بھارت: پیغمبر اسلامﷺ کی توہین کا معاملہ اٹھانے والے محمد زبیر 2018 کی ایک ٹوئٹ پر گرفتار

ویب ڈیسک

بھارتی فیکٹ چیکنگ ویب سائٹ آلٹ نیوز کے ایدیٹر پراتیک سنہا کا کہنا ہے کہ ویب سائٹ کے شریک بانی محمد زبیر کو بھارتی پولیس نے گرفتار کر لیا ہے

محمد زبیر بھارت کے ایک سرکردہ صحافی ہیں اور وہ فیک نیوز چیک کرنے اور عوام کے درمیان اس بارے میں بیداری پھیلانے والے کے طور پر جانے جاتے ہیں

محمد زبیر نے رواں ماہ بھارت کی حکمراں جماعت بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) کے دو ترجمانوں نوپور شرما اور نوین کمار جندال کے پیغمبر اسلامﷺ کے خلاف مبینہ توہین آمیز بیانات کو عالمی سطح پر اجاگر کیا تھا

اس سے قبل بھی متعدد بار محمد زبیر نے ایسے فیک مواد اور خبروں کو عوام کے سامنے پیش کیا ہے، جو نفرت پر مبنی تھا اور ایک خاص طبقے اور بیشتر اوقعات مسلمان مخالف تھا

خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق محمد زبیر کے ساتھ فیکٹ چیکنگ ویب سائٹ کے شریک بانی پراتیک سنہا نے کہا ’زبیر کو آج اسپیشل سیل نے 2020 کے ایک کیس میں طلب کیا تھا، جس پر ہائی کورٹ پہلے ضمانت قبل از گرفتاری دے چکی ہے۔‘

’تاہم آج شام سات بجے کے قریب ہمیں بتایا گیا کہ انہیں ایک اور کیس میں گرفتار کر لیا گیا ہے اور اس حوالے سے کوئی نوٹس بھی نہیں دیا گیا جو ضروری ہے۔‘

پراتیک سنہا کا اپنی ٹویٹ میں کہنا تھا کہ دہلی پولیس کی جانب سے ان کے ساتھی کو غیر قانونی طور پر بغیر کسی اطلاع کے گرفتار کیا گیا ہے

انہوں نے کہا کہ بار بار درخواست کرنے کے باوجود ہمیں ایف آئی آر کی کاپی نہیں دی جا رہی۔‘

دوسری جانب دلی پولیس کے ڈی سی پی کے پی ایس ملہوترا کے مطابق ریکارڈ پر محمد زبیر کے خلاف معقول ثبوت ہونے کی وجہ سے انہیں گرفتار کیا گیا ہے۔ اب ریمانڈ کے لیے انہیں ڈیوٹی مجسٹریٹ کے سامنے پیش کیا جا رہا ہے

بھارتی حزب اختلاف کی جماعت کانگریس کے رہنما راہل گاندھی سمیت کئی بھارتی سیاست دانوں، صحافیوں اور انسانی حقوق کے لیے کام کرنے والے افراد نے محمد زبیر کی گرفتاری کی مذمت اور حکومت پر تنقید کی ہے

محمد زبیر کی گرفتاری کے بعد سوشل میڈیا پر بھی زبردست ردِعمل دیکھنے میں آ رہا ہے

بھارتی سیاست دان اور مصنف ششی تھرور نے بھی محمد زبیر کی گرفتاری کو ’سچ پر حملہ‘ قرار دیتے ہوئے ان کی رہائی کا مطالبہ کیا ہے

ششی تھرور نے محمد زبیر کی گرفتاری کو ’سچ پر حملہ‘ قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ ’آلٹ نیوز سمیت بھارت کی فیکٹ چیکنگ سروسز غلط معلومات سے بھرے اس ماحول میں میں اہم کردار ادا کر رہی ہیں۔ جو کوئی جھوٹ پھیلاتا ہے وہ اس کی حقیقت سامنے لاتے ہیں۔‘

وہیں سرکردہ صحافی رانا ایوب نے لکھا کہ ’بھارتی وزير اعظم ایمرجنسی کے دور کے خوف کے بارے میں بات کرتے ہیں جب انھوں نے خود ایمرجنسی جیسے حالات پیدا کیے ہوئے ہیں۔ محمد زبیر جو مستقل فیک نیوز کا بھانڈا پھوڑتے ہیں اور نفرت پر مبنی خبروں کا پردہ فاش کرتے ہیں، انھیں گرفتار کر لیا گیا ہے۔ یہ ملک ان صحافیوں کو سزا دے رہا ہے جو رپورٹ کرتے ہیں اور جو اس کے زوال کے بارے میں لکھتے ہیں۔‘

آلٹ نیوز کی بنیاد 2017ع میں رکھی گئی تھی اور اس کا شمار دنیا کی معروف ترین فیکٹ چیکنگ ویب سائٹس میں ہوتا ہے۔ اس کے بانی کئی برسوں سے دائیں بازو کے گروپس، آن لائن ٹرولنگ اور پولیس کیسز کا سامنا کرتے آ رہے ہیں

محمد زبیر بھارتی وزیراعظم نریندر مودی اور ان کی ہندو قوم پرست جماعت بھارتیہ جنتا پارٹی کے سخت ناقد سمجھے جاتے ہیں جب کہ وہ ہندو انتہا پسند گروہوں کی جانب سے دیے جانے والے نفرت انگیز بیانات پر قانونی کارروائی کا مطالبہ بھی کرتے رہے ہیں۔ محمد زبیر پر بھارت بھر میں کئی مقدمات درج ہیں جو ان کے حامیوں کے مطابق ان کی تنقید کو روکنے کی ایک کوشش کے طور پر درج کیے گئے ہیں

مقامی میڈیا کی اطلاعات کے مطابق محمد زبیر کی گرفتاری کو حال ہی میں بھارتیہ جنتا پارٹی کے ترجمانوں کی جانب سے ’توہین آمیز‘ بیانات کے تناظر میں دیکھا جا سکتا ہے۔ محمد زبیر نے ان ترجمانوں کی وڈیوز شیئر کی تھیں جس پر دنیا بھر سے سخت ردعمل دیکھنے میں آیا تھا

گذشتہ ہفتوں کے دوران بھارتی قوم پرستوں نے محمد زبیر سمیت مودی کے کئی ناقدین پر ان کے ’مذہبی جذبات کو ٹھیس پہنچانے‘ کے الزام پر قانونی کارروائی کا مطالبہ کیا تھا

تاہم وزیراعظم مودی کے ناقدین محمد زبیر کی گرفتاری کو بھارت میں آزادی اظہار اور انسانی حقوق کے لیے سرگرم افراد کے خلاف کے خلاف مہم کے طور پر دیکھتے ہیں

محمد زبیر سے قبل ہفتے کو بھارت میں انسانی حقوق کے لیے کام کرنے والی ایک اور کارکن تیستا سیتلواد کو بھی گرفتار کیا گیا ہے

تیستا سیتلواد 2002 میں ہونے والے گجرات میں خون ریز فسادات کے بعد قائم کی گئی سٹیزن فار جسٹس اینڈ پیس (سی جے پی) کے نام سے ایک تنظیم چلاتی ہیں

تیستا سیتلواد کو گجرات پولیس کے انسداد دہشت گردی سکواڈ (اے ٹی ایس) نے ہفتے کو ایک شکایت کی بنیاد پر گرفتار کیا تھا، جس میں الزام لگایا گیا کہ انہوں نے فسادات کی متاثرہ ذکیہ جعفری کے جذبات کو’ ٹھیس پہنچائی‘

ساٹھ سالہ تیستا سیتلواد کو اب کئی الزامات کا سامنا ہے۔ ان میں جھوٹی گواہی دینا، دھوکہ دہی اور جعلسازی کا الزام شامل ہے۔ ان کے ساتھ گجرات کے دو پولیس افسران کو حراست میں لیا گیا ہے۔ سنجیو بھٹ جو ایک اور معاملے میں بھی گرفتار ہیں اور آر بی سری کمار کو بھی حراست میں لیا گیا ہے

محمد زبیر کون ہیں؟

سابق ٹیلی کام انجینیئر محمد زبیر فیکٹ چیک ویب سائیٹ ’الٹ نیوز‘ کے شریک بانی ہیں، جس کا صدر دفتر بھارتی ریاست گجرات کے شہر احمد آباد میں ہے۔ زبیر کم از کم گذشتہ پانچ برسوں سے انڈیا میں جعلی خبروں یعنی فیک نیوز کو نمایاں کر رہے ہیں

وہ سوشل میڈیا بالخصوص مائیکرو بلاگنگ کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر کافی سرگرم رہتے ہیں، جہاں ان کے فالورز کی تعداد پانچ لاکھ کے قریب ہے

مبصرین کا کہنا ہے کہ پچھلے چند برسوں کے دوران مسلمانوں پر ہونے والے ظلم یا حق تلفی کے ہر واقعے پر محمد زبیر نے آواز اٹھائی ہے

دلچسپ بات یہ ہے کہ محمد زبیر اپنے بارے میں بات نہیں کرتے اور شاذونادر ہی ایسا ہوا ہےکہ انہوں نے اپنے خلاف درج کیے جانے والے کسی مقدمے پر کسی صحافی سے بات کرکے اپنا ردعمل ظاہر کیا ہو

یہ پہلا موقع نہیں جب محمد زبیر کو نشانہ بنایا گیا ہو

رواں ماہ کے ابتدا میں ایک غیر معروف تنظیم راشٹریہ ہندو شیر سینا کے ایک رکن نے اُن کے خلاف ہندو جذبات کو مشتعل کرنے کا مقدمہ درج کروایا تھا

درخواست میں کہا گیا تھا کہ محمد زبیر نے ایک ٹویٹ میں ایسے ہندو مذہبی رہنماؤں کو ’نفرت پھیلانے والا‘ کہا تھا جنھوں نے حالیہ مہینوں میں مسلمانوں کے خلاف نفرت انگیز بیانات دیے تھے

27 مئی 2022 کو کی گئی اس ٹویٹ میں محمد زبیر نے لکھا تھا کہ ’ہمیں یتی نرشنگھنند سرسوتی یا مہنت بجرنگ منی یا آنند سوروپ جیسے نفرت پھیلانے والوں کی کیا ضرورت ہے جو کہ کسی کمیونٹی یا مذہب کے خلاف بولنے کے لیے دھرم سنسد کا اہتمام کریں جب ہمارے پاس پہلے ہی ایسے اینکر موجود ہیں جو نیوز سٹوڈیو سے بہت بہتر کام کر سکتے ہیں۔‘

انسانی حقوق کی تنظیموں کا کہنا ہے کہ بھارت میں ان صحافیوں کے لیے اپنا کام کرنا مشکل ہوتا جا رہا ہے جو حکومت سے سوال پوچھتے ہیں۔

گذشتہ سال محمد زبیر، رانا ایوب، نیوز پورٹل دی وائر اور سوشل میڈیا پورٹل ٹویٹر ان افراد اور اداروں میں شامل تھے جن پر یو پی پولیس نے ’ہندوؤں اور مسلمانوں کے درمیان دشمنی‘ پیدا کرنے کے الزامات کے تحت مقدمہ درج کیا تھا۔ زبیر سمیت دوسرے ملزمان نے ایک ویڈیو شیئر کی تھی جس میں یہ دیکھا جا سکتا ہے کہ ایک داڑھی والے بزرگ کو ’جئے شری رام‘ کا نعرہ لگانے پر مجبور کیا جا رہا ہے۔ تاہم پولیس نے مقدمہ میں دعویٰ کیا تھا کہ یہ ’ایک ذاتی‘ معاملہ تھا۔

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button
Close
Close