امریکی پابندیوں سے درپیش مسائل سے بچنے کے لیے 2020ع کے آخر میں ہواوے نے اپنے موبائل برانڈ آنر کو فروخت کردیا تھا. ہواوے کا یہ فیصلہ درست ثابت ہوا کیونکہ آنر کو امریکی کمپنیوں جیسے کواللکوم اور انٹیل سے چپس اور دیگر اہم پرزہ جات تک رسائی مل گئی. اسی طرح گوگل سروسز کی بھی آنر فونز میں واپسی ہوئی
لیکن اب لگتا ہے کہ آنر کے لیے مشکلات کا دور پھر شروع ہونے والا ہے۔ کیونکہ واشنگٹن پوسٹ کی رپورٹ کے مطابق چار وفاقی ایجنسیوں کے مابین گزشتہ ہفتے آنر کمپنی کو امریکی محکمہ تجارت کی اینٹیٹی لسٹ میں شامل کرنے کے حوالے سے ایک میٹنگ منعقد ہوئی
اگر آنر کا نام اس فہرست کا حصہ بن جاتا ہے تو اس پر بھی ہواوے کی طرح امریکی کمپنیوں کے ساتھ کام کرنے کی پابندی عائد ہوجائے گی
رپورٹ میں مزید بتایا گیا کہ پینٹاگون اور انرجی ڈپارٹمنٹ کی جانب سے کمپنی کو اینٹیٹی لسٹ میں ڈالنے کی حمایت کی گئی جبکہ محکمہ تجارت اور محکمہ خارجہ نے مخالفت کی
اس ڈیڈلاک کی وجہ سے اب ان اداروں کے سیاسی نمائندگان کی جانب سے اس حوالے سے فیصہ کیا جائے گا اور اگر وہ بھی نہیں کرسکے تو پھر یہ معاملہ صدر جو بائیڈن کے سامنے پیش کیا جائے گا
دوسری جانب امریکی محکمہ تجارت نے اس رپورٹ پر تبصرہ کرنے سے انکار کر دیا ہے
اداروں کو آنر کو اس لسٹ کا حصہ بنانے کے لیے قائل کرنے کے لیے یہ ثابت کرنا ہوگا کہ یہ کمپنی امریکی سلامتی کے لیے خطرہ ہے۔ جو اتنا آسان نہیں ہے کیونکہ ہواوے کے برعکس آنر کی جانب سے ٹیلی کمیونیکشن آلات ٹیلی کام آپریٹرز کو فروخت نہیں کیے جاتے اور وہ 5 جی نیٹورک تشکیل دینے کے عمل کا حصہ بھی نہیں
یاد رہے کے امریکا نے فائیو جی نیٹورک کی بنیاد پر ہی ہواوے کو بلیک لسٹ کرنے کا فیصلہ کیا تھا اور ایک بات یہ بھی ہے کہ آنر کی مصنوعات امریکا میں دستیاب بھی نہیں ہیں.