شمالی وزیرستان کے 2 نوزائیدہ بچوں میں پولیو وائرس کی تصدیق

ویب ڈیسک

ترجمان وفاقی وزارت صحت کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا کہ شمالی وزیرستان میں ایک بچی اور ایک بچے میں پولیو وائرس کی تصدیق ہوئی ہے اور دونوں بچوں کی عمریں ڈیڑھ سال ہے

ترجمان کا کہنا تھا کہ رپورٹ ہونے والے دونوں کیسز کا تعلق شمالی وزیرستان کے علاقے میرعلی سے ہے

ان کا کہنا تھا کہ رواں برس خیبرپختونخوا کے ضلع شمالی وزیرستان سے رپورٹ ہونے والے کیسز کی تعداد 6 ہوگئی ہے۔

وفاقی وزیر صحت عبدالقادر پٹیل نے کہا کہ والدین سے اپیل کرتا ہوں کہ اپنے بچوں کو عمر بھر کی معذوری سے بچانے کے لیے پولیو سے بچاؤ کے قطرے ضرور پلوائیں۔

انہوں نے کہا کہ معصوم بچے ہمارا مستقبل ہیں، ان کو معذور ہوتا نہیں دیکھ سکتے، موجودہ حکومت نے پولیو کے خاتمے کا پختہ عزم کر رکھا ہے۔

عبدالقادر پٹیل کا کہنا تھا کہ خیبر پختونخوا کے جنوبی اضلاع بشمول شمالی اور جنوبی وزیرستان، ڈی آئی خان، بنوں، ٹانک اور لکی مروت پولیو وائرس کے لیے حساس علاقے ہیں

انہوں نے کہا کہ رواں سال رپورٹ ہونے والے تمام کیسز کا تعلق شمالی وزیرستان سے ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ شمالی وزیرستان سے باہر ایک سے دوسرے انسان میں وائرس کی منتقلی کی تصدیق نہیں ہوئی ہے، تاہم مئی اور اپریل میں بنوں سے 2 مثبت ماحولیاتی نمونے رپورٹ ہوئے تھے۔

وزیر صحت کا کہنا تھا کہ پولیو سے متاثرہ تمام بچوں کو تمام ممکنہ بحالی تعاون فراہم کیا جارہا ہے۔

پولیو کی ویکسین کی مہم کے حوالے سے انہوں نے کہا کہ دنیا میں پولیو سے متاثرہ دو ممالک پاکستان اور افغانستان میں بیک وقت 23 سے 27 مئی تک پولیو مہم ہورہی ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ اس مہم سے دونوں ممالک میں کروڑوں بچوں کو پولیو سے بچاؤ کے قطرے پلائے جارہے ہیں۔

خیال رہے کہ شمالی وزیرستان کے علاقے میرعلی سے دو روز قبل بھی پولیو کا ایک کیس رپورٹ ہوا تھا جو رواں ماہ رپورٹ ہونے والا چوتھا کیس تھا۔

حکام نے بتایا تھا کہ وائرس سے متاثرہ 13 ماہ کا بچہ وائلڈ پولیو وائرس سے مفلوج ہوگیا ہے

اس کیس کی تصدیق قومی ادارہ صحت میں پاکستان نیشنل پولیو لیبارٹری نے کی تھی اور یہ میر علی سے رواں سال پولیو کا تیسرا کیس تھا۔

وزیر صحت عبدالقادر پٹیل نے کہا تھا کہ شمالی وزیرستان میں ایک اور بچہ وائلڈ پولیو وائرس سے مفلوج ہو گیا ہے، یہ 13 ماہ کا بچہ ایک ایسے وائرس کی وجہ سے پوری زندگی معذوری کے ساتھ گزارے گا جس سے مکمل طور پر بچا جاسکتا ہے۔

انہوں نے کہا تھا کہ یہ پاکستان کے لیے ایک اجتماعی نقصان ہے، دنیا کا 99 فیصد سے زیادہ حصہ اب پولیو سے پاک ہے، ہمارے بچے بھی اس لاعلاج بیماری سے پاک زندگی کے مستحق ہیں

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button
Close
Close