لاطینی امریکہ بھی یورپ کی طرح ایک مشترکہ کرنسی کے خواب کو شرمندہ تعبیر کرنے کے لیے منصوبہ بندی کر رہا ہے
لاطینی امریکہ کے کئی ممالک کو خراب اقتصادی صورتحال، بہت زیادہ افراط زر اور کرنسی مارکیٹوں میں سٹے بازی کا سامنا ہے، یہی وجہ ہے کہ اب براعظم میں یورپ کی طرح ایک نئی کثیرالملکی مشترکہ کرنسی کے اجرا کی حمایت کی جا رہی ہے
ریال، بولیوار اور پیسو، یہ سب مختلف لاطینی امریکی ممالک کی قومی کرنسیاں ہیں۔ اس پورے خطے میں ادائیگیوں کے لیے زیر استعمال ذرائع بھی اتنے ہی متنوع ہیں، جتنی اس براعظم کی ریاستوں کی ثقافتیں۔ اس بہت بڑے خطے میں ایک مشترکہ کرنسی کے ممکنہ اجرا کے حق میں اٹھنے والی آوازیں اب بلند تر ہوتی جا رہی ہیں
لوئس لولا ڈی سلوا برازیل میں ہونے والے آئندہ صدارتی الیکشن کے امیدوار ہیں۔ ان کے لیے مستقبل میں ایک مشترکہ کرنسی اپنانا اس پورے خطے کے لیے اس کی آزادی اور مالیاتی خود مختاری کا معاملہ ہے
لوئس لولا ڈی سلوا نے حال ہی میں کہا تھا ”خدا نے چاہا، تو ہم لاطینی امریکہ کے لیے ایک مشترکہ کرنسی جاری کریں گے کیونکہ ہمیں صرف امریکی ڈالر پر انحصار نہیں کرنا چاہیے‘‘
واضح رہے کہ لولا ڈی سلوا ماضی میں 2003ع سے لے کر 2011ع تک برازیل کے صدر رہ چکے ہیں۔ ابھی یہ دیکھنا باقی ہے کہ انہوں نے لاطینی امریکہ کے لیے جس نئی مشترکہ کرنسی کے اجرا کی حمایت کی ہے، وہ محض ان کی صدارتی انتخابی مہم کے ابتدائی مرحلے کا ایک سیاسی نعرہ تھا یا وہ اس بارے میں واقعی بہت سنجیدہ ہیں
بہرحال یہ بات تو طے ہے کہ لولا ڈی سلوا نے جو کچھ کہا، وہ اس حوالے سے پہلے ہی سے جاری بحث کا تسلسل ہے۔ تاہم اس خیال کی حمایت کے ساتھ ساتھ اس امکان کے بارے میں کئی حلقے شبہات کا اظہار بھی کر رہے ہیں۔ مثلاﹰ برازیل کے سابق صدر ڈی سلوا کے اس بیان کے بعد ارجنٹائن کی ایک معروف بزنس ویب سائٹ ’ایل ڈیسٹاپے‘ نے اپنے ایک تجزیے میں یہ سوال بھی پوچھ لیا کہ ”پورے لاطینی امریکہ کے لیے ایک مشترکہ کرنسی، کیا یہ ممکن بھی ہے؟‘‘
لاطینی امریکہ کے لیے کسی مشترکہ کرنسی کا تصور کوئی نئی بات نہیں۔ برازیل میں ساؤ پاؤلو کے سابق میئر اور بائیں بازو کی ورکرز پارٹی کے ملکی صدر کے عہدے کے لیے ایک سابق امیدوار فیرنانڈو حداد نے تو جریدے ’فولہا‘ میں شائع ہونے والے اپنے ایک مضمون میں یہ تجویز بھی دے دی کہ نئی مشترکہ کرنسی کا نام sur ہو سکتا ہے، جس کا مطلب ’جنوب‘ ہے
براعظم یورپ میں یورپی یونین کی جاری کردہ اور یورو زون میں زیر استعمال مشترکہ کرنسی یورو کی طرح لاطینی امریکہ کے لیے بھی ایسی ہی کسی مشترکہ کرنسی کے تصور کی حمایت کرنا تو آسان ہے، لیکن عملی طور پر اس راستے پر مل کر آگے بڑھنا کافی مشکل بھی ہو گا
اس بارے میں ریو ڈی جنیرو کی فیڈرل یونیورسٹی کے ماہر اقتصادیات ژاک دادیسکی کہتے ہیں ”اگر اس خطے کی مختلف ریاستوں کے مابین پائے جانے والے تاریخی اختلافات اور رقابتوں ہی کی بات کی جائے، تو کسی مشترکہ کرنسی کا اجرا بہت آسان تو بالکل نہیں ہوگا“
ژاک دادیسکی کا کہنا ہے ”اگر صرف ارجنٹائن اور برازیل جیسی ہمسایہ ریاستوں کی ہی مثال لی جائے، تو یہ اندازہ لگانا مشکل نہیں کہ ایسی کسی منزل تک پہنچنے کے لیے برسوں کی مسافت درکار ہو گی“
انہوں نے مزید کہا ”اس خطے کے لیے مشترکہ کرنسی کے اجرا سے متعلق ابتدائی مذاکرات ہی میں کئی برس لگیں گے، تاکہ خطے کی ریاستوں کو مستقبل کے پارٹنر ممالک بنایا جا سکے‘‘
برازیل کے ساؤ پاؤلو میں ’آکین ٹیک‘ بینک کے ماہر اقتصادیات لیاندرو دیاس کا کہنا ہے ”ابھی ہمیں سب کچھ دیکھتے رہنے کے ساتھ ساتھ اس وضاحت کے لیے انتظار بھی کرنا ہوگا کہ آیا مشترکہ کرنسی کا یہ خیال کچھ ممالک میں سیاسی انتخابی مہمات کے بعد تک موجود بھی رہتا ہے کہ نہیں‘‘
لیاندرو دیاس کے الفاظ میں Mercosur کے نام سے قائم کردہ اقتصادی خطہ پہلے ہی یہ کام تو کر چکا ہے کہ لاطینی امریکی ریاستوں کو معاشی حوالے سے ایک دوسرے کے قریب لایا جائے اور ان کے مابین اشتراک عمل کو بڑھایا جائے۔ لیکن اس بلاک کی رکن زیادہ تر ریاستیں یہ بھی چاہتی ہیں کہ وہ اپنی آزادی اور مالیاتی خود مختاری بھی قائم رکھیں‘
فیرنانڈو حداد کے مطابق لاطینی امریکہ میں نئی مشترکہ کرنسی سے اس پورے خطے کے ممالک کے مابین تجارت کو مزید بہتر بنایا جا سکے گا
ان کی رائے میں اس کرنسی کے لیے ادائیگیوں کے ڈجیٹل ذریعے کے طور پر خطے کے ایک نئے، کثیر القومی مرکزی بینک کی طرف سے نگرانی بھی لازمی ہوگی
یہ خواب فی الوقت عملی اقدامات سے کتنی دور ہے، اس کا اندازہ برازیل کے سابق صدارتی امیدوار کے اس بیان سے بھی ہوتا ہے، جس میں ان کا کہنا تھا کہ ایسے کسی امکان سے متعلق عملی پیش رفت کے لیے سب سے پہلے تو خطے کی ریاستوں کو پہلا قدم اٹھاتے ہوئے عوامی سطح پر اپنی اس خواہش کا اظہار بھی کرنا ہوگا، تاکہ اس کے بعد مذاکراتی عمل کی ابتدا ہو سکے
دوسری جانب خطے کے اہم ملک وینزویلا کے سوشلسٹ صدر نکولاس مادورو بھی ایک مشترکہ علاقائی کرنسی کے اجرا کے حامی ہیں۔ وینزویلا کو کئی برسوں سے مسلسل بہت زیادہ افراط زر کا سامنا ہے اور صدر مادورو نے حال ہی میں ایک بار پھر لاطینی امریکہ کے لیے مشترکہ کرنسی کے تصور کی حمایت کی تھی
نکولاس مادورو کے خیال میں لاطینی امریکہ کے لیے علاقائی سطح پر مالی ادائیگیوں کا کوئی بھی نیا، مشترکہ ڈجیٹل ذریعہ اس پورے خطے کے امریکی ڈالر پر انحصار کو ختم کر دے گا
لاطینی امریکہ میں مشترکہ کرنسی کے ممکنہ اجرا کے سیاسی پہلو کو بھی نظر انداز نہیں کیا جا سکتا، اسی طرح جیسے یورپی یونین میں یورو کی وجہ سے دیکھنے میں آیا تھا۔ اس حوالے سے لاطینی امریکہ کا، جسے براعظم جنوبی امریکہ بھی کہا جاتا ہے، اندرونی اور بیرونی دونوں سطحوں پر ایک متحدہ اقتصادی خطے کے طور پر دیکھا جانا بھی لازمی ہوگا
یوں براعظم جنوبی امریکہ اقتصادی کے ساتھ ساتھ سماجی سطح پر بھی متحد ہو سکے گا اور اس کی رکن ریاستیں ایک دوسرے کے قریب تر آ سکیں گی۔ اگر اس امکان پر مل کر مسلسل کام کیا جاتا رہا، تو ممکن ہے کہ مستقبل میں یورپی یونین اور ریاست ہائے متحدہ امریکہ کی طرح جنوبی امریکہ میں بھی کوئی ایسا وسیع تر اتحاد عمل میں آ سکے، جس کی کرنسی ایک ہو اور جسے ’ریاست ہائے متحدہ لاطینی امریکہ‘ کا نام دیا جا سکے.