آج کے الیکٹرک کے خلاف ہونے والی نیپرا کی عوامی سماعت شور شرابے اور بدنظمی کی وجہ سے کئی بار روکنی پڑ گئی، سماعت میں چیئرمین نیپرا توصیف ایچ فاروقی اور کراچی چیمبر کے سابق صدر سراج قاسم تیلی میں تلخ کلامی بھی ہوئی
تاجر رہنما سراج قاسم تیلی کا کہنا تھا کہ اگر کے الیکٹرک کی اجارہ داری ختم کی جائے، تو کراچی کی تاجر برادری بجلی کی نئی ڈسٹری بیوشن کمپنی بنانے کو تیار ہے، جس پر چیئرمین نیپرا نے انہیں ٹوکتے ہوئے کہا کہ کہیں ایسا نہ ہو کے الیکٹرک کا لائسنس بھی منسوخ ہو جائے اور نئی کمپنی بھی سامنے نہ آئے
اس موقع پر عوامی سماعت بدنظمی کا شکار ہوگئی اور ہال میں عوام کی طرف سے کے الیکٹرک کے خلاف اور انصاف کی فراہمی کے لئے شدید نعرےبازی کی گئی تو نیپرا نے سماعت کچھ دیر کے لیے ملتوی کردی
کچھ دیر کے بعد سماعت جب دوبارہ شروع ہوئی تو کے الیکٹرک کے چیف فنانشل آفیسر عامر غازیانی نے کہا کہ نیپرا ایکٹ میں کی گئی ترمیم تحت ہمیں 2023ع تک کام کرنے کی اجازت ہے، جب کہ کے الیکٹرک کے چیف ایگزیکٹو مونس عبدﷲ علوی نے کہا کہ کے الیکٹرک نے اپنے معاہدے سے زیادہ سرمایہ کاری کی ہے اور 16 فیصد نقصانات میں کمی کی ہے، کے الیکٹرک کا نظام مستقل طور پر بہتری کی طرف جا رہا ہے
جماعت اسلامی کراچی کے امیر حافظ نعیم الرحمان کا کہنا تھا کہ کے الیکٹرک بارش کا پہلا قطرہ پڑنے اور ہوا میں نمی کا تناسب بڑھنے پر ہی لوڈشیڈنگ بڑھا دیتی ہے، سردیوں میں گیس نہ ملنے کا کہہ کر لوڈشیڈنگ کی جاتی ہے ، انہوں نے کے الیکٹرک کو نمائندوں کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ جب آپ کراچی میں کام کر رہے ہیں تو یہاں کے موسم کے حساب سے انتظام کرنا چاہیے.
انہوں نے کہا کہ یہ لوگ بجلی کی طلب و رسد نہیں بتاتے، جو یہ بتاتے ہیں ہم مان لیتے ہیں، یہ سرمایہ کاری کی بات کرتے ہیں، ان کو ان کی مرضی کے ٹیرف ملتے رہتے ہیں اور اربوں روپے سبسڈی الگ ملتی رہتی ہے.
ایم کیو ایم کے رہنما خواجہ اظہار نے کہا کہ کے الیکٹرک کے پاس کوئی نظام موجود نہیں جس سے یہ پتا چل سکے فالٹ کیا ہے، ان کے عملے کو کئی گھنٹے تو فالٹ کی تلاش میں لگ جاتے ہیں، کورونا میں سب کچھ بند تھا اس وقت بھی لوڈ شیڈنگ جاری تھی، یہ ہمارا کونسا کنزیومر رائٹ ہے جس میں بجلی زیادہ استعمال کرنے پر مہنگی ہوجاتی ہے، پیک آوور کا فیکٹر بھی ہم پر مسلط کردیا گیا.
سماعت کے دوران شہریوں نے کے الیکٹرک کے خلاف شدید ردعمل کا مظاہرہ کرتے ہوئے کے الیکٹرک کا لائسنس منسوخ کرنے اور دیگر کمپنیوں کو بھی اجازت دینے کا مطالبہ کیا۔ بدنظمی پر چیئر مین نیپرا کو دوبارہ سماعت روکنا پڑی۔
پیپلز پارٹی کے کمال اظفر نے کہا کہ کے الیکٹرک کو جب فروخت کیا گیا ایم کیو ایم نے سہولت کاری کی ، وہ آج کس منہ سے بات کر رہی ہے۔
کمال اظفر کے ان ریمارکس پر خواجہ اظہار نشست سے کھڑے رہے اور شدید احتجاج کیا۔ اس دوران دونوں طرف سے نعرے بازی ہوئی اور شور شرابہ شروع ہوگیا۔ شور شرابے اور بد نظمی پر سماعت ختم کردی گئی۔
جماعت اسلامی کے امیر حافظ نعیم نے بھی کہا کہ کے الیکٹرک کو سیاسی جماعتوں کے عسکری ونگ کی حمایت حاصل رہی ہے، پیپلز پارٹی، ایم کیو ایم، نون لیگ اور پی ٹی آئی اس کے سہولت کار رہے، اس کا فارنزک آڈٹ کرایا جائے۔
نائب صدر کراچی چیمبر نے کہا کہ کے الیکٹرک کا معاہدہ اور اجارہ داری کو ختم ہونا چاہیے، کراچی میں تین سے چار بجلی کی نئی ڈسٹری بیوشن کمپنیز مزید ہوناضروری ہے۔
نیپرا نے اعلان کیا کہ کے الیکٹرک کے حوالے سے کراچی میں عوامی سماعت مکمل ہوگئی اور اب مزید سماعت نہیں ہوگی، تمام اسٹیک ہولڈرز کو سن لیا گیا اور اب فیصلہ جاری کیا جائے گا، تاہم اگلے دس روز تک نیپرا میں تحریری طور پر کمنٹس جمع کرائے جاسکتے ہیں