فیسبک نفرت پھیلاتی ہے، فیسبک کے اندرونی مسائل کو بیان کرتی دستاویزات منظر عام پر

ویب ڈیسک

فیسبک کی سبق ملازمہ فرانسس ہوگن نے ایک مرتبہ پھر برطانیہ کے قانون سازوں کو فیسبک کے لیے بہتر ضابطے کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے کہا ہے کہ سوشل میڈیا پلیٹ فارم فیسبک کے لیے غصے اور نفرت پر مشتمل مواد پوسٹ کرنا مقبولیت حاصل کرنے کا سب سے آسان طریقہ ہے

واضح رہے کہ فرانسس ہوگن نے رواں سال کے اوائل میں کمپنی کی اندرونی دستاویزات کا ایک ذخیرہ شیئر کیا تھا، جس میں فیسبک کی مصنوعات کو بچوں کی ذہنی صحت کو نقصان پہنچانے کا ذمہ دار ٹھہرایا گیا تھا، اب انہوں نے کہا ہے کہ یہ پلیٹ فارم بلاشبہ نفرت کو بڑھاوا دے رہا ہے. حال ہی میں یہ دستاویزات بھی منظر عام پر آگئے ہیں

فرانسیسی خبر رساں ادارے ’اے ایف پی‘ کی رپورٹ کے مطابق فرانسس ہوگن کا کہنا ہے کہ فیسبک نے سب سے زیادہ کلک کیے جانے والے اور اختلافِ رائے پیدا کرنے والے مواد کو ترجیح دیتے ہوئے ’انگیجمنٹ پر مبنی درجہ بندی’ کا استعمال کیا

امریکی کانگریس میں بیان اس حوالے سے بیان دینے کے ایک ہفتے بعد فرانسس ہوگن نے فیسبک سے متعلق ریگولیٹری آپشنز پر تحقیق کرنے والے برطانوی قانون سازوں کے پینل کو بتایا کہ یہ آپ کو انتہا کی طرف دھکیلتی ہے اور یہ نفرت کو بڑھاوا دیتی ہے

ان کا کہنا تھا کہ غصہ اور نفرت فیسبک پر آگے بڑھنے کا سب سے آسان طریقہ ہے، برے اداکاروں کو الگورتھم کی ترغیب ملتی ہے، اور وہ فیسبک کو اوپٹیامائز کرنے کے تمام طریقے تلاش کرتے ہیں

سینتیس سالہ ڈیٹا سائنسدان فرانسس ہوگن 2019ع میں فیسبک کے لیے کام کرنے سے قبل گوگل اور پن ٹرسٹ سمیت کئی کمپنیوں کے لیے کام کر چکی ہیں اور انہیں امید تھی کہ ان کی کوششیں فیسبک کو بدلنے میں مددگار ثابت ہونگی، تاہم ان کا کہنا ہے کہ وہ کمپنی کی جانب سے مواد کے انتخاب کے بارے میں فکرمند ہو گئیں اور مئی میں ملازمت چھوڑ دی

اس کے بعد انہوں نے امریکی قانون سازوں اور وال اسٹریٹ جرنل سے دستاویزات شیئر کی تھیں، جس میں گمراہ کن معلومات، نفرت انگیز اور دیگر مواد کے حل میں فیسبک کی ناکامیوں کو ظاہر کیا گیا تھا

انہوں نے یہ بھی الزام لگایا تھا کہ کمپنی کو معلوم ہے کہ انسٹاگرام سمیت اس کی مصنوعات نوجوان لڑکیوں کو خاص طور پر جسمانی ساخت کے حوالے سے نقصان پہنچارہی ہیں

فرانسس ہوگن نے برطانوی قانون سازوں کو بتایا کہ میں بہت پریشان ہوں کہ شاید چودہ سالہ بچے کے لیے انسٹاگرام کو محفوظ بنانا ممکن نہ ہو اور مجھے لگتا ہے کہ اسے دس سالہ بچے کے لیے محفوظ بنانا ممکن ہے

کمپنی کی ناکامیوں کے وسیع جائزے میں، انہوں نے کہا کہ فیسبک لاکھوں صارفین پر مشتمل بڑے گروپس کو منظم کرنے میں ناکام ہورہی ہے، جہاں گمراہ کن معلومات پھیلائی جاتی ہیں

دریں اثنا انہوں نے کہا کہ سوشل میڈیا کمپنی اپنی غیر انگریزی زبان کی مصنوعات میں بھی کم سرمایہ کاری کر رہی ہے، جو پہلے ہی نسلی اور مذہبی تقسیم کا شکار معاشروں کو خطرے میں ڈال رہی ہے

انہوں نے کہا کہ ہمیں نہ صرف گلوبل ساؤتھ بلکہ اپنے معاشروں کے لیے بھی سماجی نقصان کا خیال رکھنا ہے

انہوں نے  کمپنیوں کی جوابدہی کے لیے طریقہ کار مرتب کرنے کی ضرورت پر بھی زور دیتے ہوئے سوشل میڈیا کمپنیوں میں الگورتھم اور مصنوعی ذہانت کے بجائے مزید انسانی مداخلت کا مطالبہ بھی کیا

خیال رہے کہ گزشتہ دنوں فرانسس ہوگن نے امریکی ٹی وی چینل ’سی بی ایس‘ کے ٹاک شو میں بات کرتے ہوئے دعویٰ کیا تھا کہ فیسبک کو صارفین کی ذہنی صحت یا فلاح و بہبود سے کوئی غرض نہیں، وہ صرف اپنی کمائی کو اہمیت دیتا ہے

وہ فیسبک کے اندرونی باتوں کو سامنے لانے والی اب تک کی سب سے نمایاں شخصیت ہیں اور ان کی جانب سے فیسبک کے پلیٹ فارمز پر بچوں کو نقصان پہنچانے اور سیاسی تشدد کو اکسانے کے الزامات کی حمایت کمپنی کی اپنی تحقیق کے ہزاروں صفحات بھی کرتے ہیں

اب مقبول ترین سوشل میڈیا پلیٹ فارم فیسبک کی اندرونی دستاویزات کے ہزاروں صفحات منظر عام پر آئے ہیں، جن سے سوشل میڈیا پلیٹ فارم میں تشدد بڑھانے کے خدشات ثابت ہوتے ہیں

یہ دستاویزات فیسبک کی سابق ملازمہ فرانسس ہیوگن کے پاس تھیں، جن سے حالیہ ہفتوں میں فیسبک کے حوالے سے متعدد انکشافات سامنے آئے ہیں

فیسبک کی سابق ملازمہ فرانسس ہیوگن نے امریکی سینیٹ کو اکتوبر 2021 کے شروع میں فیسبک سے لاحق خطرات کے مبینہ شواہد فراہم کیے تھے۔ان خطرات میں نوجوانوں کی شخصیت پر مضر اثرات سے لے کر سیاسی تشدد کو بڑھاوا دینا وغیرہ شامل تھا

امریکی سینیٹ کو فراہم کی گئی یہ دستاویزات اب میڈیا اداروں تک پہنچ گئی ہیں اور ان میں متعدد نئے انکشافات سامنے آئے ہیں

سترہ امریکی میڈیا اداروں کے کنسورشیم نے ان دستاویزات کو شائع کرنا شروع کیا ہے جسے فیسبک پیپرز کا نام دیا گیا ہے

ان رپورٹس میں فیسبک کے اندر موجود متعدد مسائل بشمول نوجوانوں میں سوشل نیٹ ورک کی مقبولیت کی کمی، نفرت انگیز مواد کی روک تھام کے لیے اس کی اہلیت اور سیاستدانوں سے سلوک وغیرہ پر روشنی ڈالی گئی ہے

کچھ اندرونی دستاویزات کے بارے میں رپورٹس پہلے ہی میڈیا ادارے جیسے وال اسٹریٹ جرنل کی جانب سے شائع کیا جاچکا ہے، اب نئی رپورٹس میں بلومبرگ اور دی ورج نے بتایا ہے کہ دستاویزات سے ثابت ہوتا ہے کہ فیسبک نوجوان صارفین میں مقبولیت کھو رہی ہے اور بے تابی سے دوبارہ ان کی توجہ حاصل کرنے کی خواہشمند ہے

فنانشنل ٹائمز نے بتایا کہ فیسبک ملازمین کی جانب سے انتظامیہ پر زور دیا گیا تھا کہ سیاستدانوں اور معروف شخصیات کے لیے موڈریشن استثنیٰ نہیں دیا جانا چاہیے

نیویارک ٹائمز کے مطابق اندرونی دستاویزات سے ثابت ہوتا ہے کہ کمپنی کے اندر لائیک اور شیئر بٹن کو برقرار رکھنے یا ہٹانے کے حوالے سے کھینچا تانی چل رہی ہے

واشنگٹن پوسٹ نے ذرائع کے حوالے سے بتایا کہ مارک زکربرگ نے ذاتی طور پر ویت نامی حکومت کی جانب سے سنسر شپ مطالبات پر دستخط کیے ہیں

پولیٹکو کے مطابق فیسبک دستاویزات کا مقصد مارکیٹ میں کمپنی کے غلبے کو ثابت کرنا ہے

ایسوسی ایٹڈ پریس کا کہنا ہے کہ فیسبک دستاویزات سے ثابت ہوا کہ مختلف زبانوں سے متعلق موڈریشن نہ ہونے سے مختلف مسائل بشمول دہشتگردی اور نفرت انگیز مواد کی روک تھام کا عمل متاثر ہوا

این بی سی نے کمپنی کے اندر کے ملازمین کے اندر کی بحث کو رپورٹ کیا ہے، جس سے عندیہ ملتا ہے کہ وہ کمپنی کی جانب سے نفرت انگیز اور گمراہ کن مواد کے ناکافی اقدامات سے خوش نہیں

دی اٹلانٹک نے دستاویزات کے حوالے سے بتایا ہے کہ ان سے ثابت ہوتا ہے کہ فیسبک ملازمین میں کمپنی کی جانب سے جمہوریت کو نقصان پہنچانے اور 6 جنوری کو واشنگٹن میں پرتشدد ہنگاموں میں کردار کے خدشات پائے جاتے ہیں، جن پر قیادت ردعمل میں ناکام رہی

وائرڈ نے بھی رپورٹ کیا کہ فیسبک کو عربی کی متعدد بولیوں کے مواد کے موڈریشن میں مشکلات کا سامنا رہا

سی این این کا کہنا تھا کہ دستاویزات سے ثابت ہوتا ہے کہ فیس بک 6 جنوری کو واشنگٹن کے ہنگاموں کے حوالے سے تیار نہیں تھی.

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button
Close
Close