ایران کے سرکاری دورے سے قبل وزیر خارجہ بلاول بھٹو زرداری نے یہ بات واضح کردی کہ سابق وزیر اعظم اور ان کی حکومت کو روس کے دورے کی وجہ سے نہیں ہٹایا گیا، موجودہ مخوط حکومت بھی روس یوکرین جنگ کے معاملے پر پی ٹی آئی حکومت کی ’ غیر جانبدار‘ خارجہ پالیسی پر ہی عمل پیرا ہے۔
روس اور یوکرین کی جنگ پر پاکستان کا غیر جانبدارانہ موقف ہے۔ اگر پی ٹی آئی حکومت کے خلاف کوئی سازش ہوئی ہے تو ہماری حکومت کا موقف مختلف ہونا چاہیے، بلاول نے ان خیالات کا اظہار پیر کو پارلیمنٹ کی راہداریوں میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کیا۔
ایران پاکستان گیس پائپ لائن منصوبے کے بارے میں ایک سوال کے جواب میں وزیر نے کہا کہ ہم دونوں ممالک کے درمیان اقتصادی تعاون کو مضبوط بنانا چاہتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ پیپلز پارٹی کی حکومت نے اس منصوبے کا سنگ بنیاد رکھا تھا۔ انہوں نے کہا کہ ہم اس منصوبے کو بین الاقوامی ذمہ داریوں اور معاملات کے فریم ورک کے تحت آگے بڑھائیں گے۔
ایک اور سوال کے جواب میں پی پی پی چیئرمین نے کہا کہ ہم فوڈ سیکیورٹی اور ماحولیاتی تبدیلیوں سے پریشان ہیں۔ انہوں نے کہا کہ روس اور یوکرین کی جنگ سے نہ صرف یہ خطہ بلکہ پاکستان کو بھی نقصانات کا سامنا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہم چاہتے ہیں کہ جنگ ختم ہو کیونکہ پاکستان یوکرین سے گندم اور کھاد (ڈی اے پی) درآمد کرتا تھا۔
انہوں نے کہا کہ موسمیاتی تبدیلیوں سے زراعت کا شعبہ متاثر ہو رہا ہے اور خوراک کی کمی ہمارے لیے مستقبل میں ایک بڑا چیلنج ہے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان میں زرعی شعبے میں پوٹینشل موجود ہے اور ہم مختلف اصلاحات کر کے اس میں ترقی اور ترقی لاسکتے ہیں
دورہ ایران
دفتر خارجہ کے مطابق وزیر خارجہ بلاول بھٹو زرداری 14 اور 15 جون کو پڑوسی ملک کے وزیر خارجہ امیر عبداللہیان کی دعوت پر ایران کا دورہ کریں گے۔
دورہ کے دوران وزیر خارجہ ہم منصب سے مشترکہ مفادات سے متعلق معاملات پر تبادلہ خیال کریں گے، وہ ایرانی صدر ابراہیم رئیسی سمیت دیگر معززین سے بھی ملاقات کریں گے، وزیر خارجہ 15 جون کو مشہد جا دورہ کریں گے۔
اعلیٰ سطح کے وفود کی گفتگو کے دوران دونوں کی جانب سے مشترکہ تعلقات کے تمام پہلوؤں پر غور کیا جائے گا جس میں تجارت، اقتصادی تعلقات، ایران سے بجلی کی سپلائی، بارڈر سے منسلک مارکیٹوں، روڈ، ریل اور ایران جانے والے زائرین کی سہولیات سے متعلق گفتگو کی جائے گی