ایک طرف وزیر خزانہ مفتاح اسماعیل نے پوسٹ بجٹ پریس کانفرنس میں سابق وزیراعظم عمران خان پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ عمران خان نے آئی ایم ایف کے ساتھ ”ٹوپی گھمائی“ لیکن دوسری جانب صحت کے بجٹ کے حوالے سے اپنی بجٹ تقریر میں وزیر خزانہ خود اعداد وہ شمار کے ہیر پھیر سے عوام کو ٹوپی پہنا گئے
پاکستان میں تاحال کورونا وائرس کے بعد کے اثرات موجود ہیں، چند ہفتے قبل ہی کورونا کی ایک نئی شکل دریافت ہوئی تھی، جب کہ 14 ماہ کے وقفے کے بعد ایک بار پھر پولیو وائرس نے بھی سر اٹھانا شروع کردیا ہے، اور بہت سے نئے کیسز رپورٹ ہوئے ہیں، اس تمام صورتحال کے باوجود حکومت نے اس شعبے کے لئے مختص بجٹ میں کمی کا اشارہ دے دیا ہے
وزیر خزانہ مفتاح اسماعیل نے جمعہ کے روز اپنی بجٹ تقریر میں بتایا کہ عوام کو صحت کی بہترین سہولیات فراہم کرنے، وبائی بیماریوں پر قابو پانے اور ان کے خاتمے، طبی آلات کی فراہمی، ویکسینیشن اور ہیلتھ اسٹیبلسمنٹ کی استعداد کار میں اضافے کے لئے حکومت کی جانب سے 24 ارب روپے کی رقم مختص کئے گئے ہیں
لیکن اگر بجٹ دستاویزات کا بغور جائرہ لیا جائے تو پتہ چلتا ہے کہ اس میں درج کردہ اعداد و شمار اور لائحہ عمل وزیر خزانہ کی بجٹ تقریر کے بلکل برعکس ہیں
مالی سال 23-2022 کے اعلان کردہ بجٹ کا جائزہ لیا جائے تو معلوم ہوتا ہے کہ پی ٹی آئی کی سابق حکومت نے مالی سال 22-2021 میں صحت کے لیے 28 ارب 35 کروڑ روپے مختص کئے تھے، لیکن سال بھر میں اس اہم شعبے کا بجٹ 446 فیصد سے زائد بڑھ کر 154 ارب روپے سے بھی تجاوز کرگیا
مذکورہ اعداد و شمار کا اگر تقابل کیا جائے تو مفتاح اسماعیل خود بھی ٹوپی گھما گئے ہیں
دوسری جانب سابق وزیر خزانہ شوکت ترین نے کہا ہے کہ بجٹ میں حکومت کے سارے اعداد و شمار مشکوک ہیں، مہنگائی اور بیروزگاری مزید بڑھے گی
اسلام آباد میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے شوکت ترین نے کہا ہم نے سب سے زیادہ روزگار کے مواقع پیدا کیے، ان کو سمجھ آنی چاہئے کہ نمبرز جھوٹ نہیں بولتے، اگر ان کا خیال ہے کہ زرعی گروتھ 3.9 ہوگی تو یہ بالکل نہیں ہوسکتی۔ پانی کی قلت کے بعد زرعی شرح نمو کیسے بڑھے گی؟۔ ہمارے اسٹیٹ بینک کے اثاثے 800 ارب تھے انہوں نے 600 ارب کردیے
انہوں نے کہا کہ ان لوگوں نے گروتھ نمبر 5 دیا ہے جبکہ ہماری گروتھ 6 فیصد تھی۔ ہماری مینوفیکچرنگ 7.2 ان سے زیادہ تھی۔ ان کی جی ڈی پی اور گروتھ فگرز مشکوک ہیں، گیس اور بجلی کی قیمتوں کے اثرات ابھی آنے ہیں، بینکوں پر انہوں نے 10 سے 12 پرسنٹ ٹیکس ریٹ بڑھادیے ہیں
شوکت ترین نے کہا مہنگائی کی شرح 24 فیصد تک پہنچ چکی ہے، ان کی پالیسیوں سے فیکٹریاں بند ہوجائیں گی۔ حکومت نے پیٹرول کی قیمت پھر بڑھانے کا عندیہ دیا ہے، جس سے ٹرانسپورٹیشن مہنگی ہوگی
سابق وزیر خزانہ نے کہا حکومت نے 4.2 ٹریلین خسارے کا بجٹ پیش کیا، یہ نمبرز آپ کا منہ چڑائیں گے، ہمارے دور میں اگر قرض بڑھا تو اکانومی بھی بڑھی، زرعی گروتھ 4.5 فیصد، صنعتی ترقی 7 فیصد رہی، 2022 میں جی ڈی پی 6 فیصد رہی، ہم نے تین سال میں شاندار گروتھ دکھائی، کل مفتاع اسماعیل نے کنفیوژبجٹ پیش کیا۔
انہوں نے کہا کہ ہماری کیپسٹی پیمنٹ 800 ارب تھی اس سال 1400 ارب ہوجائے گی۔ پیٹرولیم پر 35 روپے لیوی بڑھانے سے مہنگائی کا ایک اور طوفان آئے گا
جبکہ سابق وفاقی وزیرعمر ایوب کا کہنا ہے کہ آئندہ ماہ پیٹرول کی قیمت 310 روپے اور بجلی کی قیمت 40 روپے فی یونٹ ہوجائے گی۔