کراچی : دنیا بھر میں بچوں کو کووڈ ویکسین دیئے جانے کے حوالے سے ماہرین میں اختلافات پائے جاتے ہیں. جبکہ کئی ممالک بھی اس حوالے سے فیصلہ کرنے میں تیزی نہیں کر رہے ہے، ویکسین ساز کمپنیاں بھی بالغوں کے مقابلے میں بچوں کی ویکسین تیاری میں پیچھے نظر آتی ہیں
یورپی یونین نے بارہ سے سترہ سال کے لئے فائزر اور موڈرنا ویکسین کی سفارش کی ہے۔ امریکا، کینیڈا، جاپان ، فرانس، اٹلی ، اسرائیل، نیدر لینڈ، آسٹریا، ناروے اور آئرلینڈ بھی اس عمر کے بچوں کو ویکسین دے رہا ہے۔ برطانیہ میں بارہ سے پندرہ سال کے تمام بچوں کو کورونا ویکسین لگانے کے حوالے سے فیصلہ چند دنوں میں متوقع ہے
برطانوی حکومت کا خیال ہے کہ بارہ سال سے زائد عمر کے تمام صحتمند بچوں کو کووڈ ویکسین دینے کا کیس مضبوط ہے۔ لیکن برطانیہ کی ویکسین ایڈوائزری باڈی نے صرف صحت کی بنیادوں پر بارہ سے پندرہ سال کے صحت مند بچوں کو ویکسین لگانے کے حق میں فیصلہ دینے سے انکا ر کر دیا ہے
اس حوالے سے ویکسینیشن اور حفاظتی ٹیکوں کی مشترکہ کمیٹی (جے سی وی آئی) کا کہنا ہے کہ وہ اس حق میں نہیں کیونکہ اس کے فوائد بہت معمولی ہیں۔انہوں نے چارچیف میڈیکل افسران سے چھوٹے بچوں پر ویکسین دینے کے وسیع اثرات پر غور کرنے پر زور دیا ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ بچوں کو وائرس سے کم خطرہ ہے
جبکہ والدین نے بچوں کو ویکسین دیئے جانے پر ملے جلے تاثرات کا اظہار کیا، تاہم والدین کا کہنا تھا کہ بچوں کی ویکسینیشن کا فیصلہ والدین پر منحصر ہے۔ ڈاکٹروں نے ایسے بچوں کے حوالے سے کہا ہے کہ جو دل، پھیپھڑوں اور جگر کی دائمی علامات کا شکار ہیں وہ صحت مند بچوں کے مقابلے میں زیادہ خطرات میں ہیں
تمام صحت مند بچوں کو ویکسین کی سفارش نہ کرنے کا فیصلہ فائزر اور موڈرنا ویکسین کے انتہائی کم ضمنی اثرات پر تشویش پر مبنی تھا جو دل کی سوزش اور سینے میں درد کا باعث بن سکتا ہے
امریکی اعداد و شمار کے مطابق جہاں لاکھوں نو عمروں کو ویکسین دی گئی، ان میں بارہ سے سترہ سال کے دس لاکھ بچوں میں ساٹھ کیسز عارضہ قلب کے تھے۔ ان میں سے دس لاکھ میں آٹھ لڑکیوں کو یہ عارضہ تھا ۔ برطانوی ایڈوائزری باڈی اس لئے مخالفت کررہی ہے کہ بچوں میں وائرس سے بہت کم خطرہ ہے
موڈرنا کا دعویٰ ہے کہ اس ویکسین نے کلینیکل ٹرائل میں سو فی صد افادیت ظاہر کی ہے۔ جرمنی نے بھی اس عمر کے گروپ کے لئے ویکسین کی منظوری دے دی ہے۔ امریکا اورکینیڈا میں مئی سے نو عمروں کو فائزر ویکسین دی جارہی ہے۔ امریکا میں اب تک بارہ سے پندرہ برس کے چوالیس لاکھ بچوں کو ویکسین دی جا چکی ہے. جاپان اور اسرائیل بھی اس عمر کے بچوں کو ویکسین دینے کی منظوری دے چکے ہیں
2020ع کی ایک اطالوی تحقیق سے پتہ چلتا ہے کہ 18سال سے کم عمر افراد میں کووڈ کے سنگین ہونے کاخطرہ کم ہوتا ہے۔3836 کووڈ سے متاثرہ بچوں میں صرف چار بچے انتقال کر گئے
دنیا بھر کے امراض قلب کے ماہرین کا کہنا ہے کہ کووڈ سے متاثرہ بچوں کی عشاریہ چھ سے دو فیصد تعداد کو انتہائی نگہداشت کے یونٹس میں علاج کی ضرورت ہوتی ہے، بہت کم واقعات میں بچوں اور نوعمروں کے دل فیل ہونے کی مثالیں ہیں
بچوں کو کووڈ ویکسین دینے کے حوالے سے اعداد و شمار اور ماہرین کی آرا سے ہٹ کر انفرادی طور پرفیملی ڈاکٹر یا ماہر اطفال سے تبادلہ خیال کرنے کی ضرورت ہے. کیس کی بنیاد پر ڈاکٹر فائدے یا خطرے کے بارے بہتر بتا سکتے ہیں اور اس کے مطابق سفارش کرسکتے ہیں
اٹھارہ سال سے کم عمر افراد کو ویکسین دینے کی شرح کا جہاں تک تعلق ہے تو امریکا میں چودہ فی صد کو پہلی اور بارہ فیصد کو دوسری ، ہنگری میں بارہ فیصد کو پہلی اور گیارہ فی صد کو دوسری ، فرانس میں چودہ فیصد کو پہلی اور پانچ فی صد کو دوسری، نیدرلینڈ میں چودہ فی صد کو پہلی اور ایک فیصد کو دوسری، اٹلی اور آسٹریا میں دس فی صد کو پہلی اور چار فیصد کو دوسری، جرمنی میں سات فی صد کو پہلی اور تین فی صد کو دوسری ، برطانیہ میں دو فی صد کو پہلی اور ایک فیصد کو دوسری، ناروے میں دو فی صد کو پہلی اور ایک فی صد کو دوسری، اور اسپین میں ایک فی صد کو پہلی اور ایک ہی فیصد کو دوسری خوراک دی جا چکی ہے.