اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی (یو این جی اے) نے روس کو انسانی حقوق کی کونسل سے ان الزامات کے بعد معطل کر دیا کہ روسی فوجیوں نے یوکرین میں انسانی حقوق کی منظم خلاف ورزیاں کی ہیں
ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق امریکا کی پیش کردہ قرارداد کے حق میں 93 ووٹ آئے جب کہ 24 ممالک نے مخالفت میں ووٹ دیا، پاکستان اور بھارت ان 58 ممالک میں شامل تھے جو غیر حاضر رہے
دیگر جنوبی ایشیائی ممالک، بنگلہ دیش، بھوٹان، نیپال اور سری لنکا، نے بھی ووٹ دینے سے گریز کیا، حالانکہ جو بائیڈن انتظامیہ نے ووٹنگ سے قبل اپنے سینئر سفیر کو ان ممالک میں بھیجا تھا تاکہ انہیں اس اقدام کی حمایت پر آمادہ کیا جا سکے
بھارت نے یہ تسلیم کرتے ہوئے اس بحث میں حصہ لیا کہ ‘یوکرین میں انسانی حقوق کی صورتحال ابتر ہو گئی ہے’ لیکن ووٹ نہ دینے کا فیصلہ کیا جبکہ پاکستان نے بحث میں ہی حصہ نہیں لیا
مشرق وسطیٰ میں ایران نے قرارداد کے خلاف ووٹ دیا جب کہ سعودی عرب نے اس سے گریز کیا، جو واشنگٹن کے ساتھ اس کے تعلقات میں حالیہ کشیدگی کی عکاسی کرتا ہے، اس کے علاوہ مصر، عراق، عمان، قطر اور متحدہ عرب امارات نے بھی ووٹنگ سے گریز کیا
امریکا کی جانب سے پیش کردہ قرارداد کو پاس ہونے کے لیے ووٹوں کی دو تہائی اکثریت درکار تھی، اور یہ آسانی سے اس ہدف تک پہنچ گئی، 24 کے مقابلے میں 93 ووٹس، کیونکہ غیر حاضری شمار نہیں ہوتی
اس ووٹنگ سے روس اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کا پہلا مستقل رکن بن گیا ہے جس کی اقوام متحدہ کی انسانی حقوق کونسل کی رکنیت معطل ہوگئی۔ روس جنیوا میں قائم کونسل کی رکنیت کی تین سالہ مدت کے دوسرے سال میں تھا
193 رکنی جنرل اسمبلی میں شامل اقوام پر زور دیتے ہوئے کہ وہ قرارداد کے حق میں ووٹ دیں، امریکا نے کہا کہ ‘ماسکو کی انسانی حقوق کے اعلیٰ ادارے میں شرکت ایک مذاق ہے’
اس میں مزید کہا گیا کہ جو قومیں انسانی حقوق کی ‘مجموعی اور منظم’ خلاف ورزیوں کا ارتکاب کرتی ہیں ان کا تعلق کونسل سے نہیں ہے
ووٹنگ سے پہلے یوکرین کے اقوام متحدہ کے سفیر سرگی کیسلیٹس نے ممالک پر زور دیا کہ وہ اس قرارداد کی حمایت کریں جس میں دعوی کیا گیا ہے کہ روسی فوجیوں نے بوچا اور یوکرین کے دیگر شہروں اور دیہاتوں میں ‘ہزاروں پرامن باشندوں’ کو ہلاک کیا
تاہم نائب روسی نائب سفیر گینیڈے کوزمین نے ممالک سے مطالبہ کیا کہ وہ ‘مغربی ممالک اور ان کے اتحادیوں کی جانب سے انسانی حقوق کے موجودہ ڈھانچے کو تباہ کرنے کی کوششوں کے خلاف ووٹ دیں’
برلن میں 7 صنعتی ممالک کے گروپ نے بھی اقوام متحدہ کے انسانی حقوق کے ادارے سے روس کو معطل کرنے کے اقدام کی حمایت کی