اس وقت سوشل میڈیا پر ایک وڈیو کلپ گفتگو کا موضوع بنی ہوئی ہے، جس میں سابق امریکی صدر جارج بش عراق پر حملے کو ’ناقابل جواز‘ اور ’ظالمانہ‘ قرار دیتے ہیں لیکن فوراً ہی کہتے ہیں کہ ’میرا مطلب یوکرین تھا‘
یہ کلپ امریکی خبر رساں ادارے ’ڈیلس نیوز‘ کے رپورٹر مائیکل ولیمز نے اپنے ٹوئٹر پر شیئر کیا تھا
ڈیلس نیوز کے مطابق سابق امریکی صدر جارج بش سدرن میتھوڈسٹ یونیورسٹی میں اپنے صدارتی مرکز ’جارج بش سینٹر‘ کی ایک تقریب سے خطاب کر رہے تھے، جب ان کی زبان پھسلنے سے سچ بول گئی
اپنے دس منٹ کے خطاب میں بظاہر روسی صدر ولادیمیر پیوٹن کا حوالہ دیتے ہوئے جارج بش نے ایک موقعے پر کہا ”ایک شخص کا فیصلہ کہ کلی طور پر عراق پر ناقابل جواز اور ظالمانہ حملہ کیا جائے“
تاہم فوراً ہی جارج بش کو اپنی ‘غلطی’ کا احساس ہوا اور اگلے ہی لمحے انہوں نے کہا ”میرا مطلب ہے کہ یوکرین پر..“
وڈیو میں سنا جا سکتا ہے کہ تقریب میں موجود حاضرین ایک زور دار قہقہہ بلند کرتے ہیں، جس پر جارج بش کہتے ہیں”میں 75 سال کا ہو گیا ہوں“
یعنی انہوں نے اپنی زبان پھسلنے کا الزام اپنی زیادہ عمر کو دے ڈالا
سوشل میڈیا پر بہت سے لوگوں نے زبان پھسلنے کے اس واقعے کو ’فرائیڈین سلپ‘ قرار دیا ہے
فرائیڈین سلپ نفسیات کی ایک اصطلاح ہے، جس میں انسان کسی بات کو چھپانا چاہتا ہے لیکن لاشعور میں چھپا ہوا سچ نادانستہ طور پر اس کی زبان پر آ جاتا ہے
یاد رہے کہ 2003ع میں امریکا نے صدر بش کے دور میں عراق پر حملہ کیا تھا، جس سے بڑے پیمانے پر تباہی ہوئی تھی۔ تجزیہ کاروں کی اکثریت کا خیال ہے کہ یہ حملہ بلاجواز تھا
جارج بش سینٹر کی آفیشل ویب سائٹ پر موجود ایک پریس ریلیز کے مطابق پانچ مئی 2022ع کو سابق امریکی صدر کی اپنے یوکرینی ہم منصب کے ساتھ وڈیو لنک پر ملاقات ہوئی تھی
پریس ریلیز میں جارج بش کی جانب سے کہا گیا کہ ’مجھے اعزاز ملا کہ آج صبح کچھ منٹ صدر زیلینسکی، جو ہمارے دور کے ونسٹن چرچل ہیں، سے بات کر سکوں‘
یاد رہے کہ ونسٹن چرچل دوسری جنگ عزیم میں برطانیہ کے وزیراعظم تھے اور ہٹلر کے جرمنی سے مقابلہ کرنے کے حوالے سے جانے جاتے ہیں.