اے ایف پی کی رپورٹ کے مطابق اقوام متحدہ نے ایک بیان میں کہا کہ ‘ہم 4 علیحدہ علیحدہ مقامات پر ہونے والی ان ہلاکتوں کے ظلم سے حیران ہیں’۔
اقوامِ متحدہ کا کہنا تھا کہ یہ بے حس تشدد فوری طور پر بند ہونا اور ذمہ داروں کو تحقیقات کر کے انصاف کے کٹہرے میں لایا جانا چاہیے۔
بیان میں مزید کہا گیا کہ یہ حملے بین الاقوامی انسانی قانون کی خلاف ورزی ہیں۔
دوسری جانب طالبان نے کہا کہ انہیں واقعات کی ‘اطلاعات موصول ہوئی ہیں’ اور وہ مزید معلومات حاصل کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔
خیال رہے کہ طالبان کے اقتدار سنبھالنے تک پولیو ٹیموں کو افغانستان میں باغی گروپوں کی جانب سے اکثر نشانہ بنایا جاتا رہا ہے۔
البتہ طالبان نے حکومت قائم کرنے کے بعد کہا تھا کہ وہ اس بیماری کو ختم کرنے کے لیے اقوام متحدہ کے ساتھ مل کر کام کرنا چاہتے ہیں۔
ماضی میں افغانستان اور ہمسایہ ملک پاکستان میں پولیو مہموں پر جاسوسی کرنے کا الزام لگایا گیا تھا، جب کہ کچھ علما کہتے تھے کہ یہ ویکسین مسلمانوں کے خلاف سازش ہے۔
وزارت صحت کے ترجمان جاوید حاضر نے اے ایف پی کو بتایا کہ ہماری پالیسی واضح ہے، ہم افغانستان میں 5 سال سے کم عمر کے تمام بچوں کو ویکسینیٹ اور ان کی حفاظت کرنا چاہتے ہیں’۔
اقوام متحدہ نے کہا کہ شمالی صوبے تخار صوبے میں ایک شخص اور اس کے ہمسایہ صوبے قندوز میں 7 افراد مارے گئے، جن میں صوبائی دارالحکومت قندوز شہر میں 4 ہلاک ہوئے۔
اقوام متحدہ نے مزید کہا کہ پولیو اراکین گھر گھر دوروں میں مصروف تھے یا مہم شروع کرنے کے لیے راستے میں تھے۔
واضح رہے کہ افغانستان اور پاکستان دنیا کے وہ دو ممالک ہیں جہاں سے پولیو کا خاتمہ نہیں ہوسکا حالانکہ پاکستان میں گزشتہ ماہ تک تاریخ میں پہلی بار ایک سال تک پولیو کا کوئی کیس رپورٹ نہیں ہوا۔