کراچی – کچھ عرصہ سے اپوزیشن جماعت مسلم لیگ نون کے مختلف رہنما یہ تاثر دے رہے تھے کہ جماعت کے قائد اور سابق وزیراعظم نواز شریف جلد وطن واپس لوٹنے والے ہیں، لیکن ایک روز پہلے نواز شریف کے وکلا نے لاہور ہائی کورٹ میں ایک طبی رپورٹ جمع کروائی ہے، جس کا مقصد لندن میں ان کے قیام کو مزید طول دینا ہے، جہاں وہ گزشتہ کئی سال سے مقیم ہیں، حالانکہ عدالت نے انہیں اپنے علاج کی غرض سے صرف چار ہفتوں کی اجازت دی تھی
پاکستان مسلم لیگ کے سربراہ نواز شریف کی میڈیکل رپورٹس چوہدری شوگر ملز کیس کے حوالے سے لاہور ہائی کورٹ میں جمع کروائی گئی ہیں
یہ رپورٹ نواز شریف کی صحت سے متعلق ہے، جس میں فیاض شال نامی ڈاکٹر نے تین صفحات پر مشتمل طبی رپورٹ میں پہلے سابق وزیراعظم نواز شریف کی بیماری کی سابقہ ہسٹری بیان کی ہے اور بتایا ہے کہ وہ 2004ع سے انہیں جانتے ہیں اور ان کا علاج کر رہے ہیں
لاہور ہائی کورٹ میں جمع کرائی گئی سابق وزیراعظم نواز شریف کی نئی میڈیکل رپورٹ میں ان کے مکمل صحتیاب نہ ہونے تک سفر نہ کرنے کی تجویز دی گئی ہے
ڈاکٹر فیاض شال نے اپنی رپورٹ میں لکھا ہے کہ ’نواز شریف کی طبیعت میں موجودہ بہتری، صحت مند خوراک اور ورزش کو روز مرہ زندگی کا حصہ بنانے کی وجہ سے آئی ہے، تاہم ان کی بیماری کی صورت حال ویسی ہی ہے
ڈاکٹر فیاض شال نے اپنی رپورٹ میں یہ بھی لکھا ہے کہ ”ذہنی دباؤ“ نواز شریف کی صحت میں بگاڑ پیدا کرسکتا ہے
انہوں نے لکھا ہے جیسا کہ مجھے بتایا گیا ہے کہ ”پاکستان واپس جا کر انہیں قیدِ تنہائی میں رکھا جائے گا، تو قید تنہائی کا ذہنی دباؤ اور ان کی اہلیہ کی وفات کا صدمہ دونوں ان کی صحت کے لیے زہر قاتل ثابت ہوسکتے ہیں۔“
لاہور ہائی کورٹ میں جمع کروائی جانے والی یہ رپورٹ 28 جنوری 2022 کو لکھی گئی ہے، جبکہ اس پر ریفرینس کے طور پر نواز شریف کے گھر پارک لین کا پتہ درج ہے
طبی رپورٹ کے ابتدائی حصے میں ڈاکٹر فیاض شال نے نواز شریف کے دل کی بیماری سے متعلق بتاتے ہوئے لکھا ہے ”وہ 2003 سے دل کے مرض کورونری آرٹری ڈیزیز کا شکار ہیں۔ 2004 اور 2007 میں، میں نے ہی ان کا آپریشن کیا۔“
رپورٹ کے اگلے حصے میں گذشتہ دو دہائیوں میں نواز شریف کو دی جانے والی ادویات اور گاہے گاہے ہونے والے آپریشنز کا تاریخ وار ذکر کیا گیا ہے
رپورٹ کا اہم حصہ وہ ہے جس میں کہا گیا ہے”اگر نواز شریف وطن واپس آتے ہیں تو ان کو ’ٹاکٹسوبو سنڈروم‘ کا خطرہ ہے۔“
ڈاکٹر فیاض شال نے اپنی رپورٹ میں ان بارہ ادویات کا نسخہ بھی درج کیا ہے، جو نواز شریف ان کی ہدایت پر اس وقت لے رہے ہیں
رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ کورونا وبا کے سبب سابق وزیر اعظم کو سانس کے مسائل کا سامنا بھی ہو سکتا ہے، وہ دل کے امراض میں بھی مبتلا ہیں اور وائرس کے سبب ان کی جان کو بھی خطرات لاحق ہوسکتے ہیں، لہٰذا جب تک نواز شریف کی کرونری انجیوگرافی نہیں کی جاتی ان کے لیے تجویز کیا جاتا ہے وہ صحت سینٹر کے قریب ہی رہیں اور ادویات لیتے رہیں
میڈیکل رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ نواز شریف اپنی ادویات جاری رکھیں اور کھلی جگہ پر چہل قدمی کریں، چہل قدمی کے دوران کورونا سے بچاؤ کے ایس او پیز سمیت دیگر اقدامات بھی کریں، عالمی سطح پر موجود کورونا وائرس کے باعث نواز شریف کو ہر طرح کے سفر یا عوامی مقامات جیسے ہوائی اڈوں پر جانے سے گریز کرنا چاہیے
خیال رہے کہ عدالت میں یہ رپورٹ ایک ایسے وقت میں جمع کروائی گئی ہے، جب حکمراں جماعت تحریک انصاف نے اعلان کیا ہے کہ سابق وزیراعظم نواز شریف کو پاکستان واپس لایا جائے گا. اس حوالے سے ایک طبی بورڈ بھی تشکیل دیا گیا ہے، جو نئے سرے سے نواز شریف کی صحت کا جائزہ لے گا
گزشتہ ماہ وزیر اعظم عمران خان نے اپنے ایک انٹرویو میں نواز شریف کی بیرون ملک علاج کی غرض سے روانگی کے بارے ایک سوال کے جواب میں کہا تھا کہ ان کی بیماری کے بارے میں گمراہ کن رپورٹس جمع کروائی گئیں، جن کی بنیاد پر حکومت نے انہیں علاج کے لیے بیرون ملک جانے کی اجازت دی
واضح رہے کہ ملک کے اٹارنی جنرل خالد جاوید خان نے اپوزیشن لیڈر شہباز شریف کو ایک خط بھی لکھا ہے کہ ”چونکہ ان کی ضمانت پر نواز شریف کو علاج کے لیے ملک سے باہر بھیجا گیا تھا، لہٰذا اب وہ انہیں واپس لائیں۔“
اس خط میں اٹارنی جنرل نے یہ بھی لکھا ہے کہ سامنے آنے والی نوازشریف کی وڈیوز اور تصاویر، جو سوشل میڈیا پر دستیاب ہیں، ان سے معلوم ہوتا ہے کہ وہ اب صحت یاب ہوچکے ہیں
اٹارنی جنرل نے لکھا تھا کہ میڈیا میں دستیاب نواز شریف کی موجودہ جسمانی حالت اور ملک سے روانگی کے وقت انتہائی سنگین حالت کے باوجود انہیں بیرون ملک ہسپتال میں داخل نہیں کرایا گیا اور ان کی سیاسی اور تفریحی سرگرمیوں کا سلسلہ بھی جاری ہے
انہوں نے کہا تھا کہ اس سے یہ عندیہ ملتا ہے کہ لاہور ہائی کورٹ میں جمع کرائے گئے حلف نامے کے تحت وہ وطن واپسی کے لیے مکمل فٹ ہیں، جبکہ حال ہی میں لندن میں نواز شریف سے ملاقات کرنے والوں اور ان کے قریبی اہل خانہ کے بیانات سے بھی اس بات کو تقویت ملتی ہے
ان کا کہنا تھا کہ 11 جنوری 2022 کو وفاقی کابینہ کے اجلاس میں مجھے ہدایت کی گئی تھی کہ میں لاہور ہائی کورٹ میں جمع کرائے گئے حلف نامے کی خلاف ورزی پر کارروائی شروع کروں
دوسری طرف لاہور ہائی کورٹ میں داخل کی جانے والی حالیہ رپورٹ میں نواز شریف کے معالج نے لکھا ہے کہ نوازشریف ایئرپورٹ پر کورونا کا شکار ہوسکتے ہیں، کیونکہ ان کو جو بیماری لاحق ہے اس میں ان کی قوت مدافعت بہت کمزور ہے
انہوں نے اپنی رپورٹ میں لکھا ہے کہ نواز شریف اینجیو گرافی اور مکمل علاج کے بغیر برطانیہ سے باہر نہیں جا سکتے۔ برطانیہ میں ان کی دیکھ بھال کے لیے ہمہ وقت ڈاکٹرز موجود ہیں
رپورٹ میں اینجیوگرافی میں تاخیر کی وجہ کورونا وبا کو قرار دیا گیا ہے
یاد رہے کہ نواز شریف کو عدالت نے اپنے علاج سے متعلق ہر پندرہ روز بعد رپورٹ پیش کرنے کا حکم دیتے ہوئے ان کی ضمانت منظور کی تھی۔ ہائی کورٹ میں اس سے قبل ان کی آخری رپورٹ چار ستمبر 2020 کو تقریباً ڈیڑھ سال قبل جمع کرائی گئی تھی
اس رپورٹ کے آخر میں ڈاکٹر فیاض شال نے لکھا ہے ”ذہنی تناؤ کی وجہ سے نواز شریف ممکنہ طور پر ٹاکٹسوبو نامی دل کی بیماری کا شکار ہوسکتے ہیں۔“
ٹاکٹسوبو سنڈروم یا دل ٹوٹنے والی بیماری کیا ہے؟
اس بیماری کے نام کے حوالے سے سوشل میڈیا پر خاصی گفتگو ہو رہی ہے اور لوگ اس بیماری کے بارے میں جاننا چاہ رہے ہیں
یہ غیرمعروف بیماری، جس کے نواز شريف کو لاحق ہونے کا خطرہ ظاہر کیا گیا ہے، کیا ہے، اس بارے میں امریکا پلٹ ہارٹ سرجن ڈاکٹر پرویز چوہدری (ستارہ امتیاز) بتاتے ہیں ”اس بیماری کو انتہائی غیر معمولی بیماری سمجھا جاتا ہے، جس کی بظاہر کوئی وجہ معلوم نہ ہو۔ یعنی خون کی رپورٹس میں کسی بیماری کے اثرات تو نہ ہوں، لیکن دل کے پٹھے کمزور ہونے کی وجہ سے اچانک دل کا عارضہ لاحق ہو جائے۔ ایسا عام طور پر انتہائی ذہنی دباؤ یا صدمے کی کیفیت کی وجہ سے ہوسکتا ہے۔“
ٹاکٹسوبو سینڈروم کو بروکن ہرٹ سینڈروم (Heart-broken syndrome) یا ’ٹوٹا ہوا دل‘ بھی کہا جاتا ہے۔ ہارورڈ یونیورسٹی کے ایک تحقیقی مقالے کے مطابق اس کا نام ’اکٹوپس ٹریپ‘ کی وجہ سے رکھا گیا ہے اور ’ٹاکٹسوبو‘ جاپانی زبان کا لفظ ہے، جس کا مطلب ’آکٹوپس پاٹ‘ ہے
آکٹوپس ٹریپ یا پاٹ بنیادی طور پر آکٹوپس پکڑنے کے لیے ایک برتن ہوتا ہے، جو مچھیرے سمندر میں استعمال کرتے ہیں
پاکستان کے معروف ماہر امراضِ قلب ڈاکٹر عمران خان ماضی میں پنجاب انسٹیٹیوٹ آف کارڈیالوجی میں خدمات سر انجام دے چکے ہے اور اس وقت بیرون ملک خدمات سر انجام دے رہے ہیں۔ انہوں نے اس حوالے سے بتایا کہ یہ بیماری شدید پریشانی یا ذہنی دباؤ کی وجہ سے لاحق ہوتی ہے اور اس کی وجہ سے دل کا دورہ بھی پڑ سکتا ہے
ڈاکٹر عمران نے بتایا کہ بروکن ہرٹ سینڈروم میں جب دل کی ایم آر آئی کی جاتی ہے، تو دل کا ایک حصہ آکٹوپس پاٹ کی طرح باہر نکلا ہوا نظر آتا ہے
ڈاکٹر عمران نے بتایا کہ ایسا بالکل نہیں ہے کہ دل کے دورے کی یہ ایک آرگینک وجہ ہے
انہوں نے کہا ’دل کے دورے کے لیے تمام تر طبی تفتیش لازمی ہوتی ہے اور اگر کوئی آرگینک وجہ سامنے نہیں آتی، تو تب ہی ڈاکٹرز کہہ سکتے ہیں کہ دورہ ٹاکاسوبو کی وجہ سے ہوا ہے۔ یہ دل کے دورے میں کردار ادا کر سکتا ہے، لیکن بنیادی وجہ نہیں ہو سکتا‘۔
ڈاکٹر عمران کے مطابق ذہنی دباؤ کسی پیارے کو کھونے، قدرتی آفت کی وجہ سے ذہنی پریشانی، موٹر کار حادثے، کسی بیماری کی تشخیص کی وجہ سے پریشانی، معاشی مسائل یا کسی بھی دوسرے مسئلے کی وجہ سے شدید پریشانی سے ٹاکٹسوبو کا مسئلہ درپیش ہوسکتا ہے
ہاروڑڈ یونیورسٹی کے مقالے کے مطابق یہ دل کی ایک عارضی بیماری ہے اور سالوں کی تحقیق کے بعد یہ بات سامنے آئی ہے کہ سب سے پہلے یہ بیماری 1990ع میں جاپان میں سامنے آئی تھی اور 90 فیصد کیسز خواتین میں رپورٹ ہوئے تھے
ہارورڈ یونیورسٹی کے مقالے میں مزید لکھا گیا ہے کہ پانچ فیصد خواتین، جن کو دل کا دورہ ہوتا ہے، ان میں پہلے یہ بیماری پائی جاتی ہے، تاہم زیادہ تر لوگ اس بیماری سے صحت یاب ہوجاتے ہیں اور ان کو طویل مدتی دل کا عارضہ لاحق نہیں ہوتا
اس بیماری کی علامات کیا ہیں؟
ٹاکٹسوبو کی علامات مختلف ہو سکتی ہیں۔ ہارورڈ یونیورسٹی کے مقالے کے مطابق سینے میں درد، سانس میں دشواری، دل کی دائیں شریان کا بڑا ہونا اس بیماری کے علامات میں شامل ہیں
مقالے میں لکھا گیا ہے کہ ان علامات سے ایک مہینے کے اندر واپس ٹھیک ہونا بھی اس بیماری کی ایک علامات ہے کہ اس شخص کو ٹاکٹسوبو کا مسئلہ درپیش تھا۔ مقالے میں لکھا گیا ہے کہ اس مسئلے کی وجہ سے دل کی دائیں شریان کمزور ہوجاتی ہے جو دل کو خون سپلائی کرنے کی بنیادی شریان ہے
ڈاکٹر عمران نے بتایا کہ جس طرح دل کے دورے کے علامات ہوتی ہیں تو اسی طرح اس کی علامات بھی ہو سکتی ہیں یعنی غنودگی، سینے میں درد، سانس میں دشواری، دل کی دھڑکن تیز ہوجانا، اور متلی ہو سکتی ہے
رپورٹ پر حکومت کا ردعمل
رپورٹ پر اپنا ردعمل دیتے ہوئے وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات فواد چوہدری نے کہا ہے کہ پاکستان مسلم لیگ (ن) کے قائد اور سابق وزیر اعظم نواز شریف نے واشنگٹن میں بیٹھے اپنے ذاتی معالج سے جعلی رپورٹ بناکر بھجوائی ہے، جو ہائی کورٹ میں جمع کی گئی ہے
فواد چوہدری نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ نواز شریف کی بہت ہی دلچسپ میڈیکل رپورٹ آج ہائی کورٹ میں جمع کرائی گئی ہے، جس میں ایک ڈاکٹر شال جو واشنگٹن میں رہتے ہیں، انہوں نے لندن میں رہنے والے نواز شریف کے بارے میں یہ کہا ہے کہ وہ بہت تناؤ میں ہیں اور ان کی کووڈ-19 کی وجہ سے حالت ایسی نہیں ہے کہ پاکستان کا سفر کریں
انہوں نے کہا کہ میرا خیال ہے کہ اس طرح کی میڈیکل رپورٹس سے سوائے اس کے کہ آپ پاکستان کے عدالتی نظام اور پاکستان کے قوانین کا مذاق اڑا رہے ہیں، اس کے علاوہ کوئی اور مقصد نہیں ہے
ان کا کہنا تھا ”امریکا میں بیٹھے ہوئے ڈاکٹر جو 2004 سے آپ کے ذاتی معالج ہیں اور ان سے آپ اس طرح کی جعلی رپورٹس بھجواتے ہیں، تو دراصل آپ پاکستان کے قانونی نظام کا مذاق اڑا رہے ہوتے ہیں“
فواد چوہدری نے کہا کہ میرے خیال میں نواز شریف کے پاس سب سے آسان راستہ یہ ہے کہ وہ پاکستان کے لوگوں کا پیسہ واپس کریں اور اس کے بعد لندن میں رہیں، اس طرح کی جھوٹی رپورٹس بھجوانے سے اس کا مسئلہ حل نہیں ہوگا
ان کا کہنا تھا ”جس طرح یہ رپورٹ لکھی گئی ہے اس میں صرف یہی کمی ہے کہ انہیں ہائیڈ پارک کے علاوہ کہیں پر واک بھی نہیں کرنا چاہیے، اس سے ان کے ذہنی تناؤ میں اضافہ ہوگا“
انہوں نے کہا کہ یہ جعلی رپورٹس کا ایک پلندہ ہے، جو شریف خاندان تیار کرکے پاکستان بھیج رہا ہے، اس سے احتراز کریں اور جو کام قانونی طور پر ہے، اس کو سرانجام دیں اور پاکستان کے لوگوں کا پیسہ واپس کریں
وزیر اطلاعات کا کہنا تھا کہ مجھے امید ہے کہ عدالت نہ صرف، جس طرح وہ باہر نکلے ہیں، اس کا نوٹس لے گی بلکہ جعلی رپورٹس کا بھی سختی سے نوٹس لیا جائے گا
وفاقی وزیر داخلہ شیخ رشید نے کہا ہے کہ سابق وزیراعظم نواز شریف جعلی طبی رپورٹ کی بنیاد پر لندن گئے اور وہاں قیام کرنا چاہتے ہیں. ان کی میڈیکل رپورٹ میں کہا گیا کہ عالمی وبا کورونا وائرس کی وجہ سے وہ علاج نہیں کرا سکے، جبکہ عوام کو کہتے ہیں کہ کورونا میں جلوس کی صورت میں اسلام آباد جاؤ، لوگوں کو بیماری میں دھکیلنا چاہتے ہیں اور خود اپنی صحت اتنی عزیز ہے.