لڑکیاں صرف ماں کی کوکھ اور قبر ہی میں محفوظ ہیں، گیارہویں کلاس کی لڑکی کا خودکشی نوٹ

ویب ڈیسک

تامل ناڈو – ”جنسی طور پر ہراساں کرنا بند کرو“ ، ”نہ اساتذہ پر بھروسہ کرو اور نہ ہی رشتہ داروں پر… لڑکیوں کے لیے بس اب ماں کا پیٹ اور قبر ہی محفوظ ہے“ یہ جذباتی لائنیں ایک خود کشی نوٹ میں لکھی گئی ہیں

بھارت میں خودکشی کرنے والی طالبہ کی ایک تحریر ملی ہے، جس میں جنسی ہراسانی کے واقعات بند کرنے کا مطالبہ کرتے ہوئے لکھا گیا ہے کہ لڑکیاں صرف ماں کی کوکھ اور قبر میں محفوظ ہیں

عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق بھارتی ریاست تامل ناڈو میں گیارہویں جماعت کی طالبہ نے چھت سے لٹک کر خودکشی کرلی۔ تفتیش کے دوران خودکشی کے تین دن بعد ملنے والے خودکشی نوٹ میں طالبہ نے دل گرفتہ تحریر لکھی ہے

پولیس نے بتایا کہ ایک میاں بیوی چنئی کے مضافات میں رہتے ہیں۔ ان کی بیٹی گیارہویں جماعت میں پڑھتی تھی۔ ہفتہ کو یہ لڑکی چھت سے لٹکی ہوئی ملی۔ پولیس کو جانچ میں اس لڑکی کے کمرے سے ایک خودکشی نوٹ برآمد ہوا ہے۔ اس سوسائڈ نوٹ میں لکھا ہے، ’صرف ماں کا پیٹ اور قبر ہی محفوظ رہی ہے۔‘ گیارہویں جماعت میں پڑھنے والی اس لڑکی کا یہ خط وائرل ہوگیا ہے

جب اس لڑکی کے والدین نے لڑکی کو چھت سے لٹکا ہوا پایا تو وہ حیران رہ گئے اور فوری طور پر پولیس کو اطلاع دی۔ بعد ازاں پولیس کو لڑکی کے کمرے کی تلاشی کے دوران سوسائیڈ نوٹ ملا

پولیس نے لڑکی کے دوستوں سے پوچھ گچھ کی۔ اس دوران اطلاع ملی کہ گزشتہ دنوں اس لڑکی نے خود کو دوستوں سے الگ کر لیا تھا۔ لڑکی خاموش رہنے لگی تھی۔ لیکن لڑکی کا لکھا ہوا سوسائڈ نوٹ دل کو دہلا دینے والا ہے۔ اس خط میں لڑکی نے اپنے درد کے بارے میں بتایا ہے، جس سے اسے پچھلے کچھ دنوں سے گزرنا پڑا۔

’ برے خواب آتے تھے ، سو نہیں پاتی تھی‘

اس نوٹ کی شروعات ”جنسی طور پر ہراساں کرنا بند کرو“ کے الفاظ کے ساتھ ہوتی ہے۔ لڑکی نے خط میں لکھا ہے”اب میں اور برداشت نہیں کر سکتی، میں اتنے درد میں ہوں کہ مجھے کوئی تسلی بھی نہیں دے سکتا۔ اب میں پڑھنے لکھنے کی صلاحیت کھو چکی ہوں ، مجھے اکثر ڈراؤنے خواب آتے ہیں، جو مجھے سونے نہیں دیتے“

نوٹ میں مزید لکھا گیا ہے ”تمام والدین کو اپنے بیٹوں کو لڑکیوں کی عزت کرنا سکھانا چاہیے۔ رشتہ داروں یا اساتذہ پر بھروسہ نہ کریں۔ واحد محفوظ جگہ ماں کا پیٹ اور قبرستان ہے۔“ خط میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ اسکول بھی اب لڑکیوں کے لیے محفوظ نہیں رہا

پولیس نے اس معاملے کی تحقیقات کے لیے چار خصوصی ٹیمیں تشکیل دی ہیں۔ یہ ٹیمیں بچی کے فون کی تفصیلات سمیت کئی چیزوں کی چھان بین کر رہی ہیں۔ اس نمبر پر جس کے فون بار بار آتے رہےہیں، پولس اس سے پوچھ گچھ کر رہی ہے

پولیس نے طالبہ کے ایک دوست کو حراست میں لیا ہے جس نے لڑکی کے ساتھ جسمانی تعلقات اور ہراساں کرنے کا اعتراف کیا ہے اور اس کے موبائل سے نازیبا تصاویر، ویڈیوز بھی ملی ہیں

پولیس کا کہنا ہے کہ دونوں کے درمیان ملاقات اسکول میں ہوئی تھی، بعد میں لڑکا دوسرے اسکول شفٹ ہوگیا تھا تاہم دونوں کے درمیان دوستی انسٹاگرام پر قائم رہی، لیکن دو ہفتے سے لڑکا اسے بلیک میل کر رہا تھا

پولیس کا مزید کہنا ہے کہ لڑکی کے خودکشی نوٹ کو بنیاد بناتے ہوئے اساتذہ، رشتے داروں اور قریبی واقف کاروں سے بھی پوچھ گچھ کریں گے.

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button
Close
Close