بیرون ملک سے بھیجی گئی رقم تاخیر سے پہنچنے کی وجہ کیا ہے؟

نیوز ڈیسک

اسلام آباد – اوورسیز پاکستانیوں کی جانب سے پاکستان میں اپنے گھر والوں کو بھیجی گئی رقوم کی صورت میں ملک کو بھاری ترسیلات زر موصول ہوتا ہے

بیرون ملک مقیم پاکستانیوں کے ملک میں موجود خاندان اکثر یہ شکایت کرتے ہوئے دکھائی دیتے ہیں کہ انہیں یہ رقوم تاخیر سے ملتی ہیں

ایسا ہی معاملہ اٹک کے رہائشی دانش حسین کو بھی پیش آیا، جب ان کے بڑے بھائی نے ان کے تعلیمی اخراجات کے لیے یورپ سے بذریعہ بینکنگ چینل رقم بھیجی

اس حوالے سے اٹک کے دانش حسین نے بتایا کہ ان کے بھائی گذشتہ پانچ سال سے اٹلی میں مقیم ہیں اور وہاں سے اکثر رقم پاکستان بھیجتے ہیں، لیکن بعض اوقات بینک کے ذریعے بھیجی گئی رقم تاخیر سے موصول ہوتی ہے اور کبھی کبھار تو کئی روز گزر جانے کے بعد پیسے موصول ہوتے ہیں

انہوں نے کہا کہ ایسے میں بینکوں کے چکر کاٹنے پڑتے ہیں اور پھر طویل انتظار سے ذہنی کوفت لاحق ہو جاتی ہے، کیونکہ کوئی بھی اصل وجہ نہیں بتا رہا ہوتا کہ تاخیر کیوں ہو رہی ہے

جب رقوم کی منتقلی میں تاخیر سے متعلق اسٹیٹ بینک آف پاکستان کے ترجمان عابد قمر سے پوچھا گیا تو انہوں نے کہا کہ بینکوں کو بغیر کسی وجہ کے صارفین کی رقوم روکنے کا اختیار نہیں ہے. بینک بیرون ملک سے موصول ہونے والی رقم کو صارف کے اکاؤنٹ میں فوری طور پر منتقل کرنے کے پابند ہیں اور اگر رقم کسی اور بینک میں بھیجی گئی ہے تو ایسی صورت میں بینک چوبیس گھنٹوں میں رقم منتقل کرنے کا پابند ہوتا ہے

اسٹیٹ بینک آف پاکستان کے ترجمان عابد قمر کا کہنا تھا کہ بینکوں کی جانب سے غیر ضروری تاخیر پر جرمانے بھی عائد کیے جاتے ہیں تاہم اس کا فیصلہ کیس ٹو کیس بنیادوں پر ہوتا ہے

انہوں نے کہا کہ اگر کوئی وجہ نہ ہونے کے باوجود بینک بیرون ملک سے بھیجی گئی رقم صارف کو منتقل کرنے میں تاخیر برتتا ہے، تو جرمانے بھی عائد کیے جاتے ہیں

رقم تاخیر سے ملنے کی وجہ بتاتے ہوئے اسلام آباد کے ایک نجی بینک میں ترسیلات زر ڈپارٹمنٹ میں کام کرنے والے محمد سعد نے کہا کہ ایسا بہت کم ہوتا ہے کہ بیرون ملک کے بینک سے پیسے براہ راست پاکستان کے بینک میں آتے ہوں۔ ہر بینک درمیان میں ایک اور بینک کو پیسے بھیجتا ہے

محمد سعد نے بتایا کہ اگر امریکا سے پیسے آنے ہیں تو وہ پہلے دبئی کے کسی بینک میں منتقل ہوتے ہیں اور پھر وہاں سے رقم پاکستان میں متعلقہ بینک کو موصول ہوتی ہے۔ ایسی صورت میں چوبیس گھنٹے کا وقت لگ جاتا ہے، درمیان والا جو بینک ہے بعض اوقات ایک آدھا دن منتقل کرنے میں بھی لگا دیتا ہے، جس کی وجہ سے تاخیر ہوتی ہے

انہوں نے بتایا کہ جب پاکستان کے بینک میں رقم منتقل ہو جاتی ہے، تو پھر اس کے اکاؤنٹ ہولڈر کی تصدیق کی جاتی ہے کہ آیا کوئی منی لانڈرنگ کا معاملہ تو نہیں ہے

انہوں نے بتایا کہ بینک رقم اپنے پاس بلاوجہ نہیں رکھتا کیونکہ اس میں بینک کو کوئی فائدہ نہیں ہے

محمد سعد کے مطابق جب رقم پاکستان منتقل ہوتی ہے تو پاکستانی روپے میں ہوتی ہے اور اس کا ڈالر کا ریٹ انٹر بینک کے مطابق لگتا ہے، جو ویسے بھی اوپن مارکیٹ سے کم ہوتا ہے اور بینک ویسے بھی ڈیڑھ دو روپے فی ڈالر کے حساب سے کما لیتا ہے

ایک اور نجی بینک کے اہلکار نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایا کہ رقم منتقل کرنے میں تاخیر میں نوے فیصد ایسے کیسز ہوتے ہیں جن میں کچھ ضروری دستاویزات کی کمی ہوتی ہے اور تصدیق کرنے میں دشواری ہو رہی ہوتی ہے

انہوں نے کہا کہ بیرون ملک سے جتنی بھی رقوم پاکستان آ رہی ہوتی ہیں وہ اسٹیٹ بینک کے ذریعے ہی آ رہی ہوتی ہیں، اس لیے وہ ایسی تمام ٹرانزیکشنز کو مانیٹر کر رہا ہوتا ہے اس لیے بھی بینک خود اس کو روک نہیں سکتا

اس ضمن میں اسٹیٹ بینک کے ترجمان عابد قمر کہتے ہیں کہ بعض اوقات اکاؤنٹ نمبر کی غلطی اور رقم منتقل کرنے کی وجوہات وغیرہ جن کی تصدیق نہیں ہو پاتی، جو پیسوں کی منتقلی میں تاخیر کا باعث بنتی ہیں۔ کیونکہ  ایسی صورت میں بینک بھیجنے والے سے رابطہ کر کے درست معلومات حاصل کرتے ہیں، جس سے تاخیر ہوتی ہے

انہوں نے مزید بتایا کہ اسٹیٹ بینک نے صارفین کو سہولت فراہم کرنے کے لیے پاکستان میں موجود تمام بینکوں کو واضح ہدایات دے رکھی ہیں کہ وہ بیرون ملک سے آنے والی رقم کے حوالے سے کسی بھی قسم کی شکایات کے ازالے کے لیے خصوصی کال سینٹرز قائم کریں

عابد قمر نے کہا کہ صارفین رقم تاخیر سے ملنے سمیت کسی بھی قسم کی شکایت کی صورت میں اسٹیٹ بینک کے کال سینٹرز سے بھی رابطہ کر سکتے ہیں.

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button
Close
Close