گوگل کی ذیلی کمپنی ایلفابیٹ نے پہلی مرتبہ فصلوں اور پھلوں کے درختوں کی غذائیت، معیار اور صحت کا جائزہ لینے کے لئے روبوٹ تیار کیا ہے۔ پروجیکٹ منرل کے نام سے روبوٹ نے پہلی مرتبہ فصلوں کا جائزہ بھی لیا
تفصیلات کے مطابق ان روبوٹ کا مقصد فصلوں کی دیکھ بھال اور معیار برقرار رکھنے میں کسانوں کی مدد کرنا ہے ۔ روبوٹ کو کچھ اس طرح بنایا گیا ہے کہ وہ فصلوں کے اوپر سے گزرتے رہتے ہیں جس سے فصلوں کا کوئی نقصان بھی نہیں ہوتا
اس دوران روبوٹ کے کیمرے اور دیگر اقسام کے سینسر کھیت سے ڈیٹا کی بڑی مقدار حاصل کرتے رہتے ہیں۔ اس عمل میں وہ ایک ایک پودے کی انفرادی کیفیت کو نوٹ کرتے رہتے ہیں۔ یہ ایلفابیٹ ایکس کمپنی کا منصوبہ ہے جس کا مقصد دنیا سے غذائی قلت کا خاتمہ کرنا ہے اور کسانوں کو ہر ممکن معاونت فراہم کرنا ہے
گوگل ٹیم کے مطابق دنیا کو اس وقت غذائی قلت کی کمی درپیش ہے جب کہ پائیدار اور ماحول دوست زراعت کی ضرورت محسوس کی جارہی ہے اور اس ضمن میں ان کے روبوٹ بہت اہم کردار ادا کر سکتے ہیں۔ موجودہ زراعت میں رائج آلات کسانوں کی ضروریات پوری نہیں کر پا رہے
مذکورہ منصوبے سے وابستہ ایک ماہر گرانٹ نے بتایا کہ ہر پودے کو دیے جانے والے اجزا اور پودوں کی غذائیت کے بارے میں جانا جا سکتا ہے۔ اس طرح کسی فصل پر اثرانداز ہونے والے موسمیاتی اور ماحولیاتی اثرات کا جائزہ بھی لینا ممکن ہے
ان روبوٹ کی افادیت پہلے بھی ثابت ہوچکی ہے۔ چند برس قبل دوسری کمپنی کے تیارکردہ روبوٹ سے کیلیفورنیا میں اسٹرابری کے باغات جانچے گئے۔ روبوٹ پھلوں کی تفصیلی تصاویر لیتا اور ہر پھل کو شمار کرکے اس کے معیار کا جائزہ لیا کرتا تھا۔ جب کہ گوگل کا روبوٹ پیڑ کی بلندی، پتے کا رقبہ اور پھل کی جسامت بھی نوٹ کر سکتا ہے۔ اس کے علاوہ خود مٹی کی خبر بھی لیتا رہتا ہے
اس کے بعد پروجیکٹ منرل کا ڈیٹا مشین لرننگ کلاؤڈ پر چلاجاتا ہے اور وہاں عام ڈیٹا کو قابلِ قدر معلومات یا منصوبہ بندی میں بدلا جا سکتا ہے۔ ایک کسان کے مطابق اگر فصلوں میں ایک سے دو فیصد بہتری ہوتی ہے تو اس کے بھی بہت اچھے اثرات مرتب ہوسکتے ہیں۔