بیجنگ – ویب سائٹ ’دی انیئن‘ (The Onion) نے اپنی ایک ’خبر‘ میں قدیم دستاویزات کا حوالہ دیتے ہوئے ’دعویٰ‘ کیا ہے کہ چینیوں نے انگریزوں سے بھی سات سو سال پہلے انگریزی زبان (رسم الخط سمیت) نہ صرف ایجاد کرلی تھی بلکہ اس کا استعمال بھی شروع کر دیا تھا
خبر میں یہ بھی بتایا گیا ہے کہ حال ہی میں دریافت ہونے والی ان قدیم دستاویزات میں انگریزی تحریر کے کچھ نمونے ایسے بھی ہیں، جن کا معیار شیکسپیئر کی شاعری سے بھی ’بہت بلند‘ ہے
واضح رہے کہ ’دی انیئن‘ پر طنزیہ تحریریں شائع کی جاتی ہیں جن کا مقصد تفریح ہوتا ہے نہ کہ سنجیدہ معلومات اور خبریں فراہم کرنا، اس لیے سنجیدہ ہونے کی ضرورت نہیں ہے
چین میں انگریزی کی ایجاد سے متعلق اس طنزیہ خبر کا پس منظر یہ ہے کہ چند ہفتے قبل شمالی کوریا کی سرکاری خبر رساں ایجنسی نے دعویٰ کیا تھا کہ میکسیکو کا مشہور فاسٹ فوڈ ’بریٹو‘ دراصل شمالی کوریا کے سابق صدر کِم جونگ اِل نے ایجاد کیا تھا
2011ع میں کِم جونگ اِل کا انتقال ہوا اور تب سے ان کے بیٹے ’کِم جونگ اُن‘ شمالی کوریا کے صدر ہیں
’دی انیئن‘ کی طنزیہ خبر سے قطع نظر، یہ بات درست ہے کہ چینی ماہرین 2019ع میں یہ دعویٰ کرچکے ہیں کہ انگریزی زبان دراصل چین میں ایجاد کی گئی تھی؛ اور یہ کہ چینی زبان کے بہت سے الفاظ آج بھی تلفظ میں معمولی ردّ و بدل کے ساتھ انگریزی میں استعمال کیے جارہے ہیں
اسی ’تحقیق‘ میں ’ورلڈ سویلائزیشن ریسرچ ایسوسی ایشن‘ نامی ایک چینی تنظیم کے ’ماہرین‘ نے یہاں تک دعویٰ کیا تھا کہ تمام مغربی تہذیبوں کی ابتداء بھی دراصل چین ہی سے ہوئی تھی اور قدیم یونانی، قدیم رومی اور قدیم مصری تہذیبوں سے منسوب باتیں محض جھوٹ کا پلندہ ہیں.