پیرس : فرانس نے امریکا اور آسٹریلیا میں تعینات اپنے سفیروں کو مشاورت کے لیے واپس بلانے کا فیصلہ کیا ہے۔
واضح رہے کہ آسٹریلیا نے امریکا اور برطانیہ کے ساتھ معاہدہ کیا ہے، جس کی وجہ سے ان کا فرانسیسی ڈیزائن کردہ آبدوزوں کی خریداری کے لیے چالیس ارب ڈالر کا معاہدہ ختم ہوگیا
فرانسیسی وزیر خارجہ ژان یویس لی ڈریان نے ایک بیان میں کہا کہ صدر ایمانوئل میکرون کی طرف سے سفیروں کو واپس بلانے کا فیصلہ موقع کی سنگینی کی وجہ سے لیا گیا ہے
امریکی محکمہ خارجہ اور وائٹ ہاؤس نے معاملے پر فوری طور پر تبصرہ کرتے سے گریز کیا ہے
اس سے قبل آسٹریلوی وزیر اعظم اسکاٹ موریسن نے آگاہ نہ کرنے کے بارے میں
فرانسیسی تنقید کو مسترد کرتے ہوئے کہا تھا کہ انہوں نے جون میں فرانسیسی صدر کے ساتھ بات چیت میں یہ امکان ظاہر کیا تھا کہ آسٹریلیا، فرانسیسی کمپنی کے ساتھ 2016ع کا آبدوز معاہدہ ختم کر سکتا ہے
اسکاٹ موریسن نے آسٹریلیا اور فرانس کے تعلقات کو پہنچنے والے نقصان کو تسلیم کیا تاہم اصرار کیا کہ انہوں نے جون میں فرانسیسی صدر ایمانوئل میکرون کو بتایا تھا کہ آسٹریلیا اس معاہدے پر نظر ثانی کر رہا ہے
دوسری جانب امریکی محکمۂ خارجہ کے ترجمان نیڈ پرائس کا کہنا ہے کہ فرانس سے آبدوز تنازع پر بات چیت آئندہ ہفتے جنرل اسمبلی میں متوقع ہے۔
واشنگٹن سے جاری کیئے گئے ایک بیان میں ترجمان امریکی محکمۂ خارجہ نیڈ پرائس نے کہا ہے کہ ہم فرانس کے مؤقف کو سمجھتے ہیں اور فرانس کے ساتھ تاریخی تعلقات کو سب سے زیادہ اہمیت دیتے ہیں
واضح رہے کہ یہ معاملہ تب شروع ہوا جب جمعرات کو آسٹریلیا نے کہا کہ وہ روایتی آبدوزوں کا بیڑا بنانے کے لیے فرانس کے نیول گروپ کے ساتھ چالیس ارب ڈالر کا معاہدہ ختم کردے گا اور اس کے بجائے سہ فریقی سیکیورٹی شراکت داری کے بعد امریکا اور برطانوی ٹیکنالوجی کے ساتھ جوہری قوت سے چلنے والی کم از کم آٹھ آبدوزیں بنائے گا
فرانسیسی وزیر خارجہ نے اس فیصلے کو ان کی پیٹھ میں چھرا گھونپنے کے مترادف قرار دیا تھا.
عالمی خبریں