پیپلز پارٹی کے سینیٹر سلیم مانڈوی والا نے کہا ہے کہ دیکھنا ہوگا کہ اسرائیل کے ساتھ ڈیل کرنا پاکستان کے مفاد میں ہے یا نہیں؟ لوگ اسرائیل پر تنقید کرتے ہیں، ہمیں اپنا مفاد دیکھنا ہے
تفصیلات مطابق سینیٹ خزانہ کمیٹی کے چیئرمین سینیٹر سلیم مانڈوی والا نے ڈان نیوز کے پروگرام ‘ان فوکس’ میں نادر گُرامانی کو خصوصی انٹرویو میں کہا کہ کسی ملک کے ساتھ ڈائیلاگ یا تجارت بند نہیں کرنی چاہئے، مڈل ایسٹ کے تمام ممالک اسرائیل سے بات چیت اور تجارت کر رہے ہیں
واضح رہے کہ پاکستان اسرائیل کو تسلیم نہیں کرتا اس لیے اسرائیل کے ساتھ سفارتی تعلقات بھی نہیں ہیں، پاکستان فلسطینی ریاست کے مطالبات کا حامی ہے
حکمران اتحاد میں شامل جماعت پیپلز پارٹی کے رہنما سلیم مانڈوی والا کا کہنا تھا کہ بھارت سمیت بھی کسی ملک کے ساتھ ہمیں بات چیت اور تجارت بند نہیں کرنا چاہئے، بھارت کے ساتھ ہمارا بارڈر ہے فیملیز ادھر رہتی ہیں، ایران اور افغانستان کی طرح بھارت بھی ہمارا پڑوسی ہے، تینوں ممالک ہمارے لئے اہم ہیں
خیال رہے کہ گزشتہ مہینے اسرائیلی صدر آئزک ہرزوگ نے امریکا میں مقیم پاکستانیوں کے وفد سے ملاقات کی تصدیق کی تھی اور اسے ’حیرت انگیز تجربہ‘ قرار دیتے ہوئے کہا تھا کہ یہ اسرائیل اور مسلم دنیا کے درمیان تعلقات میں ’بڑی تبدیلی‘ کی ایک مثال ہے
اس مسئلے پر ایوان کے ساتھ ساتھ پریس کانفرنسز اور عوامی مقامات پر تفصیلی تبادلہ خیال کیا گیا تھا
ایوان بالا میں جماعت اسلامی کے سینیٹر مشتاق احمد نے نقطہ اعتراض پر گفتگو کرتے ہوئے اسرائیل کے دورے پر جانے والوں کی شہریت ختم کرنے کا مطالبہ کیا تھا اور کہا تھا کہ جس این جی او نے اس دورے میں سہولت فراہم کی اس پر پابندی لگائی جائے
انہوں نے کہا تھا کہ سرکاری ادارے پی ٹی وی کا ایک ملازم احمد قریشی بھی اسرائیل گیا تھا، جس کے سبب اٹھنے والے کئی سوالات کے جوابات جاننے ہوں گے کہ وہ کس حکام کی اجازت اور کن سفری دستاویزات کے ساتھ دورے پر گیا تھا
سلیم مانڈوی والا کا اپنے انٹرویو میں مزید کہنا تھا کہ پیٹرول کی قیمتوں میں کمی کا طریقہ کار ”ڈھونڈ رہے ہیں“