جہلم – پنجاب کے ضلع جہلم کی تحصیل پنڈ دادن خان میں 16 فروری کو ایک جہاز کی نچلی پرواز کے نتیجے میں نجی اسکول کی چھت گرنے سے سات بچوں کے زخمی ہونے کا مقدمہ اسکول کی پرنسپل کے خلاف درج کر لیا گیا
محکمہ اسکول ایجوکیشن کے مقامی افسر مبشر حنیف کی جانب سے پرنسپل کے خلاف درج کروائے گئے مقدمے میں موقف اختیار کیا گیا کہ ایک اکیڈمی کو غیر قانونی طور پر نجی اسکول کا درجہ دے کر چلایا جا رہا تھا
پولیس کے مطابق اکیڈمی کی عمارت بھی بوسیدہ تھی، جس میں اسکول کھولنے کی اجازت نہیں لی گئی تھی، اس لیے بچوں کی زندگیاں داؤ پر لگانے کے جرم میں اسکول انتظامیہ کے خلاف کارروائی کی جا رہی ہے
پنڈ دادن خان کے رہائشی محمد اقبال جو واقعے کے وقت وہاں موجود تھے، نے بتایا کہ ’ایک جہاز دن کے وقت نچلی پرواز کرتا ہوا تیزی سے گزرا، جس سے انتہائی اونچی آواز گونجی اور ہوا کے پریشر سے پتے اڑنے لگے، درخت ہلتے رہے اور ایسا محسوس ہورہا تھا جیسے کوئی زلزلہ آیا ہو۔ گاؤں میں خوف وہراس پھیل گیا اور اسی دوران اس اسکول کی چھت گر گئی۔‘
انہوں نے مزید بتایا کہ بچوں کی چیخ وپکار پر اہل علاقہ جمع ہو گئے اور بچوں کو نکالنا شروع کر دیا۔ کچھ دیر میں ریسکیو کی گاڑی بھی پہنچ گئی جس پر شدید زخمی بچوں، جن کی تعداد سات یا آٹھ تھی، کو ہسپتال منتقل کر دیا گیا
تھانہ پنڈ دادن خان کے تفتیشی افسر نعیم شہزاد کے مطابق ’اسکول کے جس کمرے کی چھت گری تھی، اس میں پندرہ سے بیس بچے موجود تھے۔ کمرہ کچا اور چھت بوسیدہ ہونے کی وجہ سے مسافر طیارے کی نچلی پرواز کے پریشر کی وجہ سے چھت گر گئی، جس کے نتیجے میں سات سے آٹھ بچے اور ایک اسکول ٹیچر بھی زخمی ہوگئیں۔‘
انہوں نے مزید بتایا کہ ’جب پولیس موقع پر پہنچی تو زخمی بچوں کو اہل علاقہ اپنی مدد آپ کے تحت ملبے سے نکال رہے تھے، جنہیں بعد میں ریسکیو ٹیموں نے ہسپتال منتقل کردیا جہاں انہیں طبی امداد دی گئی۔‘
اس واقعے کے حوالے سے اسسٹنٹ ایجوکیشن آفیسر پنڈ دادن خان مبشر حنیف نے بتایا: ’گاؤں میں ایک اکیڈمی تھی جسے ثمینہ یاسمین نے بغیر اجازت ہی اسکول بنا دیا تھا۔ اس اسکول کا نہ کوئی بورڈ تھا، نہ ہی عمارت اس قابل تھی کہ اسے اسکول کا درجہ دیا جائے اور اس کی رجسٹریشن بھی نہیں کروائی گئی تھی۔‘
انہوں نے بتایا کہ ’ہم نے موقعے پر پہنچ کر دیکھا کہ جہاز گزرنے کی گونج اور ہوا کے پریشر سے سکول کی چھت گری، لہذا غیر قانونی سکول بنانے پر اس کی مالک کے خلاف مقدمہ درج کرنے کی درخواست دی۔‘
تفتیشی افسر نعیم شہزاد کے بقول انہیں درخواست موصول ہوئی ہے، اس لیے وہ کارروائی کے پابند ہیں
انہوں نے مزید بتایا کہ اسکول پرنسپل کے گھر گرفتاری کے لیے چھاپہ مارا گیا، لیکن وہ گھر پر موجود نہیں تھیں اور جمعرات کو انہوں نے عدالت سے عبوری ضمانت کروا لی ہے، لہٰذا ضمانت منسوخ ہونے پر ہی ان کے خلاف کارروائی کی جا سکے گی
واضح رہے کہ پاکستان کے اکثر علاقوں میں بیشتر نجی اکیڈمیاں اور چھوٹے اسکول بغیر رجسٹریشن کے چلائے جاتے ہیں، جبکہ سرکاری ”اسکولوں“ حال یہ ہے کہ متعدد مقامات پر بچوں کی کھلے آسمان تلے تعلیم حاصل کرنے کی تصاویر اور وڈیوز بھی منظر عام پر آتی رہتی ہیں. علاوہ ازیں عام حالات میں بھی اسکولوں کی چھتیں گرنے سے بچوں اور اساتذہ کے زخمی ہونے کی خبریں بھی میڈیا کی زینت بنتی رہتی ہیں.