پینتیس سال سے انصاف کے لیے دربدر خاتون کا لاہور ہائی کورٹ میں بھارت بجھوانے کا مطالبہ

ویب ڈیسک

لاہور ہائی کورٹ میں پراپرٹی کے ایک مقدمے میں پینتیس سال سے انصاف کی منتظر خاتون نے استدعا کی ہے کہ اگر انصاف نہیں دینا تو انہیں بھارت بھیج دیا جائے

تفصیلات کے مطابق منگل کو چیف جسٹس لاہور ہائی کورٹ جسٹس امیر بھٹی کی عدالت میں کیس کی سماعت ہوئی. سماعت کے دوران درخواست گزار خاتون سیدہ شہناز نے عدالت کو بتایا کہ ان کے گھر پر قبضہ ہو چکا ہے اور وہ پینتیس سال سے عدالتوں کے چکر لگا رہی ہیں

درخواست گزار نے اپنی تحریری درخواست میں موقف اپنایا کہ انصاف نہ ہونے کی صورت میں انہیں واپس بھارت بھجوا دیا جائے، جہاں سے ان کے والد ہجرت کر کے پاکستان آئے تھے

چیف جسٹس امیر بھٹی نے ریمارکس دیے ’آپ کو بھارت بھجوانے کا اختیار میرے پاس نہیں ہے اور نہ ہی میں کسی ادارے کو حکم دے سکتا ہوں کہ وہ آپ کو بھارت کے لیے ویزہ جاری کرے‘

انہوں نے کہا ’میرے پاس آپ کا کیس یہ ہے کہ آپ مقدمے کو بہاولپور بنچ سے لاہور کی پرنسپل سیٹ پر منتقل کروانا چاہتی ہیں۔ ہم نوٹس کر دیتے ہیں اور قانون کے مطابق فیصلہ کریں گے‘

عدالت نے کیس کی سماعت کے بعد فریقین کو نوٹس جاری کر دیے

بعد ازاں درخواست گزار خاتون نے میڈیا کو بتایا کہ ان کے والد نے 1947ع میں جالندھر سے پاکستان کے شہر بہاولپور ہجرت کی تو انہیں ایک پانچ مرلے کا گھر حکومت کی جانب سے الاٹ کیا گیا، جس کی تمام دستاویزات موجود ہیں

انہوں نے بتایا ’1985ع میں قریبی رشتےداروں نے ریکارڈ تبدیل کر کے وہ گھر اپنے نام کروا لیا۔ میں اس وقت نو سال کی تھی جب میں اپنے والد کی انگلی پکڑ کر عدالت آئی۔ میرے والد صاحب انتقال کر چکے ہیں میری عمر چوالیس سال ہو چکی ہے اور ابھی تک کیس کا فیصلہ نہیں ہوا‘

سیدہ شہناز نامی خاتون نے دعویٰ کیا کہ ’2019 میں چیف سیٹلمنٹ کمشنر نے میرے حق میں فیصلہ دیتے ہوئے اپنی رپورٹ میں لکھا کہ گھر میری ہی ملکیت ہے لیکن مخالف پارٹی طاقتور ہونے کی وجہ سے کیس التوا کا شکار ہے‘

انہوں نے بتایا ’ہم عدالت سے مطالبہ کرتے ہیں کہ ہمارے کیس کا جلد فیصلہ کیا جائے اور دوسری درخواست یہ ہے کہ میں شیخوپورہ میں رہتی ہوں، سارا ریکارڈ چیف سیٹلمنٹ کمشنر کے پاس لاہور میں ہی ہے لہٰذا کیس کو بہاولپور بنچ سے لاہور پرنسپل سیٹ پر منتقل کیا جائے‘

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Check Also
Close
Back to top button
Close
Close