بھارت کی حکمراں جماعت بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) کے دو ترجمانوں نوپور شرما اور نوین کمار جندال کے پیغمبر اسلامﷺ کے خلاف مبینہ توہین آمیز بیانات کو عالمی سطح پر اجاگر کرنے کا کریڈٹ جس بھارتی شخص کو جاتا ہے وہ فیکٹ چیکر صحافی محمد زبیر ہیں
انہوں نے ہی 27 مئی 2022 کو اپنی ایک ٹویٹ کے ذریعے بھارتی ٹی وی چینل ’ٹائمز ناؤ‘ پر ہونے والے اس مباحثے کی وہ وڈیو کلپ شیئر کی، جس میں بی جے پی کی قومی ترجمان نوپور شرما کو پیغمبر اسلامﷺ اور حضرت عائشہ رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہَا کے بارے میں مبینہ طور پر توہین آمیز الفاظ کا استعمال کرتے ہوئے دیکھا اور سنا جا سکتا ہے
محمد زبیر نے لکھا تھا: ’بھارت میں پرائم ٹائم مباحثے نفرت پھیلانے والوں کے لیے دوسرے مذاہب کے بارے میں برا بولنے کا ایک پلیٹ فارم بن چکے ہیں۔ ٹائمز ناؤ کی اینکر نویکا کمار فرقہ وارانہ نفرت پھیلانے والی اور بی جے پی کی ترجمان کو ایسی بے ہودہ باتیں کرنے کی ترغیب دے رہی ہیں، جو فسادات کی وجہ بن سکتی ہیں۔ ونیت جین (چینل کے منیجنگ ڈائریکٹر) آپ کو شرم آنی چاہیے‘
ان کی اس ٹویٹ، جسے اب تک تقریباً ساڑھے آٹھ ہزار صارفین نے ری ٹویٹ کیا ہے، کے بعد ہی بھارت میں پیغمبر اسلامﷺ کی توہین کی خبر پوری دنیا میں جنگل کی آگ کی طرح پھیل گئی اور عرب و عجم سے سخت ردعمل سامنے آیا
محمد زبیر کو اس ٹویٹ کے بعد ہندو قوم پرست ’جہادی‘ کے نام سے پکارنے لگے ہیں اور ان کے خلاف پہلے سے درج کئی مقدمات میں ایک اور کا اضافہ ہو گیا ہے
پیغمبر اسلامﷺ کے خلاف توہین آمیز بیان دینے والی نوپور شرما کا کہنا ہے کہ محمد زبیر نے مباحثے کی وڈیو کلپ ٹوئٹر پر پوسٹ کرکے ماحول کو خراب کیا ہے
انہوں نے ایک ٹی وی چینل سے گفتگو میں کہا: ’محمد زبیر نام کا کوئی نام نہاد فیکٹ چیکر ہے۔ میں انہیں فیک نیوز اسپریڈر کے نام سے پکارتی ہوں۔ انہوں نے مباحثے کی پوری وڈیو اپ لوڈ کرنے کی بجائے صرف اس کا ایک مخصوص حصہ ٹوئٹر پر شیئر کیا ہے‘
بقول نوپور ’ان کی اس مہم کی وجہ سے مجھے جان سے مارنے کی ایک لاکھ دھمکیاں موصول ہوئی ہیں۔ یہ دھمکیاں بھارت سے نہیں بلکہ پوری دنیا سے آئی ہیں۔ اگر میرے خاندان میں کسی کو بھی کچھ ہوا تو اس کے ذمہ دار محمد زبیر ہوں گے‘
محمد زبیر کون ہیں؟
محمد زبیر بھارت کی ایک معروف فیکٹ چیکنگ ویب سائٹ ’آلٹ نیوز‘ کے شریک بانی ہیں، جس کا صدر دفتر بھارتی ریاست گجرات کے شہر احمد آباد میں ہے
وہ سوشل میڈیا بالخصوص مائیکرو بلاگنگ کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر کافی سرگرم رہتے ہیں، جہاں ان کے فالورز کی تعداد پانچ لاکھ کے قریب ہے
مبصرین کا کہنا ہے کہ پچھلے چند برسوں کے دوران مسلمانوں پر ہونے والے ظلم یا حق تلفی کے ہر واقعے پر محمد زبیر نے آواز اٹھائی ہے
دلچسپ بات یہ ہے کہ محمد زبیر اپنے بارے میں بات نہیں کرتے اور شاذونادر ہی ایسا ہوا ہےکہ انہوں نے اپنے خلاف درج کیے جانے والے کسی مقدمے پر کسی صحافی سے بات کرکے اپنا ردعمل ظاہر کیا ہو
وہ اپنی باتیں لوگوں اور دیگر متعلقین تک پہچانے کے لیے ٹوئٹر کا استعمال کرتے ہیں اور جب معاملہ ان کے ادارے سے متعلق ہو تو ’آلٹ نیوز‘ کے شریک بانی پرتیک سنہا ردعمل ظاہر کرتے ہیں
پرتیک سنہا انسانی حقوق کے معروف گجراتی کارکن اور گجرات ہائی کورٹ کے سابق وکیل آنجہانی مکل سنہا کے فرزند ہیں
محمد زبیر اور پرتیک دونوں نے انجینیئرنگ کی تعلیم حاصل کی ہے
وہ نو فروری 2017ع کو فرضی خبروں سے نمٹنے کے لیے شروع کیے جانے والے ادارے ’آلٹ نیوز‘ کے بارے میں کہتے ہیں: ’2016ع میں ہمیں محسوس ہوا کہ غلط اطلاعات کی ترسیل کا رجحان بڑھتا جا رہا ہے۔ خاص طور پر دائیں بازو کی جماعتوں کی طرف سے سوشل میڈیا پر بہت سی فرضی خبریں چلائی جا رہی ہیں، جن کا بنیادی ہدف اقلیتیں اور اپوزیشن ہوتا ہے‘
پرتیک سنہا نے معروف بھارتی نیوز پورٹل ’دا وائر‘ کی سینیئر ایڈیٹر عارفہ خانم شیروانی کو ایک انٹرویو میں بتایا: ’آلٹ نیوز فرضی خبروں کا پردہ چاک کرنے کے معاملے میں اب تک قائدانہ کردار ادا کرتا آیا ہے۔ فیکٹ چیکنگ کے دوسرے ادارے بھی ہیں لیکن آلٹ نیوز کا کام غیر معمولی رہا ہے‘
اسی انٹرویو میں انہوں نے ادارے کے شریک بانی محمد زبیر کے بارے میں بتایا ’زبیر ہم میں سے ایک ہیں۔ انہیں ان کے کام کی وجہ سے نشانہ بنایا جا رہا ہے۔ ہم زبیر کے ساتھ کھڑے ہیں اور اپنا کام جاری رکھیں گے‘
احمد آباد سے تعلق رکھنے والے وکیل اور انسانی حقوق کے کارکن شمشاد پٹھان کا کہنا ہے کہ ’آلٹ نیوز‘ جیسا ادارہ شروع کرنے کا آئیڈیا اصل میں پرتیک سنہا کے والد آنجہانی مکل سنہا کا تھا
انہوں نے بتایا ’مکل صاحب، میں اور دوسرے کچھ لوگ ایک ویب سائٹ چلا رہے تھے جس کا نام ٹرتھ آف گجرات تھا۔ ہم اس ویب سائٹ پر فرضی پروپیگنڈا کا مقابلہ کرتے تھے۔ ان کے انتقال کے بعد پرتیک اور زبیر نے آلٹ نیوز کو شروع کیا‘
محمد زبیر کے مطابق ’آلٹ نیوز‘ ایک ایسا ادارہ ہے، جو عوامی عطیات پر چلتا ہے
انہوں نے پچھلے کچھ دنوں سے ’آلٹ نیوز‘ کے بارے میں کیے جانے والے مثبت تبصروں پر اپنی ایک ٹویٹ میں لکھا تھا: ’ہم جو کام کرتے ہیں اسے سراہنے کے لیے شکریہ۔ جیسا کہ آپ جانتے ہیں کہ آلٹ نیوز صرف عوامی عطیات پر چلتا ہے اور آپ کے عطیے سے ہی ہمیں تنخواہ ملتی ہے‘
محمد زبیر ہندو انتہا پسندوں کے نشانے پر
گذشتہ چند برسوں کے دوران محمد زبیر کے خلاف بھارت کے مختلف پولیس تھانوں میں متعدد مقدمات درج کیے جا چکے ہیں اور ان کے خلاف سوشل میڈیا پر کئی بار مہمات بھی چلائی جا چکی ہیں
27 مئی 2022 کو ہی محمد زبیر نے ایک ٹویٹ کی تھی جس میں انہوں نے کہا تھا کہ ’ہمیں نفرت پھیلانے کے لیے یتی نرسنگھانند سرسوتی یا مہنت بجرنگ منی یا آنند سوروپ کی کیا ضرورت ہے، جب ہمارے پاس پہلے سے ہی ایسے اینکر موجود ہیں جو نیوز سٹوڈیوز سے ان سے بہتر کام کر سکتے ہیں‘
اس ٹویٹ پر ان کے خلاف اتر پردیش میں مقدمہ درج کیا گیا، جس میں کہا گیا تھا کہ محمد زبیر نے ہندو پجاریوں کو ’نفرت پھیلانے والے‘ قرار دے کر غلط الزامات لگائے ہیں
تاہم پولیس ریکارڈ کے مطابق ان تینوں پر ماضی قریب میں مسلمانوں کے خلاف نفرت انگیز تقریریں کرنے پر مقدمات درج کیے گئے ہیں۔
محمد زبیر کی اس ٹویٹ کے بعد یتی نرسنگھانند سرسوتی، جو غازی آباد میں واقع داسنا دیوی مندر ٹرسٹ کے پجاری اور مہنت ہیں، نے ایک پریس کانفرنس کے دوران ’آلٹ نیوز‘ کے شریک بانی پر شدید تنقید کی
انہوں نے کہا ’میں ایک بات آج سارے ہندوؤں سے کہنا چاہتا ہوں کہ ایک زبیر نام کا جہادی ہے جو آلٹ نیوز نامی کوئی پورٹل چلاتا ہے۔ جتنے بھی ہندو وادیوں کے لیے مسائل کھڑے ہو رہے ہیں وہ سب یہ زبیر کروا رہا ہے‘
’جتنے لوگوں پر بھی انعام کے لیے حملے ہو رہے ہیں، وہ بھی یہ زبیر کروا رہا ہے۔ یہ زبیر سب کی ویڈیو ایڈٹ کر کے الٹی سیدھی چیزیں لگا کر جعلی آواز میں ٹوئٹر، انسٹا گرام، فیس بک وغیرہ پر ریلیز کرتا ہے‘
بقول یتی نرسنگھانند سرسوتی ’ہمارے سر پر اتنا زیادہ انعام زبیر کی وجہ سے ہے۔ نوپور شرما کے ساتھ جو مسئلہ ہوا وہ بھی زبیر کی وجہ سے۔ جتیندر تیاگی (سابق نام وسیم رضوی) کے ساتھ جو معاملہ ہوا وہ بھی اس زبیر کی وجہ سے‘
’یہ زبیر ہی سب کو مروانے کے لیے گھوم رہا ہے۔ میری حکومت سے اپیل ہے کہ وہ ذرا اس کے متعلق جانچ پڑتال کریں۔ یہ کون ہے اور کہاں سے اس کو فنڈنگ ہو رہی ہے۔ اس کو روکنے کے لیے اقدامات اٹھائیں‘
بھارت کی انتہا پسند ہندو نظریاتی تنظیم آر ایس ایس کا میگزین ’آرگنائزر‘ اپنی خبروں میں محمد زبیر کے لیے ’اسلامسٹ زبیر‘ اور آلٹ نیوز کے لیے ’پروپیگنڈا ویب سائٹ‘ جیسے الفاظ کا استعمال کرتا ہے
کام آسان نہیں!
بھارت کے معروف آزاد نیوز پورٹل ’مسلم مرر ڈاٹ کام‘ کے ایڈیٹر سید زبیر احمد نے انڈپینڈنٹ اردو کو بتایا کہ بھارت میں مین سٹریم میڈیا کے حکومت کے ہاتھوں بکنے کی وجہ سے لوگ متبادل آپشنز کو پرکھ رہے ہیں
ان کا کہنا تھا ’ہمارا کام آسان نہیں ہے۔ ہمیں ایک تو سیاسی دباؤ اور دوسرا مالی مسائل کا سامنا ہے۔ یعنی ہمیں ایک ساتھ دو مسئلوں سے نمٹتے ہوئے اپنا پیشہ ورانہ کام کرنا پڑتا ہے‘
سید زبیر احمد کہتے ہیں کہ آج کے وقت میں اتنی فرضی خبریں آ رہی ہیں کہ ان کی فیکٹ چیکنگ ضروری بن گئی ہے
’آلٹ نیوز صرف فیکٹ چیک کرتی ہے۔ اب تک اس ادارے کا کام واقعی غیر معمولی رہا ہے۔ میری نظروں سے بھی جب کوئی ایسی خبر گزرتی ہے جو مجھے بادی النظر میں فرضی نظر آتی ہے تو میں بھی زبیر کو ہی بھیجتا ہوں‘
انہوں نے مزید بتایا ’زبیر تمام تر مسائل کے باوجود اپنا کام جاری رکھے ہوئے ہیں۔ ان کے خلاف کئی مقدمات درج کیے جا چکے ہیں۔ ظاہر سی بات ہے کہ آپ کی وجہ سے کسی کا کام ڈسٹرب ہو تو وہ بھی آپ کو ڈسٹرب کرنے کی کوششیں کریں گے‘