

ایئر کار کو بنانے والی کمپنی کلین ویژن نے کہا ہے کہ اس آزمائشی ماڈل کو بنانے میں دو سال لگے اور اس پر بیس لاکھ یورو سے کم خرچ آیا ہے

کلین ویژن کے معاون اور سرمایہ کار اینٹن ریجک کہتے ہیں کہ اگر یہ کمپنی عالمی فضائی سفر کا تھوڑا سا بھی حصہ لے لیتی ہے تو یہ بہت بڑی کامیابی ہوگی

ان کا کہنا تھا کہ ’صرف امریکہ میں ایئر کرافٹ کے قریب چالیس ہزار آرڈرز ہیں۔ اگر ہم ان میں پانچ فیصد بھی مکمل کر لیں اور ایئر کرافٹ کو فلائنگ کار میں بدل دیں تو ہمارے ہاتھ بڑی مارکیٹ لگ جائے گی۔‘

یونیورسٹی آف دی ویسٹ آف انگلینڈ میں ایوی ایشن کے ماہر ڈاکٹر سٹیفن رائٹ کہتے ہیں کہ ایئر کار ’بوگاٹی ویرن اور سیزنا 172 سے مل کر بنی ہے۔‘

وہ کہتے ہیں کہ انھیں نہیں لگتا کہ ہوائی جہاز کے مقابلے ایسی کار سے ایندھن پر زیادہ خرچ آئے گا

ڈاکٹر رائٹ کہتے ہیں کہ ‘مجھے ماننا پڑے گا کہ یہ بہت پُرکشش ہے۔ لیکن اجازت ناموں کے حوالے سے میرے سینکڑوں سوالات ہیں۔ کوئی بھی ہوائی جہاز بنا سکتا ہے لیکن مسئلہ یہ ہے کہ ایسے ہوائی جہاز کی ضرورت ہے جو مسافروں کے ساتھ لاکھوں گھنٹوں تک اڑتا رہے اور جس میں حادثہ ہونے کے امکانات بہت کم ہوں۔

انہوں نے کہا کہا ’مجھے اس کاغذ کے ٹکڑے کا انتظار ہے جس پر لکھا ہو کہ اسے اڑانا اور بیچنا محفوظ ہے۔‘

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button
Close
Close