کیمبرج – ایک طرف مصنوعی ذہانت (AI) زرعی انقلاب لانے اور بڑھتی ہوئی عالمی آبادی کو منظم طریقے سے خوراک فراہم کرنے کا چیلنج قبول کرنے کے قریب ہے، تو دوسری طرف ماہرین اس حوالے سے مختلف جدشات کا اظہار بھی کر رہے ہیں
محققین نے خبردار کیا ہے کہ مصنوعی ذہانت کو زرعی میدان میں وسیع پیمانے پر استعمال کرنے سے متعدد خطرات سامنے آ سکتے ہیں، جن پر غور نہیں کیا جا رہا
’نیچر مشین انٹیلیجنس‘ نامی جریدے میں شائع ہونے والی ایک حالیہ تحقیق میں خبردار کیا گیا ہے کہ مستقبل میں زراعت میں مصنوعی ذہانت کا استعمال کھیتوں، کسانوں اور غذائی تحفظ کے ممکنہ خطرات کے ساتھ وابستہ ہے، جنہیں کم نوعیت کا سمجھا جا رہا ہے
مصنفین میں سے ایک یونیورسٹی آف کیمبرج کے ڈاکٹر اساف زاشور کہتے ہیں ”کھیتوں میں کام کرنے والی ذہین مشینوں کا خیال سائنس فکشن نہیں ہے۔ بڑی کمپنیاں پہلے سے ہی اگلی نسل کے خود مختار AG-bots (زرعی روبوٹس) اور فیصلہ سازی کے مضبوط نظام کی تیاری کر رہی ہیں، جو میدانوں میں انسانوں کی جگہ لے لیں گے۔ لیکن اب تک کسی نے یہ سوال نہیں پوچھا کہ کیا زرعی مصنوعی ذہانت سے کوئی خطرہ وابستہ ہے؟“
انہوں نے کہا ”فصلوں کے انتظام اور زرعی پیداواری صلاحیت کو بہتر بنانے کے لیے مصنوعی ذہانت سے جُڑے ممکنہ خطرات پر غور کرنا چاہیے اور نئی ٹیکنالوجیز کو تجربات کے مراحل سے گزار کر آزمانا چاہیے تاکہ یہ یقینی بنایا جا سکے کہ وہ محفوظ ہیں اور حادثاتی ناکامیوں، غیر ارادی نتائج اور سائبر حملوں سے محفوظ ہیں۔“
اپنی تحقیق میں، مصنفین نے خطرات کا ایک کیٹلاگ بھی پیش کیا ہے، جس میں زراعت کے لیے مصنوعی ذہانت (اے آئی) کی ذمہ دارانہ ترقی اور خطرات سے نمٹنے کے طریقوں کو زیرِ بحث لایا گیا
اس میں سائبر حملوں کا بالخصوص ذکر کیا گیا ہے، جو ممکنہ طور پر اے آئی ٹیکنالوجی کا استعمال کرتے ہوئے تجارتی فصلوں کے انتظام میں خلل کا باعث بن سکتے ہیں۔ اس سے بچاؤ کے لیے ماہرین ’وائٹ ہیٹ ہیکرز‘کی تجویز بھی پیش کرتے ہیں، جو کمپنیوں کو آپریشن کے دوران کسی بھی خامی کی نشاندہی کرنے میں مدد فراہم کرتے ہیں تاکہ سسٹمز کو منفی ہیکرز سے محفوظ رکھا جاسکے.