ڈالر ڈبل سینچری کی طرف رواں دواں، 196 روپے کی سطح عبور کر گیا

ویب ڈیسک

نئی حکومت آنے کے بعد امریکی ڈالر کی روپے کے مقابلے میں مسلسل چھ دن سے اونچی اڑان جاری ہے، جس نے منگل کو انٹربینک میں تاریخی بلند سطح 196 روپے کی سطح بھی عبور کر کے تمام رکارڈ توڑ دیے ہیں

فاریکس ایسوسی ایشن آف پاکستان (ایف اے پی) کے مطابق ڈالر گزشتہ روز 194 روپے 60 پیسے پر بند ہوا تھا، اس کی قدر میں 11 بجکر 20 منٹ کے قریب ایک روپے 50 پیسے کا اضافہ ہوا جس کے بعد ڈالر 196 روپے 10 پیسے کی سطح پر پہنچ گیا

پورے مالی سال 2022 میں پاکستانی روپے نے ڈالر کو مضبوطی سے جکڑ رکھا، لیکن گزشتہ دو مہینے بدترین ثابت ہوئے

واضح رہے کہ جب گزشتہ ماہ11 اپریل کو مسلم لیگ (ن) کی قیادت میں مخلوط حکومت نے اقتدار سنبھالا تو روپے کے مقابلے میں ڈالر کی قیمت 182.3 روپے تھی، تب سے پیر تک روپیہ 11 روپے 40 پیسے یا 6.2 فیصد قدر کھو چکا تھا

کرنسی ڈیلرز کے مطابق ڈالر کی طلب میں کبھی کمی نہیں ہوتی، جو مقامی کرنسی کو کسی ایک قدر پر مستحکم نہیں ہونے دیتی

مرکزی بینک کے پاس زرمبادلہ کے ذخائر بھی جون 2020 کے بعد کم ترین سطح 10 ارب 30 کروڑ ڈالر کی سطح پر پہنچ گئے ہیں

کرنسی ڈیلرز کے مطابق غیرمعمولی بُلند درآمدی بل کے کم غیر ملکی سرمایہ کاری کے باعث شرح تبادلہ کو سپورٹ نہیں مل رہی۔ جبکہ جاری کھاتے میں 13 ارب ڈالر سے زیادہ کا خسارہ حکومت کے لیے چلینج ہے

انٹربینک مارکیٹ میں ڈیلرز نے پیر کو بتایا کہ شرح تبادلہ میں بہتری کے کوئی امکانات نہیں ہیں

کرنسی ڈیلر عاطف احمد نے کہا کہ ڈالر کی قدر میں اُس وقت تک اضافہ ہوتا رہے گا جب تک حکومت روپے کی تیزرفتار بے قدری کو روکنے کے لیے ٹھوس اقدامات نہیں کرتی

زرمبادلہ کے ذخائر میں کمی اور روپے کی شدید بے قدری کے حوالے سے حکومت منصوبہ سازوں سے مل کر اور اسٹیک ہولڈرز کی مشاورت سے جامع حکمت عملی تشکیل دینے میں مکمل طور پر ناکام نظر آتی ہے

ایکسچینج کمپنیز آف پاکستان (ای سی اے پی ) کے چیئرمین ملک بوستان کے ساتھ زوم اجلاس کی صدارت کرتے ہوئے وزیراعظم شہباز شریف نے موجودہ صورتحال پر اپنے شدید تحفظات کا اظہار کیا ہے

وفاقی وزیر خزانہ مفتاح اسمٰعیل نے ای سی اے پی کی ٹیم سے گزشتہ ہفتے کو شرح تبادلہ کی صورتحال پر تفصیلی بات چیت کی تھی

ملک بوستان نے بتایا کہ روپے اور امریکی ڈالر کے مابین پریشان کن تعلق کے حوالے سے تبادلہ خیال کے لیے، وزیراعظم اور گورنر اسٹیٹ بینک آف پاکستان کے ساتھ منگل کو زوم پر ایک اور اجلاس منعقد ہوگا

گزشتہ چار دن میں ہونے والے تین اجلاس اسلام آباد کی طاقتور راہداریوں میں بڑھتی ہوئی پریشانی کو ظاہر کررہے ہیں اور ڈالر کی اڑان اب بھی رکنے کا نام نہیں لے رہی

کرنسی ماہرین نے بتایا کہ اس صورتحال پر قابو پانا اتنا آسان نہیں ہے کیونکہ زرمبادلہ کے ذخائر کم ہورہے ہیں، جبکہ ڈالر زرمبادلہ کو سپورٹ کرنے کے لیے ڈالر کی آمد میں توقع سے زیادہ وقت لگ رہا ہے

پاکستان انٹرنیشنل مانیٹری فنڈ (آئی ایم ایف) سے قرضہ ملنے،چائنا کی جانب سے 2 ارب 30 کروڑ ڈالر کے ‘رول اوور’ اور سعودی عرب سے مدد کی توقع کر رہا ہے۔

عالمی مارکیٹ سے سکوک بانڈز کے اجرا سے ڈالر کے حصول کی امید کو ملک کے کمزور بیرونی کھاتے کے باعث سپورٹ نہیں مل رہی

یاد رہے کہ پچھلی حکومت کے دوران، مرکزی بینک نے ‘فری فلوٹنگ’ شرح تبادلہ کی حکومت کی، جس نے ابتدائی طور پر اچھی کارکردگی دکھائی لیکن اس کے بعد روپے کی قدر میں نسبتاً کمی آنا شروع ہوئی

ایکسچینج کمپنیز نے مشیرخزانہ کے ساتھ پچھلے اجلاس میں اشیائے ضروریہ کے علاوہ تمام درآمدات پر پابندی لگانے کی تجویز دی تھی

ای سی اے پی کی جنرل سیکریٹری ظفر پراچہ نے بتایا کہ اگر کسی کو لگتا ہے کہ زیادہ درآمدی مصنوعات کی ضرورت ہے تو انہیں خود ہی ڈالرز کا بندوبست کرنا چاہیے

اجلاس کو یہ تجویز بھی دی گئی کہ ملک بھر میں تمام مارکیٹوں کو سورج غروب ہونے سے پہلے بند کرنا چاہیے، جس سے توانائی کی خاطر خواہ بچت ہوگی جس سے تیل کے درآمدی بل میں کمی ہوگی اور عام عوام کو توانائی کی سپلائی بحال ہوسکے گی

ماہرین اور تجزیہ کاروں نے اپنی رپورٹس میں بتایا کہ سابقہ میکنزم کے ذریعے ڈالر کی قیمت کو کم کرنے کی کوشش کی گئی تو اس سے ملکی معیشت پر نقصانات ہوں گے

تحقیقی سربراہ نے بتایا کہ شرح تبادلہ کا تعین مارکیٹ کی قوتوں کے ذریعے ہونا چاہیے، حکومت کو مصنوعی طریقے سے روپے کی قدر کو بڑھانے سے لازمی اجتناب کرنا ہوگا

دوسری جانب لندن میں مقیم سابق وزیر خزانہ اور ن لیگی رہنما نے لندن سے جاری اپنے بیان میں کہا ہے کہ حکومت کو گھبرانا نہیں چاہیے، حالات بہتر ہو سکتے ہیں.

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button
Close
Close