گذشتہ ماہ 13 ستمبر کو انڈیا کے ڈائریکٹوریٹ آف ریونیو انٹیلیجنس (ڈی آر آئی) نے گجرات کے مندرا پورٹ سے لگ بھگ تین ہزار کلو گرام ہیروئن ضبط کی تھی۔ اطلاعات کے مطابق تقریباً دو اعشاریہ 65 ارب ڈالر مالیت کی یہ ہیروئن ایران کی بندر عباس بندرگاہ کے ذریعے افغانستان کے قندھار سے مندرا پورٹ پہنچی تھی
مندرا بندرگاہ کا انتظام ’اڈانی پورٹس اینڈ سپیشل اکنامک زون‘ (اے پی ایس ای زیڈ) سنبھالتی ہے۔ اتنی مقدار میں ہیروئن پکڑے جانے کا یہ واقعہ حکام کے لیے حیران کن تھا اور اس واقعہ کے بعد کئی قسم کے سوالات اٹھنے لگے
اڈانی پورٹس اینڈ سپیشل اکنامک زون بھارت کا سب سے بڑا پورٹ آپریٹر ہے اور مندرا پورٹ سے ہیروئن ملنے کے بعد اس سے بھی سوالات کیے گئے
برطانوی نشریاتی ادارے بی بی سی نے اپنی رپورٹ میں بتایا ہے کہ اس کے بعد اے پی ایس ای زیڈ نے گذشتہ پیر کو کہا کہ اس ٹرمینل سے اب 15 نومبر سے کنٹینر کارگو کے ذریعے ایران، پاکستان اور افغانستان سے درآمدات اور برآمدات کی اجازت نہیں ہوگی
خبر رساں ایجنسی روئٹرز کے مطابق اڈانی پورٹس نے اپنے بیان میں کہا ہے کہ ’ایران، افغانستان اور پاکستان کے حوالے سے جاری کردہ یہ تجارتی ایڈوائزری اگلے نوٹس تک اڈانی پورٹس کے تحت کام کرنے والے تمام ٹرمینلز پر نافذ رہے گی۔ ان میں تھرڈ پارٹی ٹرمینلز بھی شامل ہیں۔‘
دوسری جانب ایران نے اڈانی پورٹ کے اس فیصلے پر غصے کا اظہار کیا ہے۔ ایران کا کہنا ہے کہ یہاں سے سامان کی نقل و حمل کو روکنا ایک غیر پیشہ ورانہ اور غیر مناسب قدم ہے
بدھ کے روز اس معاملے پر ایران نے کہا کہ دو کنٹینرز سے ہیروئن برآمد ہوئیں اور اسے ‘سیمی پروسیسڈ پاؤڈر سٹونز’ کے طور پر پیش کیا گیا تھا
بھارت میں ایرانی سفارت خانے کا کہنا ہے کہ پولیس اور انڈیا کی نارکوٹکس ڈرگ کنٹرول اتھارٹیز اس معاملے میں ایران کے ساتھ بات چیت کر رہی ہیں۔ ایران نے کہا کہ منشیات کی غیر قانونی اسمگلنگ دونوں ممالک کے لیے مشترکہ چیلنج ہے، جسے باہمی کوششوں اور تعاون کے ذریعے ہی روکا جا سکتا ہے
ایرانی سفارت خانے نے ایک ٹویٹ میں بھارتی اقدام پر تنقید کرتے ہوئے لکھا ہے کہ ایران پہلے سے ہی متعدد یکطرفہ تجارتی پابندیوں سے دوچار ہے اور ایک بار پھر تجارت کو روکنا اور سامان کے نقل و حمل کو محدود کرنا ایک غیر پیشہ ورانہ اور غیر متوازن اقدام ہے
واضح رہے کہ ایران طویل عرصے سے بھارت کو تیل کا تیسرا سب سے بڑا سپلائر رہا ہے۔ تاہم اب بھارت نے ایران سے تیل خریدنا تقریباً بند کر دیا ہے۔ بھارت نے ایران سے صرف اپنی کرنسی یعنی روپے میں ہی تیل خریدتا ہے، جس کا بوجھ اس کے زرمبادلہ کے ذخائر پر نہیں پڑتا.