یورپ کے باشندوں کو فضائی آلودگی کی وجہ سے طویل اور عارضی صحت کے مسائل کی مد میں سالانہ 190 ارب ڈالر کا نقصان ہو رہا ہے، اس بات کا انکشاف ایک ماحولیاتی گروپ اور سماجی ادارے نے اپنی ایک تحقیق میں کیا ہے
یورپ کے 400 شہروں کے ڈیٹا کو دیکھنے کے بعد ‘سی ای ڈیلفٹ الائنس’ نے گزشتہ دن جاری ہونے والی اپنی ایک رپورٹ میں کہا ہے کہ یورپ میں فضائی آلودگی شہریوں کی جان اور مال کے لیے نقصان کا باعث بن رہی ہے
رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ ایندھن کے جلنے کی وجہ سے پیدا ہونے والی فضائی آلودگی کے سبب یورپ کے ہر شہری کو سالانہ 1250 یورو کا نقصان ہوتا ہے، جو کہ اُن کی آمدنی کا تقریباً چار فی صد ہے
تحقیق کے دوران ریسرچرز نے فضائی آلودگی سے متاثرہ شہروں کے ایک درجن اسپتالوں کے ڈیٹا کا تجزیہ کیا ہے، جس کے بعد شہری آبادیوں پر فیکٹریوں اور گاڑیوں کے دھوئیں سے سماجی نقصان کا اندازہ لگایا ہے
محققین کا کہنا ہے کہ کاروں کے استعمال کا اس سماجی نقصان سے گہرا تعلق ہے۔ رپورٹ کے مطابق فضائی آلودگی صحت کے اُن مسائل کو بھی جنم دینے کی وجہ بن رہی ہے جسے کرونا وائرس کے لیے رسک سمجھا جاتا ہے۔
رپورٹ کے مطابق فضائی آلودگی کی وجہ سے سب سے زیادہ سماجی نقصان انگلینڈ کے شہر لندن کو ہوا ہے جہاں شہریوں کو سالانہ 11.38 ارب یورو کے نقصان کا سامنا کرنا پڑا
جبکہ روم کا دارالحکومت بچارسٹ 6.35 یورو اور جرمنی کا دارالحکومت برلن 5.24 یورو کے نقصان کے ساتھ دوسرے اور تیسرے نمبر پر ہیں
رپورٹ کے مطابق 2017 میں آلودگی کے سبب سب سے زیادہ اموات بھارت اور چین میں ہوئیں
واضح رہے کہ رواں برس جولائی میں ایئر کوالٹی لائف انڈیکس (اے کیو ایل آئی) نے سالانہ اعداد و شمار جاری کیے تھے، جس میں بتایا گیا تھا کہ فضائی آلودگی کی وجہ سے انسان کی زندگی کی اوسط عمر میں دو سال کی کمی واقع ہوئی ہے
خبر رساں ادارے ‘اے ایف پی’ کے مطابق دنیا بھر کی ایک چوتھائی آبادی جنوبی ایشیا میں رہتی ہے جہاں دنیا بھر میں سب سے زیادہ فضائی آلودگی سے متاثرہ ممالک بنگلہ دیش، بھارت، نیپال اور پاکستان موجود ہیں
اے کیو ایل آئی کے مطابق گزشتہ 20 برس پہلے کے مقابلے میں مذکورہ ایشیائی ملکوں میں آلودگی کے تناسب میں 44 فی صد اضافہ ہوا ہے. رپورٹ میں خدشہ ظاہر کیا گیا ہے کہ ان ملکوں میں زندگی کی اوسط عمر میں پانچ فی صد کمی ہو سکتی ہے۔