اسلام آباد : آئی ایم ایف کے دباؤ کے باعث سبسڈی ختم کیے جانے کے بعد بجلی صارفین پر 1355 ملین روپے کا بوجھ پڑے گا، بیس ٹیرف میں 1.68 روپے فی یونٹ کا اضافہ نومبر کے بلوں میں لگے گا
تفصیلات کے مطابق چیئرمین نیپرا توصیف ایچ فاروقی نے گزشتہ روز 200 یونٹس سے زائد بجلی استعمال کرنے والے صارفین کے لیے بیس ٹیرف میں 1.68 روپے فی یونٹ کے مجوزہ اضافے پر غور و خوض کے لیے سماعت کے موقع پر کہا ہے کہ حکومت نے بیس پاور ٹیرف میں 1.39 روپے اضافے کی درخواست کی ہے جس کے بعد فی یونٹ بجلی کے نرخ 16.8 ہوجائیں گے
تاہم حکومت سے استدعا کی گئی ہے کہ ماہانہ 200 یونٹ تک بجلی استعمال کرنے والے صارفین کے لیے بجلی کے نرخ نہ بڑھائے جائیں، جب کہ باقی کیٹگریز کے لیے فی یونٹ 1.68 روپے اضافے کی سفارش کی گئی ہے
نیپرا نے مارچ 2021ع میں بیس ٹیرف میں 3.35 روپے فی یونٹ بڑھانے کی منظوری دی تھی تاہم اس وقت حکومت نے فی یونٹ 1.95 روپے اضافے کی اجازت دی تھی، بااقی رہ جانے والی 1.39 روپے فی یونٹ اضافہ اب کیا جارہا ہے۔ اس کا اطلاق کے الیکٹرک سمیت تمام ڈسٹری بیوشن کمپنیوں کے لیے یکم نومبر سے ہو گا
پاور ڈویژن کے ایک افسر کا کہنا تھا کہ اگر بجلی کے تمام صارفین کے لیے اضافہ یکساں ہوتا ہے، تو پھر یہ اضافہ 1.39 روپے فی یونٹ ہوگا، جبکہ اگر 200 یونٹ تک بجلی استعمال کرنے والے صارفین کے لیے بجلی مہنگی نہیں کی جاتی تو پھر پاور ٹیرف میں فی یونٹ 1.68 روپے اضافہ کرنا ہوگا
سماعت کے دوران جماعت اسلامی کراچی کے حافظ نعیم الرحمٰن نے کہا کہ 300 یونٹ تک بجلی استعمال کرنے والے صارفین کو سبسڈی سے محروم کیا جارہا ہے
چیئرمین نیپرا کا کہنا تھا کہ سبسڈی کے بارے میں فیصلہ کرنے کا اختیار وفاقی حکومت کو ہے اور نیپرا کے پاس اس پر فیصلہ لینے کا اختیار نہیں.