اتنی ویگو کہاں سے لاؤ گے؟

ویب ڈیسک

کراچی – پاکستان میں ٹوئٹر پر ’ویگو‘ کا ہیش ٹیگ اور اس کے تحت کی جانے والی ٹویٹس دیکھ کر شاید کچھ لوگ حیران ہوں کہ یا الٰہی یہ ماجرا کیا ہے

لیکن پاکستان میں سوشل میڈیا پر گزشتہ روز سے لفظ ’ویگو‘ ٹرینڈ کر رہا ہے اور اس کی وجہ یہ نہیں کہ اس پک اپ ٹرک کا کوئی نیا ماڈل مارکیٹ میں آ رہا، جس کے فیچرز جاننے کے لیے لوگ بے قرار ہیں

عمران خان کی وزارت عظمیٰ سے معزولی اور اس سے جڑے پس منظر کے حوالے سے ان کی جماعت تحریک انصاف (پی ٹی آئی) نے گذشتہ روز احتجاجی مظاہرے کیے تو اس دوران ایک پلے کارڈ نے کافی مقبولیت حاصل کی

انسانی حقوق کی سابق وزیر شیریں مزاری نے بھی اس پلے کارڈ کو اپنا فیورٹ قرار دیا، جس پر لکھا تھا کہ ’اتنی ویگو کہاں سے لاؤ گے؟‘

یہ پیغام کس کے لیے تھا، یہ تو نہیں بتایا گیا مگر کالی ویگو کا حوالہ اس قدر بڑھ گیا کہ یہ سوشل میڈیا پر ٹرینڈ کرنے لگا

یوں تو ویگو نام پہلی بار اس وقت سامنے آیا جب ٹویوٹا نے اپنے معروف پک اپ ٹرک ’ہائیلکس‘ کی ساتویں جنریشن 2004 میں سب سے پہلے تھائی لینڈ میں متعارف کرائی

ٹویوٹا ہائیلکس 1968 میں متعارف کروایا گیا تھا اور یہ نام ‘ہائی’ اور ‘لگژری’ کو ملا کر بنایا گیا ہے

’ویگو ڈالا‘ دنیا بھر کے کم از کم ایک سو چالیس ملکوں میں فروخت ہوتا ہے۔ پاکستان میں ویگو سنہ 2010ع کے بعد متعارف کروایا گیا لیکن ترقی یافتہ ممالک کے برعکس پاکستان میں اس کے زیادہ تر خریدار عام لوگ یا شہری نہیں تھے

عرصہ دراز تک ٹویوٹا آئی ایم سی پک اپ ٹرک بنانے میں پاکستان کی واحد کمپنی رہی ہے اور مقامی سطح پر تیار ہونے والی اس گاڑی کو اکثر سرکاری پروٹوکولز اور اہم شخصیات کے سکیورٹی قافلوں میں دیکھا جا سکتا ہے، جبکہ ویران یا گنجان دونوں طرح کے علاقوں میں قانون نافذ کرنے والے ادارے ویگو ڈالے سے بھرپور استفادہ کرتے ہیں

دوسری جانب چاڈ اور لیبیا کی سرحد پر ہونے والی لڑائی کو ’ٹویوٹا وار‘ کا نام دیا گیا تھا کیونکہ اس دوران جنگجوؤں کے پاس ٹویوٹا کے لائٹ پک اپ ٹرکس تھے، جن کی مدد سے وہ حملے کرتے اور حملے روکتے تھے

سینٹر فار امریکن سکیورٹی کے اینڈریو ایگزم نے نیوز ویک کو بتایا تھا کہ افغانستان میں طالبان کے پاس ہر جگہ یہ پک اپ ٹرک نظر آتے ہیں۔ ان کے خیال میں یہ ‘اے کے 47 کی برابری کی گاڑی ہے۔‘

یہی وجہ تھی کہ اقوام متحدہ میں سابق امریکی سفیر مارک والس نے تسلیم کیا تھا کہ ’افسوس کی بات ہے کہ ٹویوٹا لینڈ کروزر اور ہائیلکس آئی ایس آئی ایس (نام نہاد دولت اسلامیہ) کے برانڈ کا حصہ بن گئے ہیں۔‘

تب ٹویوٹا نے امریکی حکام کو بتایا تھا کہ ان گاڑیوں کا پیراملٹری یا دہشتگردی کی کارروائیوں میں استعمال روکنے کے حوالے سے سخت پالیسی مرتب کی گئی ہے۔ تاہم مشرق وسطیٰ میں انتہا پسند گروہوں کے پاس انھی پک اپ ٹرکس کے بیڑے دیکھے گئے ہیں

ٹویوٹا ہائی لکس کو پاکستان میں عموماً ویگو کے نام سے پکارا جاتا ہے اور اب یہاں اس کی ایک بڑی مارکیٹ ہے

مگر اس کے ساتھ ایک خوف کا عنصر جڑا ہوا ہے، کیونکہ انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں پر عالمی اداروں کی کئی رپورٹس میں متاثرین کی جانب سے یہ دعوے کیے گئے کہ شہریوں کے خلاف ہونے والے مبینہ جرائم میں یہ ویگو ڈالے استعمال کیے جاتے رہے ہیں

بلوچستان میں ایسے کئی واقعات پیش آئے ہیں۔ وائس فار بلوچ مسنگ پرسنزکے وائس چیئرمین ماما قدیر بلوچ کے مطابق بلوچستان سے لوگوں کی جبری گمشدگیوں کے واقعات کے لیے جو گاڑیاں استعمال ہوتی رہی ہیں ان میں ویگو گاڑیاں شامل رہی ہیں

ان کا کہنا تھا کہ کالی شیشوں والی یہ ویگو گاڑیاں زیادہ تر بغیر نمبر پلیٹ ہوتی ہیں

انہوں نے بتایا تھا کہ ان کے بڑے بیٹے جلیل ریکی کو جب جبری طور پر لاپتہ کیا گیا تو ان میں دیگر گاڑیوں کے ساتھ ساتھ ایک ویگو گاڑی بھی شامل تھی

سابق وزیر اعظم عمران خان کی اپنے عہدے سے سبکدوشی کے دن عمران خان کے ڈجیٹل میڈیا کے فوکل پرسن ڈاکٹر ارسلان خالد کے گھر پر مبینہ طور پر گیارہ نامعلوم افراد کی جانب سے چھاپہ مارا گیا

لاہور کے علاقے واپڈا ٹاؤن میں واقع ارسلان خالد کے گھر چھاپہ عمران خان کی حکومت ختم ہونے کے بعد مارا گیا، جسے پی ٹی آئی کے آفیشل ٹوئٹر اکاؤنٹ کے ذریعے رپورٹ کیا گیا

سحری کے اوقات میں گیارہ افراد نے ارسلان خالد کے گھر پر دھاوا بولا اور ملزمان تمام تر فونز اور لیپ ٹاپس اپنے ساتھ لے گئے، ملزمان نے ان کی اَسی سالہ والدہ سمیت اہل خانہ کو دھمکیاں بھی دیں

پی ٹی آئی ذرائع کے مطابق انہیں گزشتہ چار ہفتوں سے ایسے افراد سے دھمکیاں موصول ہو رہی تھیں، جو عوام کے آن لائن فیڈ بیک کو پسند نہیں کرتے

اب ٹوئٹر پر بھی بعض افراد کے میمز سے بظاہر یہی لگتا ہے کہ انہیں کسی کالی ویگو کی آمد کا خوف ہے۔ جیسے سعیدہ صدیق نامی صارف نے ایک ساتھی کو متنبہ کرتے ہوئے لکھا کہ ’کالی ویگو آ جائے گی بھائی۔‘

صارف شہباز قاسمانی نے پیشگوئی کی ہے کہ ’ملک میں کالے ویگو کا بحران ہونے والا ہے۔‘

فاطمہ کہتی ہیں کہ اگر کار ویگو ہو تو اس سے ڈرنا بنتا ہے

عبداللہ بلوچ نامی صارف نے”امپورٹڈ حکومت نامنظور“
اور ”پاکستان عمران خان کے ساتھ“ کا ہیش ٹیگ استعمال کرتے ہوئے لکھا ”اب ویگو سے کام نہیں چلے گا، ٹرک لے کر آؤ“

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button
Close
Close