بجلی کے بغیر چلنے والا دنیا کا سب سے سادہ کیمرہ
دیکھنے میں یہ کسی بوتل کا ڈھکنا لگتا ہے لیکن یہ بجلی سے چلنے والا دنیا کا سادہ ترین، دلچسپ اور حیرت انگیز کیمرہ ہے۔ اسے سولر کین پک کا نام دیا گیا ہے۔ اسے جدید دنیا کا پن ہول کیمرہ کہا جاسکتا ہے
گول پلاسٹک نما ڈبیہ جیسا یہ کیمرہ آپ گھر کے باہر لگاسکتے ہیں جہاں دھوپ اچھی طرح پڑتی ہو۔ اس کے اندر حساس فوٹوگرافی پلیٹ یا فلم لگی ہوئی ہے۔ جب باریک سوراخ سے روشنی اندر جاتی ہے تو اس عکس عین اسی طرح محفوظ ہوتا ہے، جیسا کہ ماضی میں فلم والے کیمروں میں ہوا کرتا تھا
اب رات کے وقت کیمرہ کھول کر اسمارٹ فون ایپ سے جب تصویر لی جاتی ہے تو خوبصورت اور انتہائی مہارت سے کھینجی ہوئی تصاویر حاصل ہوتی ہیں۔ ان تصاویر کو دیکھ کر ہر کوئی سمجھتا ہے کہ گویا آپ بہت ماہر فوٹوگرافر ہیں
اس کی سب سے اہم بات یہ ہے سورج کے گزرنے کا پورا راستہ اس میں مقید ہوجاتا ہے جو روشنی کی ایک لکیر کی صورت میں دکھائی دیتا ہے۔ اس طرح کیمرے کو ایک دن، ایک ہفتے، کئی ماہ اور ایک سال کے لیے بھی ایک مقام پر چھوڑا جاسکتا ہے۔ بس آپ کو یہ کرنا ہے کہ گھر کے باہر کسی دیوار یا کھمبے پر تار کے ذریعے کیمرے کو سورج کے سامنے لگادیں اور باقی کام کیمرہ خود کرے گا
اپنی جدت اور سادگی کی بنا پر اس کیمرے کو چلانے کے لیے کسی بیٹری یا بجلی کی ضرورت نہیں ہوتی اور یہ خودکار انداز میں دیدہ زیب تصاویر اتارتا رہتا ہے۔ اس کیمرے کو شوقیہ ماہرِفلکیات اور فوٹوگرافر نے ڈیزائن کیا ہے
سولر کین پک حقیقت میں شمسی تصویر کشی کرنے والا ایک سادہ ترین کیمرہ ہے جس کی قیمت بائیس برطانوی پاؤنڈ ہے اور ایک کیمرے کے ساتھ نو فوٹوگرافک پلیٹیں بھی مفت میں دی جارہی ہیں
’ چلتی پھرتی ایم آر آئی مشین‘‘ سے فالج کی درست شناخت
امریکا میں ایجاد کی گئی ایک چلتی پھرتی یعنی ’’پورٹیبل ایم آر آئی مشین‘‘ سے فالج کی شناخت 90 فیصد درستگی سے کی گئی ہے
’’سووُپ‘‘ (Swoop) نامی یہ مشین امریکی ہیلتھ ٹیکنالوجی کمپنی ’’ہائپرفائن‘‘ نے 2019ع میں تیار کی تھی جسے ایف ڈی اے نے 2020ع میں استعمال کےلیے منظور بھی کرلیا تھا
اس کی جسامت اسپتالوں میں عام استعمال ہونے والی ایم آر آئی مشینوں سے بہت کم ہے جبکہ ایک سے دوسری جگہ لے جانے کےلیے اس میں پہیے بھی نصب ہیں
پچھلے دو سال میں تبدیلی اور بہتری کے بعد ’’سووُپ‘‘ کی حساسیت میں مزید اضافہ کیا گیا ہے
حالیہ تحقیق میں ہائپرفائن نے ہارورڈ اور ییل یونیورسٹی کے تعاون سے اپنی پورٹیبل ایم آر آئی مشین کو فالج کے پچاس مریضوں پر آزمایا
تجربات کے دوران اس ایم آر آئی مشین نے فالج کی سب سے عام قسم ’’اسکیمک اسٹروک‘‘ کو 90 فیصد درستگی سے شناخت کی
واضح رہے کہ فالج دو طرح کا ہوتا ہے: اگر دماغ تک خون پہنچانے والی رگوں میں خون کا لوتھڑا پھنس جائے اور دماغ کو خون کا بہاؤ متاثر ہونے لگے تو ایسی صورت میں لاحق ہونے والے فالج کو ’’اسکیمک اسٹروک‘‘ کہتے ہیں۔ اس کے بجائے، اگر دماغ کو خون پہنچانے والی کوئی رگ پھٹ جائے اور نتیجتاً دماغ کے اندر جریانِ خون ہونے لگے تو اس طرح ہونے والا فالج ’’ہیموریجک اسٹروک‘‘ کہلاتا ہے
علاج شروع کرنے سے پہلے یہ معلوم ہونا ضروری ہے کہ متاثرہ فرد کو اسکیمک اسٹروک ہوا ہے یا وہ ہیموریجک اسٹروک کا شکار ہوا ہے؛ کیونکہ فالج کی ان دونوں اقسام کا علاج مختلف طریقوں اور دواؤں سے کیا جاتا ہے
یعنی ہم کہہ سکتے ہیں کہ فالج کے صحیح علاج کا دار و مدار اس کی صحیح قسم شناخت ہونے پر بھی بہت زیادہ ہے
مذکورہ تحقیق میں سووُپ کے ذریعے دماغ میں خون کے دو ملی میٹر جتنے چھوٹے لوتھڑوں کی شناخت بہت کامیابی سے کی گئی جس سے ظاہر ہوا کہ اس ایم آر آئی مشین کو ایمرجنسی وارڈ میں بھی استعمال کیا جاسکتا ہے
ان آزمائشوں کی تفصیل ’’سائنس ایڈوانسز‘‘ کے تازہ شمارے میں آن لائن شائع ہوئی ہے.