ڈجیٹلائزیشن میں کریئر بنانا ہے تو پاکستان اور دنیا میں 2022 کے نئے ٹرینڈز کے بارے میں ضرور جانیے

ویب ڈیسک

کراچی – ٹیکنالوجی تیزی سے تبدیل ہونے والے ان چند شعبوں میں سے ہے جہاں مستقبل کے ٹرینڈز کا صحیح اندازہ قائم کرنا مشکل ہوتا ہے

2020 کی ابتدا میں کسی نے نہیں سوچا تھا کہ ٹیکنالوجی کا شعبہ سارے کام چھوڑ کر اپنی پوری توانائی ”ورک فرام ہوم“ کے لیے نئے ٹولز بنانے اور انہیں موثر رکھنے پر لگا دے گا

”ورک فرام ہوم“ نے مستقل حیثیت اختیار کی اور یہ نیونارمل ٹھہرا تو 2021 کے دوران دیگر شعبے ایک مرتبہ پھر سامنے آئے، لیکن سب سے زیادہ توجہ اب بھی ہائبرڈ ورکنگ ماڈل کو بہتر بنانے اور ڈیجیٹل ٹرانسفارمیشن پر رہی

ماہرین کو توقع ہے کہ دنیا بھر میں جاری ڈجیٹل ٹرانسفارمیشن کا یہ سلسلہ مزید تیزی اختیار کرے گا

اعداد و شمار سے متعلق پلیٹ فارم اسٹیٹسٹا کے مطابق 2022ع میں ڈجیٹل ٹرانسفارمیشن پر خرچ ہونے والی رقم 20 فیصد بڑھ کر 1.8 ٹریلین ڈالر ہونے کی توقع ہے

اسی پس منظر میں مستقبل کے ٹرینڈز پر نظر رکھنے والوں کو توقع ہے کہ میٹاورس، مصنوعی ذہانت، ویب تھری پوائنٹ زیرو، کرپٹو کرنسی کا فروغ، این ایف ٹی کے شعبوں میں نئی جدتیں سامنے آئیں گی

ڈجیٹل میڈیا کے عالمی ٹرینڈز سے قطع نظر پاکستان میں معاملات کی نوعیت قدرے مختلف ہے۔ حکومتی اعلانات اور آئی ٹی کے شعبے سے ہونے والی آمدن کو نظرانداز کیا جائے، تو صرف ای-کامرس ہی ایسا شعبہ دکھائی دیتا ہے جہاں قابل ذکر پیش رفت ہوئی ہے

اس حوالے سے ڈجیٹل اسٹریٹیجسٹ شہریار پوپلزئی کا کہنا ہے کہ تعلیم اور ای-کامرس کے شعبوں میں اسٹارٹ اپس سامنے آئے، کچھ نے عالمی انویسٹرز سے فنڈز حاصل کرنے میں بھی کامیابی حاصل کی ہے۔ توقع ہے کہ بنیادی اصلاحات ہو جائیں تو معاملہ بہتر ہو سکتا ہے

یہاں یہ بات قابل ذکر ہے کہ گزشتہ دنوں سندھ کے دارالحکومت کراچی کے ایک نوجوان نے ملک میں طبی خدمات فراہم کرنے والے اسٹارٹ اپ ’ہیلتھ وائر‘ کے لیے 33 لاکھ ڈالر کی فنڈنگ حاصل کرنے میں کامیابی حاصل کی تھی

پاکستان میں نیوز میڈیا نے خود کو ڈجیٹل میں تبدیل کیا تو توقع تھی کہ روایتی میڈیا ہاؤسز کے ساتھ انڈپینڈنٹ کنٹینٹ پروڈیوسرز جب مواد تیار کریں گے، تو یہ نئے صارفین کو اپنی جانب متوجہ کرے گا، تاہم گزشتہ کچھ عرصے کی پریکٹسز اور آڈینس کی دلچسپی بتاتی ہے کہ کہیں کچھ کمی باقی ہے

شہریار پوپلزئی کے مطابق نیو میڈیا اپنے پیشرو پرنٹ اور براڈکاسٹنگ میڈیا کی طرح بریکنگ پر زیادہ فوکسڈ ہے۔ ماضی میں ٹی آر پی کو کامیابی کا پیمانہ مانا جاتا تھا تو اب یہ درجہ پیج ویوز اور وزیٹرز کو حاصل ہے، لیکن ویب سائٹس کا ڈیٹا بتاتا ہے کہ آڈینس کی بڑی تعداد اب بھی ان سے دور ہے

پاکستانی ڈجیٹل میڈیا اسٹریٹجسٹ کے مطابق وی لاگرز اور یوٹیوبرز کے بڑھنے سے توقع تھی کہ کنٹینٹ کی پیشکش میں کچھ تبدیلی آئے گی، لیکن وہ بھی ویوز تک ہی محدود ہیں۔ ایسے میں خدشہ ہے کہ نیو میڈیا کے ساتھ بھی وہی کچھ ہوگا، جو ٹیلی ویژن اور پرنٹ کے ساتھ ہوا ہے

شہریار پوپلزئی کے مطابق نیا آڈینس تبھی متوجہ ہوگا، جب بریکنگ اور ادارتی یا صارف کی پسند کے بجائے ضرورت کو خبر کی بنیاد بنایا جائے۔ بریکنگ خبر تک محدود رہنے کے بجائے فالواپس اور تحقیقاتی خبر پر توجہ رکھی جائے تو شاید ویوز کچھ عرصے کے لیے متاثر ہوں، لیکن نئے آڈینس کو راغب کرنے کا راستہ یہی ہے

ای-کامرس اور اس سے متعلق شعبوں میں مزید بہتری کی توقع ظاہر کرتے ہوئے شہریار پوپلزئی کہتے ہیں کہ نئے اسٹارٹ اپس نے جہاں فنڈز حاصل کیے ہیں وہیں ضرورت کی بنیاد پر پراڈکٹس یا سروس فراہم کرنے پر فوکس کیا ہے۔ یہ ٹرینڈز برقرار رہا تو نتائج مزید بہتر رہیں گے

انفراسٹرکچر کے ساتھ ساتھ انٹرنیٹ کی رسائی، سمارٹ ڈیوائسز میں اضافے کو اہم قرار دیتے ہوئے ان کا کہنا ہے کہ حکومتی اور نجی سطح پر بنیادی اصلاح ضروری ہے، عالمی ٹرینڈز یا بزورڈز کو فالو کرنا تب مفید رہے گا، جب بنیاد ٹھیک اور طویل المدت اہداف پر توجہ رہے

دوسری جانب اسٹیٹ بینک کی جانب سے ڈجیٹل بینکنگ کو مدنظر رکھتے ہوئے برانچ لیس بینکنگ کے حوالے سے کیے گئے اقدامات کے بعد توقع ہے کہ 2022 میں پاکستان کا بینکاری نظام صارفین میں خاطرخواہ اضافہ کرے گا

پاکستان کے مرکزی بینک کے مطابق ہر بینک اب صارف کو یہ سہولت دے گا کہ وہ برانچ آئے بغیر اکاؤنٹ کھلوا اور بائیومیٹرک تصدیق کر سکے

ڈجیٹل میڈیا کے عالمی ٹرینڈز کے حوالے سے دیکھا جائے تو پاکستان میں نیوز یا نیو میڈیا، ای-کامرس، بینکاری وغیرہ سے متعلق امکانات و خدشات سے قطع نظر عالمی صورتحال قدرے مختلف ہے۔ آڈینس نئے سیگمنٹس کی تلاش میں ادارے اپنی توجہ نئے میڈیمز پر مبذول کر رہے ہیں

براڈکاسٹنگ ٹیلی ویژن کی جگہ کنیکٹڈ ٹی وی نے لی تو اسمارٹ ٹی وی یا اوور دی ٹاپ ڈیوائسز پر ایپس کے ذریعے کنٹینٹ کی اسٹریمنگ نے کنیکٹڈ ٹیلی ویژن کی شکل اختیار کر لی

انٹرنیشنل ایڈورٹائزنگ بیورو کے ایک سروے میں مارکیٹنگ سے وابستہ افراد نے کہا کہ وہ اشتہارات کے بجٹ کا 60 فیصد براڈکاسٹنگ ٹیلی ویژن کے بجائے 2021 میں کنیکٹڈ ٹی وی کی طرف منتقل کر چکے ہیں

ڈیپ انٹینٹ کے کرس پکوئٹ کہتے ہیں کہ انہیں یہ رقم اب بھی کم لگتی ہے، 2022 میں کنیکٹڈ ٹی وی کے ذریعے بزنس اور صارف دونوں زیادہ مستفید ہونے کی کوشش کریں گے

ویب تھری پوائنٹ او یا تھری پوائنٹ زیرو، موجودہ ویب ٹو پوائنٹ زیرو کا نیا یا انٹرنیٹ کا تیسرا ورژن کہلاتا ہے۔ ٹیکنالوجی سے وابستہ افراد جہاں اسے 2022 میں ٹیکنالوجی کے شعبے میں نئے انقلاب کے طور پر دیکھ رہے ہیں وہیں کچھ ایسے بھی ہیں جنہیں یہ منزل ابھی کچھ دور لگتی ہے

ڈی سینٹرلائزڈ ویب کے نئے تصور سے قبل ویب ٹو پوائنٹ زیرو کے موجودہ دور میں انٹرنیٹ ماضی کی نسبت زیادہ سوشل ہوا، صارفین کو موقع ملا کہ وہ زیادہ بہتر طریقے سے باہم مربوط رہیں۔ ان رابطوں کے دوران جہاں بڑی مقدار میں کنٹینٹ تخلیق ہوا وہیں ڈیٹا کی نئی اقسام بھی سامنے آئیں۔ اب تک یہ ڈیٹا امیزون، ایپل، میٹا، مائکروسافٹ اور گوگل جیسے اداروں کے کنٹرول میں ہے

ان اداروں کا کنٹرول بڑھنے سے جہاں پرائیویسی سے متعلق خدشات پیدا ہوئے اور صارفین کو اپنے ذاتی، کاروباری اور فنانشل ڈیٹا سے متعلق مسائل کا سامنا کرنا پڑا، وہیں ان کی یہ مجبوری برقرار ہے کہ وہ پسند کریں یا ناپسند، انہیں ان سروسز کا استعمال کرنے کے لیے جو ایگریمنٹ سائن کرنا ہوتا ہے اور اس میں ہر طرح کی شرائط ماننا پڑتی ہیں

صارفین کی جانب سے خدشات کے اظہار کے باوجود سوشل میڈیا پلیٹ فارمز نے کنٹینٹ کی تیاری اور اسے اپنے پلیٹ فارمز پر باقی رکھنے کی شرائط مزید سخت کی ہیں۔ اس عمل سے جہاں اظہارِ رائے کی آزادی سے متعلق خدشات سامنے آئے، وہیں نئے تنازعات بھی پیدا ہوئے ہیں

اس پس منظر میں ٹیکنالوجی کے شعبے سے وابستہ افراد کو توقع ہے کہ ویب تھری پوائنٹ زیرو کی صورت مزید ڈی سینٹرلائزڈ ویب، اداروں کے بجائے صارف کو زیادہ بہتر خدمات مہیا کرے گی۔ اس سے ڈیٹا سکیورٹی اور پرائیویسی کے معاملات بھی بہتر رہیں گے

کرپٹو کرنسیوں اور نان فنجیبل ٹوکنز (این ایف ٹیز) کے پس پردہ موجود بلاک چین ٹیکنالوجی ویب تھری پوائنٹ زیرو کے پس پردہ بھی موجود ہے۔ اس کے فروغ پانے سے جہاں انٹرنیٹ صارفین کے ڈیٹا پر بڑے ٹیکنالوجی اداروں کا کنٹرول کم ہو سکتا ہے وہیں مڈل مین یا درمیانی واسطوں کے ہٹ جانے سے صارف اور بزنس کا رابطہ بھی زیادہ مضبوط ہونے کی توقع ہے

اس ضمن میں ایک اہم معاملہ کرپٹوکرنسی کے مستقبل کا ہے. ڈجیٹل میڈیا میں عالمی ٹرینڈز سے متعلق بات کرتے ہوئے ٹیک ریپبلک کے ٹام میرٹ 2022 میں ڈجیٹل یا کرپٹو کرنسی کو سرکاری سطح پر قبول ہوتا دیکھتے ہیں

ان کے مطابق اب تک حکومتی سطح یا مرکزی بینکوں کی جانب سے کرپٹوکرنسی پر کم توجہ رہی ہے۔ اس کے باوجود ڈجیٹل کرنسی کے مقبول ہونے کے بعد توقع ہے کہ مختلف ملکوں کی حکومتیں اور ان کی مرکزی بینک اپنی کرپٹو کرنسی متعارف کرائیں گے

ڈجیٹلائیزیشن کے حوالے سے سب سے زیادہ زیرِ بحث میٹاورس رہا. چند روز قبل امریکی اداکارہ پیرس ہلٹن نے میٹاورس بزنس شروع کرنے کا اعلان کیا تو اب بھی بہت سے لوگوں کے لیے یہ نسبتاً اجنبی سا تصور تھا

میٹاورس کو تھری ڈی ورچوئل دنیاؤں کا ایسا نیٹ ورک کہا جاتا ہے جو برانڈ اور صارف کے لیے نئے مواقع کے ساتھ ساتھ صارفین میں نئے سوشل کنکشن بنانے کے کام آئے گا، یہ تصور اب تک تھیوری یا ابتدائی شکل میں ہی موجود ہے

پیرس ہلٹن نے نئے سال کے موقع پر ورچوئل ورلڈ میں ایک ایسا جزیرہ بنایا جہاں انہوں نے ڈی جے کے طور پر کام کر کے ناصرف انٹرٹینمنٹ کے مواقع مہیا کیے بلکہ اس میٹاورس پراپرٹی کا رخ کرنے والوں کو مزید فوائد بھی ملے

بیورلی ہلز پر واقع ان کے پرتعیش گھر کی ڈجیٹل نقول، ورچوئل سمندر کی سیر، لگژری اسپورٹس کار کی ڈرائیو سمیت بہت سے پرلطف لمحات میسر آئے

ڈیجیٹلائزیشن پر توجہ بڑھنے سے توقع ہے کہ 2022 میں یہ لفظ تھیوری سے باہر نکل کر اتنی سی عملی شکل اختیار کرسکے گا کہ مختلف ادارے ورچوئل اور آگمینٹڈ ریالٹی پر مبنی ہیڈسیٹس کے ذریعے انٹرنیٹ کی دنیا میں میٹاورس کو سچ کرنے کی کوشش کرتے یا اس کا دعویٰ کرتے دکھائی دیں گے

ڈجیٹلائیزیشن نے دفاتر میں کام کے انداز کو بھی یکسر بدل دیا ہے. امریکا کی ٹیکنالوجی ریسرچ اور کنسلٹنگ کمپنی گارٹنر کے مطابق اداروں کے لیے ان کے کام کے مستقبل کا تعین کرنے والی ڈجیٹل ٹیکنالوجی سے متعلق منصوبے ترجیح ہیں۔ مختلف سرکاری ونجی ادارے جہاں خود کو تھرڈ پارٹی پر انحصار سے بچانا چاہ رہے ہیں، وہیں تیزی سے بڑھتے ہوئے ہائبرڈ ورکنگ ماڈل کی مشکلات سے بھی نمٹ رہے ہیں

کینیڈین کمپنی انٹرسپٹ کی شریک بانی شاہین یزدانی کو توقع ہے کہ ہائبرڈ ورکنگ کو مزید موثر بنانے کے لیے کام جاری رہے گا۔ اس دوران جہاں ورک پلیس کو جدید بنانے پر توجہ ہو گی وہیں ورک فراہم ہوم سے آفسز کو واپسی کے باوجود ماضی کی نسبت بڑی تعداد اب بھی ہائبرڈ ورکنگ پر رہے گی۔ کام کرنے والوں کا کچھ حصہ دفاتر اور باقی گھروں پر موجود رہنے کی وجہ سے نئی ٹیکنالوجیز اور ٹولز کا سامنے آنا متوقع ہے

شاہین یزدانی کی گفتگو کے رخ پر آگے بڑھتے ہوئے انٹیل کارپوریشن کے جو جینسن کہتے ہیں کہ جہاں افرادی قوت کی کمی کے لیے مصنوعی ذہانت، انٹرنیٹ آف تھنگز اور آٹومیشن اپنی موجودگی میں اضافہ کریں گے وہیں ریٹیل اور مہمان نوازی سے متعلق شعبوں میں خودکار کیوسک، آرڈر پورا ہونے میں انسانی مداخلت کی کمی اور مصنوعی ذہانت پر چلتے ڈرائیو تھرو زیادہ مقبول رہیں گے

اس سارے تناظر میں بڑھتے ڈیٹا کے مسائل بھی سامنے آئے ہیں، کیونکہ انٹرنیٹ کی رسائی بڑھنے نے جہاں سہولیات پیدا کی ہیں، وہیں روزانہ کی بنیاد پر پیدا ہونے والا ہزاروں ٹیرابائٹ ڈیٹا ایک نئی مشکل پیدا کر رہا ہے۔ اس ڈیٹا کا جائزہ لے کر کسی درست نتیجے تک پہنچنا یا ڈیٹا کی بنیاد پر فیصلوں کے لیے ایکشن ایبل انسائٹ مہیا کرنا مشکل سے مشکل تر ہوتا جا رہا ہے۔ ماہرین کو توقع ہے کہ 2022 میں جو پلیٹ فارم ڈیٹا کا جائزہ لے کر اسے آسان انداز میں پیش کریں گے، وہ زیادہ توجہ کے مستحق ٹھہریں گے

ہیکرز کی مصنوعی ذہانت تک رسائی بھی ایک بڑے خطرے کے طور پر دیکھا جا رہی ہے. پلوریلاک سکیورٹی انکارپوریشن کے این پیٹرسن کے مطابق مصنوعی ذہانت اب تک ڈجیٹل میڈیا کو بنانے والوں کے ہاتھ میں رہی ہے لیکن اب یہ ہیکرز کے ہاتھ پہنچنے کے بعد انٹرنیٹ اور اس کے صارفین کے لیے مسائل پیدا کر سکتی ہے

سرچ انجن آپٹیمائزیشن کے حوالے سے دیکھا جائے تو سان فرانسسکو کے ادارے الگولیا کی سی ای او برناڈیٹ نکسن کو توقع ہے کہ سرچ انجن آپٹیمائزیشن کی دنیا میں اب نئی پریکٹسز اختیار کی جا سکتی ہیں۔ اگرچہ سرچ انجنز کی جانب سے وقتا فوقتا کی گئی تبدیلیوں کا واضح اعلان کیا جاتا رہا ہے لیکن دنیا بھر میں اب تک زیادہ تر ادارے 2010 کی بنیادی تکنیک کو ہی استعمال کر رہے ہیں

کنٹینٹ آپٹیمائزیشن سے متعلق ماہرین کے مطابق نئی تبدیلیوں کے باوجود کنٹینٹ کی آپٹیمائزیشن کے لیے پرانی حکمت عملی کا استعمال کرنے والوں کو اب صارفین کو مدنظر رکھ کر نئی پریکٹسز اپنانا ہوں گی

تکنیکی صلاحیت رکھنے والی ورک فورس کی قلت بھی ایک اہم مسئلہ ہے. ڈیسائیڈ کنسلٹنگ سے وابستہ ڈیوڈ موئس کو خدشہ ہے کہ وبائی صورتحال میں قدرے بہتری کے بعد اب اداروں کو ٹیکنیکل سکلز رکھنے والوں کی کمی کا سامنا رہے گا

وہ کہتے ہیں کہ وبا کے دوران جہاں بڑی تعداد ملازمتوں وغیرہ سے الگ ہوئی، اب صورتحال بہتر ہونے کے بعد ادارے اپنی استعداد بڑھانے کے لیے تکنیکی سکلز رکھنے والوں کو اپنا حصہ بنانا چاہیں گے، اتنی بڑی ڈیمانڈ پیدا ہونے سے مارکیٹ میں موجود اعلی تکنیکی صلاحیتوں کے حامل افراد کی قلت کا خدشہ رہے گا

اب کچھ ذکر ہو جائے بہتر موڈریشن اور اومنی چینل کسٹمر سپورٹ کا.. آپٹن مانسٹر کے تھامس گریفن کہتے ہیں کہ بدلتے ٹرینڈز کی وجہ سے صارفین کو ویب سائٹ پر چیٹ کا آپشن دے کر مطمئن نہیں رکھا جا سکے گا۔
اس وقت ویب سائٹس کی جانب سے صارفین کو برانڈز سے رابطے کے لیے جو سہولتیں دی جا رہی ہیں، کنزیومر ان سے مطمئن نہیں ہے۔
تھامس گریفن کے مطابق سوشل میڈیا کا استعمال بڑھنے سے اب صارف مختلف برانڈز کے پیجز تک پہنچ کر پراڈکٹ اور سروس سے متعلق زیادہ بہتر سمجھ بوجھ حاصل کرنے کا خواہشمند ہے، اس لیے 2022 میں ’اومنی چینل کسٹمر سپورٹ‘ مییں اضافے کی توقع ہے.

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button
Close
Close