افغانستان میں نئے ایران نواز گروپ کا قیام پر افغان حکومت برہم

ویب ڈیسک

اخباری اطلاعات کے مطابق افغانستان میں ’شیعہ موبلائزیشن‘ کے نام سے ایک نئے ایرانی گروپ کے ابھرنے پر ردعمل ظاہر کرتے ہوئے افغان سرکاری عہدے داروں نے کہا ہے کہ تہران، افغانستان میں سازش، انتشار کو ہوا دینے اور ملک میں جاری خانہ جنگی پر تیل چھڑکنے کی کوشش کر رہا ہے

العربیہ اردو کی ایک رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ افغان وزارت انٹیلیجنس اینڈ کلچر کے نگران اور ہوابازی کے سابق سربراہ ڈاکٹر قاسم وفائی زادہ نے ایک ٹویٹ پیغام میں زور دے کر کہا ہے کہ افغانستان میں ایک نئی شیعہ ملیشیا کا اعلان ایک طرح کی سازش ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ ایرانی حکومت اس اقدام کے ساتھ وسیع تر جنگ کی جنگ جاری رکھے گی پیچیدہ ماحول تیار کر رہی ہے

ان کا مزید کہنا تھا کہ افغان عوام کے خلاف سکیورٹی خطرات کو ہوا دینے سے وہ آگ بھڑک اٹھے گی جس سے خود ایران بھی محفوظ نہیں رہے گا۔ ٹویٹ کے مطابق افغان عہدے دار نے کہا کہ اس طرح کے اجرتی گروہوں اور غیر ملکیوں کے آلہ کاروں کا افغان عوام میں کوئی مقام نہیں ہے

افغان صدر کے ایک سینیئر مشیر شاہ حسین مرتضوی کا کہنا ہے کہ یہ گروپ ایک طرح کی ایران کی چالاکی ہے۔ ایران دہشت گرد طالبان تحریک کی شبیہ کو خوش نما بنا کر پیش کرنا چاہتا ہے اور دوسری طرف افغانستان میں بغاوت کو ہوا دے رہا ہے

انہوں نے مزید کہا کہ افغانستان شام، یمن، عراق اور لبنان کے تجربات کو کبھی نہیں دہرائے گا۔ افغانستان عالم اسلام میں مختلف مذہبی فرقوں کو قبول کرنے کا ایک نمونہ ہے۔ ان کا اصرار تھا کہ ایران کی افغانستان میں انتشار پھیلانے کی سازش کبھی کامیاب نہیں ہوگی

افغانستان کے صدر کے سابق قانونی مشیر عبدالعلی محمدی نے کہا کہ ایران جو کچھ کر رہا ہے وہ ہمسایہ ممالک کے خلاف ایک سازش اور فریب ہے۔ انہوں نے پڑوسی ملکوں پر زور دیا کہ وہ افغانستان کے خلاف سازشوں سے باز آئیں

عالمی اور افغان ذرائع ابلاغ میں شائع ہونے والی رپورٹس میں بتایا گیا ہے کہ ایران افغانستان میں شام میں لڑنے والی ‘فاطمیون ملیشیا’ کی طرز پر ایک نئی عسکری تنظیم قائم کرچکا ہے، ایران کا دعویٰ ہے کہ اس کے پاس توازن تلاش کرنے کی طاقت اور صلاحیت موجود ہے اور وہ افغانستان میں استحکام لا سکتا ہے

ایران کے ایک مقامی اخبار نے افغانستان میں اس نئی ملیشیا کے قیام کا انکشاف کیا جسے ’شیعہ موبلائزیشن‘ یا ’الحشد الشیعی‘ کا نام دیا گیا ہے

ایرانی اخبار کے مطابق ایرانی ملیشیا حال ہی میں افغانستان کے دارالحکومت کابل کے شیعہ محلوں میں نمودار ہوئی ہے. اس کے ساتھ نئی تنظیم ایران کے حمایت یافتہ ایک اور افغان دھڑے میں شامل ہو گئی جو ’فاطمیون بریگیڈ‘ کے نام سے پہلے ہی شہرت پا چکی ہے۔ فاطمیون ملیشیا ایران کی سپاہ پاسداران انقلاب کی سمندر پار کارروائیوں کی ذمہ دار ’فورس‘ سے مالی، مادی اور عسکری مدد حاصل کرتی ہے.

واضح رہے کہ فاطمیون ملیشیا کے جنگجو شام میں دہشت گردی کی سرگرمیوں میں ملوث رہے ہیں

دوسری جانب ایران کے وزیر خارجہ جواد ظریف اس تنظیم کے بارے میں خدشات کو کم کرنے کی کوشش کرتے دکھائی دیتے ہیں۔ انہوں نے ایک افغان ٹی وی چینل کو بتایا کہ بریگیڈ کے جنگجوؤں کی تعداد پانچ ہزار سے زیادہ نہیں ہے۔ وہ افواج کے لیے ایک معاون فورس کے طور پر داعش جیسے گروپوں سے لڑ سکتی ہے.

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button
Close
Close