نئی تحقیق میں چیونٹیوں میں حیرت انگیز صلاحیت کی موجودگی کا انکشاف

ویب ڈیسک

کیلیفورنیا : یہ تو ہم جانتے ہی ہیں کہ چیونٹیاں نرم مٹی میں کئی میٹر گہری کالونیاں بنا کر رہتی ہیں، جس کی ساخت سہ جہتی (تھری ڈائمینشنل) ہوتی ہے لیکن اب جدید تحقیق سے معلوم ہوا ہے کہ غیرشعوری طور پر چیونٹیاں اس سے وابستہ طبیعیات سے بھی واقف ہوتی ہیں

اگرچہ لاکھوں چیونٹیوں کی کالونی نرم مٹی سے بنتی ہے لیکن اپنی ساخت کی بنا پر ایک کالونی دس سال سے بھی زائد عرصے تک قائم رہ سکتی ہے۔ اس کی تعمیر میں کوئی خاص مادہ اور مشین استعمال نہیں ہوتی لیکن وہ لاکھوں چیونٹیوں کا ایک پائیدار گھر ثابت ہوتا ہے

کیلیفورنیا انسٹی ٹیوٹ آف ٹیکنالوجی کے پروفیسر ھوزے اینڈریڈ اور ان کے ساتھیوں نے کمپیوٹر سیمولیشن جیسی جدید ٹیکنالوجی اور تھری ڈی ایکسرے کی بدولت چیونٹیوں کے فنِ تعمیر کے راز کھوجے ہیں۔ اسے جان کر ہم مزدور روبوٹ بناسکتے ہیں اور خود بہترین ساختوں کی تعمیر کرسکتے ہیں

پروفیسر ھوزے نے پانچ سو ملی لیٹر مٹی سے چیونٹی کی چھوٹی سی کالونی بنائی اور پھر ویسٹرن ہارویسٹر نسل کی چیونٹیوں کو ان کی تعمیر کرنے دی۔ اس پورے عمل کا بغورجائزہ لیا گیا اور تھری ڈی ایکسرے سے مسلسل بیس گھنٹے تک ہر دس منٹ بعد تصاویر لی گئیں

چیونٹیوں نے بھول بھلیوں کی طرح پیچدار سرنگیں اور راستے بنائے۔ اس کے بعد کمپیوٹر پروگرام چلایا گیا تاکہ سرنگوں کی تشکیل کرنے والی طبعی قوتوں کوسمجھا جاسکے۔ دلچسپ بات یہ ہے کہ مٹی کے ہرذرے کی جسامت، شکل اور اسے رکھنے کا انداز کچھ اس طرح مرتب کیا گیا کہ ہر ذرے کی قوت معلوم کی جا سکتی ہے۔ ان قوتوں میں ثقل، رگڑ کی قوت اور نمی کی وجہ سے مٹی کے چپکنے کا انداز شامل ہے

تحقیق سے معلوم ہوا کہ جیسے جیسے چیونٹیاں سرنگ کھودتی ہیں، مٹی کے اندر موجود قوتیں گویا سرنگ کے مرکز کو گھیرے میں لے کر قوت لگاتی ہیں۔ اس سے اندر ہی چھوٹی چھوٹی محرابیں (آرچ) بنتی ہیں جن کی موٹائی خود راہِ سرنگ سے زیادہ ہوتی ہے۔ اس کا فائدہ یہ ہوتا ہے کہ مٹی کے ذرات کا بوجھ سہارنے میں مدد ملتی ہے اور جب چیونٹیاں سرنگ کھودتی ہیں تو انہیں آسانی ہوتی ہیں کیونکہ سرنگوں کے بیٹھنے یا ان میں غار بننے کا خطرہ کم ہوجاتا ہے۔ اندرونی محرابیں کالونی کو باہر اور اندر سے مضبوط بناتی ہیں اور وہ ایک عرصے تک برقرار رہتی ہیں

پروفیسر ھوزے کے مطابق لاکھوں برس کے ارتقائی سفر میں چیونٹیوں نے اپنے تئیں کالونی سازی کا سادہ طریقہ سیکھا ہے لیکن وہ سائنس اور فزکس کے اصولوں پر مبنی ہے

حیرت انگیز طور پر چیونٹیاں سرنگیں بناتے ہوئے اسے ڈھلوانی سطح پر رکھتی ہیں جو چالیس درجے تک ہوسکتا ہے۔ لیکن اس سے بھی عجیب بات یہ ہے کہ جب چیونٹیاں محرابین بناتی ہیں تو ریت یا مٹی کا ڈھیلا بہت احتیاط سے ہٹاتی ہیں اور اس کے رخ کا خیال رکھتی ہیں تاکہ محراب کی اوپری چھت گر نہ جائے

ڈاکٹر حوزے کہتے ہیں کہ یہ ایک حیرت انگیز عمل ہے کیونکہ جس تکنیک سے کالونی کے راستے بنائے جاتے ہیں وہ عین طبیعیات کے اصولوں کے مطابق ہوتے ہیں

ماہرین پرامید ہیں کہ اس ماڈل کو کسی کمپیوٹر الگورتھم میں ڈھال کر زمین کھودنے والے خودکار روبوٹ بنائے جاسکتے ہیں جو نہ صرف زمین بلکہ دیگر سیاروں پر بھی ہمارے مددگار ثابت ہو سکتے ہیں.

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button
Close
Close