اسٹینفرڈ : امریکی ماہرین نے مقناطیسی طاقت سے ڈپریشن کے علاج میں نئی کامیابیاں حاصل کی ہیں جن میں تقریباً اَسی فیصد مریضوں میں یہ مرض نہ صرف ختم ہو گیا، بلکہ کئی ماہ تک دوبارہ نمودار بھی نہیں ہوا
’’امریکن جرنل آف سائیکیاٹری‘‘ کے تازہ شمارے میں شائع ہونے والی اس رپورٹ کی تفصیلات کے مطابق امریکی ادارہ ’ایف ڈی اے‘ اکتوبر 2008ع میں شدید ڈپریشن کے مقناطیسی علاج کی منظوری دے چکا ہے لیکن اس سے صرف پچاس فیصد مریضوں کو افاقہ ہوتا ہے، جبکہ صرف 33 فیصد مریضوں میں ہی ڈپریشن کا تقریباً مکمل خاتمہ ہو پاتا ہے
اس طریقے کے تحت مریض کی کھوپڑی پر کچھ دیر کے لیے ایک خاص دستی آلے کے ذریعے مقناطیسی لہریں مرکوز کی جاتی ہیں، جبکہ یہ عمل روزانہ ایک مرتبہ کی بنیاد پر چھ ہفتوں تک جاری رکھا جاتا ہے
اسٹینفرڈ یونیورسٹی کے سائنسدانوں نے اسی طریقے کو قدرے مختلف انداز میں شدید ڈپریشن کے مریضوں پر آزما کر اور 78.6 فیصد کامیابی حاصل کی ہے، جبکہ ان میں صحتیابی کے کئی مہینوں بعد بھی ڈپریشن دوبارہ نمودار نہیں ہوا
جبکہ اس علاج کا واحدسائیڈ ایفیکٹ وقتی تھکاوٹ اور دردِ سر کی صورت میں ظاہر ہوا
اس مطالعے میں انتیس رضاکار بھرتی کیے گئے جن کی عمر بائیس سے اَسی سال کے درمیان تھی، اور وہ اوسطاً نو سال سے ڈپریشن کا شکار تھے۔ ان تمام افراد میں ڈپریشن اس قدر شدید تھا کہ دواؤں سے بھی انہیں کوئی افاقہ نہیں ہو رہا تھا
ان میں سے پندرہ رضاکاروں میں ڈپریشن کا مصنوعی (پلاسیبو) مقناطیسی علاج کیا گیا، جبکہ چودہ کو حقیقی مقناطیسی علاج کے مراحل سے گزارا گیا
ہر مریض میں سب سے پہلے ایم آر آئی کی مدد سے مقناطیسی لہریں مرکوز کرنے کےلیے ’بہترین ہدف‘ کا انتخاب کیا گیا
اس کے بعد روزانہ دس مرتبہ اس ہدف پر مقناطیسی لہریں مرکوز کی گئیں۔ ہر بار دس منٹ کے دوران مقناطیسی لہروں کے اٹھارہ سو جھماکے اس حصے پر ڈالے گئے، جس کے بعد مریض کو پچاس منٹ آرام کرنے دیا گیا
خوش آئند بات یہ ہے کہ نئے مقناطیسی علاج کے مثبت نتائج پہلے ہی دن سے سامنے آنا شروع ہوگئے
چار ہفتوں کے بعد اصلی مقناطیسی علاج کروانے والے چودہ میں سے گیارہ مریضوں میں ڈپریشن کی تمام ظاہری علامات تقریباً ختم ہوچکی تھیں، ایک مریض کو خاصا افاقہ ہوا تھا، جبکہ صرف ایک مریض پر اس علاج سے بھی کوئی فرق نہیں پڑا تھا
جبکہ صحت یاب ہوجانے والے مریضوں میں علاج کے کئی مہینوں بعد بھی ڈپریشن دوبارہ نمودار نہیں ہوا
ماہرین کا کہنا ہے کہ مقناطیسی جھماکوں/ لہروں کے ذریعے ڈپریشن کے علاج میں یہ ایک اہم اور غیرمعمولی پیش رفت ہے.