امریکی ریاست کینساس کے کئی علاقوں میں شدید گرمی کی لہر سے اب تک ہزاروں مویشی ہلاک ہوچکے ہیں، جبکہ مزید ہلاکتوں کا خدشہ ظاہر کیا جارہا ہے
ایک جانب تو یوکرین پر روسی حملے کے بعد پیدا ہونے والی صورتحال کی وجہ سے کینساس میں غذا کی فراہمی متاثر ہوئی ہے تو دوسری جانب گرم مرطوب فضا کے باعث ریاست کو خشک سالی جیسی صورتحال کا سامنا ہے
کینساس کے شعبہ صحت اور ماحول کے مطابق صرف منگل کے روز ہی دو ہزار گائے اور بھینسیں مری ہیں اور جگہ جگہ ان کی لاشیں موجود ہیں
اموات کی اطلاع محکمے کو ان سہولیات کے ذریعے دی گئی, جو لاشوں کو ٹھکانے لگانے میں مدد کے لیے پہنچی تھیں
واضح رہے کہ کینساس گلہ بانی کے لحاظ سے تیسری بڑی امریکی ریاست ہے، جہاں چوبیس لاکھ مویشی موجود ہیں
گزشتہ ہفتے ریاست میں درجہ حرارت ایک دم بلند ہوگیا اور ٹھنڈی ہوائیں تھم سی گئیں۔ دونوں کیفیات نے جلتی پر تیل کا کام کیا اور یوں جانور کی اموات ہونے لگیں
منگل کے روز شمال مشرقی کینساس کا درجہ حرارت 42 درجے سینٹی گریڈ تک جا پہنچا تھا، بھرپور نمی سے یہ کیفیت مزید شدت اختیار کر گئی۔ جانور اس صورتحال میں شدید متاثر ہوئے اور وہ اس کا مقابلہ نہ کر سکے
کنساس اسٹیٹ یونیورسٹی کے ایسوسی ایٹ پروفیسر اور بیف ایکسٹینشن ویٹرنریرین اے جے ٹارپوف نے کہا کہ کینساس کے لیے گرمی خود غیر معمولی نہیں ہے اور مویشی عام طور پر اسے نسبتاً اچھی طرح سے برداشت کرنے کے قابل ہوتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ کم ٹھنڈی ہواؤں اور زیادہ نمی کے ساتھ مل کر گرمی نے مویشیوں کے لیے سخت حالات پیدا کیے ہیں
کینساس اسٹیٹ یونیورسٹی میں بیف پروڈکشن میڈیسن کے اسسٹنٹ پروفیسر مائیکل کلین ہینز کا کہنا ہے کہ کو مویشیوں میں گرمی کے دباؤ کی علامات میں بھاری سانس لینا، کھلے منہ سے سانس لینا، زیادہ وقت کھڑے رہنا اور بے سکونی شامل ہیں۔ کلین ہینز نے کہا کہ کھیتی باڑی کرنے والے جب ان علامات کو دیکھیں تو انہیں جانور کو سایہ دار جگہ پر لے جا کر اور اس پر پانی چھڑک کر ٹھنڈا رکھنے کی کوشش کرنی چاہیے
اب ریاستی حکام کی جانب سے مزید جانوروں کو بچانے کے لیے ہنگامی بنیادوں پر خوراک اور اضافی پانی فراہم کرنے کی کوششیں کی جا رہی ہیں۔