سپریم کورٹ کا کراچی میں چار قدرتی جھیلیں بحال کرنے کا حکم

نیوز ڈیسک

کراچی : سپریم کورٹ نے کراچی کے علاقے پی ای سی ایچ ایس میں چار قدرتی جھیلیں بحال کرنے کا حکم دے دیا ہے

سپریم کورٹ میں رفاعی پلاٹوں اور پارکوں پر قبضے کے خلاف کیس کی سماعت ہوئی۔ ایڈمنسٹریٹر کراچی مرتضی وہاب عدالت میں پیش ہوئے

سماعت کے دوران چیف جسٹس نے مرتضی وہاب صاحب کو مخاطب ہوتے ہوئے کہا کہ کراچی میں چار قدرتی جھیلیں ہوا کرتی تھیں

ایڈمنسٹریٹر کراچی مرتضیٰ وہاب نے جواب دیا کہ جھیل پارک میں ایک جگہ فٹ بال گراؤنڈ بنایا گیا ہے

شہریوں نے بتایا کہ فیروز آباد، طارق روڑ کی اطراف جھیلوں پر ہاؤسنگ اسکیم بنا دی گئی، جھیلیں ختم کر دی گئیں۔ جھیل پارک کے اطراف ساری دوکانیں بنا دیں، جھیل پارک میں سارے موالی گھوم رہے ہوتے ہیں

چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ آپ کراچی کی جھیلوں کو کیسے بحال کریں گے، یہاں غیر ملکی آکر رہتے تھے، جھیل پارک کے اطراف کتنا خوبصورت ایریا تھا، اس کا کیا حال کر دیا گیا ہے، ایک جھیل پر تو نجی اسکول بھی بنا ہوا ہے

مرتضیٰ وہاب نے کہا کہ 2003ع میں پچیس شاہراہوں کو کمرشل کیا گیا، پھر مصطفیٰ کمال نے کمرشلائزیشن کی، اس وقت کے فیصلے تھے جن کا سارا خمیازہ بھگت رہے ہیں

انہوں نے کہا کہ عدالت میں گئے تو عدالت نے ان فیصلوں کو برقرار رکھا۔ جب بھی کوئی کارروائی ہوتی ہے ہائی کورٹ اسٹے دے دیتا ہے، سندھ ہائی کورٹ کے حکم امتناعی کی بہت سی مثالیں ہیں

چیف جسٹس نے کہا کہ پورا شہر چوک ہو چکا، مسئلے کا تدارک کیسے ہوگا یہ بتائیں، یونیورسٹی روڈ پر تو پارکس ہونے چاہئیں، شاہراہِ فیصل پوری اندھیرے میں پڑی ہوتی ہے، شاہراہِ پر لائٹ جلانے کا کام کس کا ہے، کنٹونمنٹ بورڈ والے بھی تو اسی پاکستان میں رہتے ہیں، تمام کنٹونمنٹ بورڈز کے حکام کو بلا لیتے ہیں

چیف جسٹس نے کہا کہ کشمیر روڈ پر قبضہ ہم نے ختم کرایا، ابھی تک ملبہ نہیں اٹھایا گیا

شہری امبر علی بھائی نے کہا کہ یہ لوگ چاہتے ہیں آپ کی مدت ختم ہو، تو یہ اپنا کاروبار پھر سے شروع کریں

بعد ازاں سپریم کورٹ نے پی ای سی ایچ ایس میں چار جھیلیں بحال کرنے اور کے ایم سی اسپورٹس کمپلیکس کشمیر روڈ سے ملبہ اٹھانے کا حکم جاری کر دیا.

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button
Close
Close