پشاور : خیبر پختونخوا میں پشاور اور سوات سمیت مختلف تعلیمی بورڈز نے میٹرک جبکہ مردان بورڈ نے میٹرک سمیت انٹر کے امتحانات کے نتائج کا اعلان کر دیا ہے۔
تاہم نتائج پر اس وقت حیرانی اور تعجب کا اظہار کیا جانے لگا جب مردان بورڈ میں ضلع نوشہرہ سے تعلق رکھنے والی قندیل نے میٹرک امتحانات میں گیارہ سو میں سے گیارہ سو نمبر حاصل کر کے بورڈ میں پہلی پوزیشن حاصل کی اور صوبے میں ایک نئی تاریخ رقم کر دی
ان نتائج کے اعلان کے بعد مختلف لوگوں کی جانب سے یہی سوال کیا جا رہا ہے کہ بورڈ امتحان میں یہ کیسے ممکن ہے کہ ایک طالب علم گیارہ سو میں سے گیارہ سو نمبر حاصل کر سکے، جب کہ کچھ کا خیال ہے کہ اتنے نمبر اسی لیے ہی تو رکھے جاتے ہیں کہ کوئی اپنی قابلیت سے انہیں حاصل کر سکے
پشاور بورڈ کے میٹرک امتحانات میں سب سے زیادہ مارکس 1100 میں سے 1098 حاصل کیے گیے ہیں۔ اسی طرح سوات بورڈ میں 1096 پر ٹاپ ہوا ہے
مردان بورڈ میں گیارہ سو میں سے گیارہ سو نمبر لے کر ٹاپ کرنے والی طالبہ قندیل کا کہنا ہے کہ ہمارے اسکول کے ٹرانس سسٹم پروجیکٹ کے تحت بہت اچھی تیاری ہوئی ہے۔ ہر مضمون کے دو ماہ تک امتحانات لیے جاتے تھے، جس سے اچھی تیاری ہو جاتی تھی
قندیل نے اپنے نمبروں کے حوالے سے کہا کہ میں دن میں کم از کم پندرہ گھنٹے پڑھتی تھی۔ مجھے یہ یقین نہیں تھا کہ پورے نمبر آجایئں گے، لیکن یہ یقین ضرور تھا کہ اللہ میرے ساتھ ہے اور میری محنت رائیگاں نہیں جانے دے گا
انہوں مزید کہا کہ جب میں نے اسٹوڈنٹ ماڈل ہائی اسکول میں داخلہ لیا تو انہوں نے مجھ سے کوئی فیس وصول نہیں کی، میں نے اپنی قابلیت کی بنا پر مفت تعلیم حاصل کی ہے
بورڈ انتظامیہ اور کچھ اساتذہ سمجھتے ہیں کہ اس مرتبہ امتحانات میں اتنے زیادہ نمبر حاصل کرنا ممکن تھا
ضیا یوسفزئی خیبر پختونخوا کے ایک سرکاری ہائی اسکول میں استاد ہیں اور گذشتہ کئی سالوں سے میٹرک امتحانات میں طلبہ کے پرچوں کی مارکنگ کرتے ہیں، انہوں نے بتایا کہ زیادہ نمبر حاصل کرنے کی ایک وجہ کرونا وبا کے باعث طلبہ سے صرف اختیاری مضامین میں امتحان لینا ہے
انہوں نے مزید بتایا کہ اس مرتبہ طلبہ سے صرف اختیاری مضامین جس میں تقریباً سارے سائنس کے مضامین شامل ہیں، ان میں امتحان لیا گیا اور سائنس مضامین میں گذشتہ سالوں میں بھی طلبہ پورے پورے نمبر لیتے رہے ہیں
ضیاء یوسفزئی کے مطابق سائنس مضامین میں ہوتا کچھ یوں ہے کہ زیادہ تر سوالات ایسے ہوتے ہیں جس میں پورے نمبر آسکتے ہیں۔ مثال کے طور پر اگر پرچے میں ہو کہ نیوٹن لا کی تعریف کریں، تو اگر طالب علم نے تین چار لائنز لکھ کر درست تعریف کر دی تو ان کو پورے نمبر ہی دیے جاتے ہیں جبکہ اس کے مقابلے میں آرٹس مضامین میں پورے نمبر لینا مشکل ہوتا ہے
ان کا کہنا ہے کہ دوسری وجہ یہ ہے کہ اس مرتبہ طلبہ کو بورڈ امتحان کے پرچہ جات کے پیٹرن کا فائدہ بھی ہوا ہے. پرچوں کا پیٹرن کچھ یوں ہوتا ہے کہ ابتدائی سوال معروضی سوالات پر مبنی ہوتا ہے جس کا جواب ہاں یا نہیں، یا کسی فقرے میں ایک لفظ چھوڑ دیا جاتا ہے اور طلبہ کو درست لفظ لکھنا ہوتا ہے
ضیا یوسفزئی کہتے ہیں کہ پرچے میں معروضی سوالات کا یہ حصہ ایسا ہوتا ہے کہ اس میں طلبہ 20 میں سے 20 نمبر بھی لے سکتے ہیں، کیونکہ اگر سارے سوالات درست ہیں تو اس میں پیپر چیک کرنے والوں کا مارکس کی کٹائی کا کوئی سوال پیدا نہیں ہوتا
ضیاء یوسفزئی نے کہا کہ اگر آرٹس مضامین میں کوئی سوال پوچھا جائے تو اس میں کچھ نہ کچھ غلطی کی گنجائش موجود ہوتی ہے اور اس میں نمبر کاٹے جا سکتے ہیں، لیکن سائنس میں تو کنکریٹ جواب ہوتا ہے اور طلبہ نے وہ رٹہ لگایا ہوتا ہے تو اس میں مارکس نہیں کاٹے جا سکتے
مردان بورڈ نے میٹرک اور انٹر کے امتحانات کا اعلان منگل کو کیا ہے جس میں تاریخ میں پہلی مرتبہ میٹرک میں 1100 نمبروں میں سے 1100 مارکس لیے گئے ہیں
پوزیشن ہولڈر طلبہ کے لیے مردان بورڈ میں ایک تقریب کا اہتمام بھی کیا گیا تھا۔ بورڈ چیئرمین امتیاز ایوب سے جب میڈیا نے یہی سوال کیا کہ اتنے زیادہ مارکس کیسے ممکن ہیں، تو ان کا کہنا تھا کہ زیادہ مارکس میں ایک عنصر حکومت کی جانب سے پانچ فیصد اضافی مارکس دینے کا بھی ہے
ان کا کہنا تھا کہ جو قابل طلبہ تھے، انہوں نے زیادہ مارکس لیے تھے لیکن ان میں پانچ فیصد مارکس کا اضافہ بھی کیا گیا ہے جس کی وجہ سے مجموعی مارکس اتنے زیادہ آئے ہیں
واضح رہے کہ پاکستان کے تمام تعلیمی بورڈز نے کرونا وبا کی وجہ سے پورے ملک میں میٹرک اور انٹر امتحانات میں طلبہ کو حاصل کردہ نمبروں پر پانچ فیصد اضافی مارکس دینے کا بھی فیصلہ کیا تھا جبکہ امتحانات میں کسی کو بھی فیل نہ کرنے کا فیصلہ ہوا تھا
جب کہ کرونا وبا کہ وجہ سے گذشتہ سال حکومت نے میٹرک اور انٹر کے طلبہ کو بغیر امتحان کے اگلی کلاس میں پروموٹ کیا تھا لیکن اس مرتبہ طلبہ سے اختیاری مضامین میں امتحان لینے کا فیصلہ کیا گیا.