بلوچستان حکومت کی جانب سے آزاد کشمیر کو تحفے میں دیے جانے والے جہاز کے معاملے پر وزیر اعلیٰ کے پرنسپل سیکریٹری نے عدالت کو بتایا ہے کہ جہاز دیا نہیں گیا تھا بلکہ صرف تجویز لی گئی تھی
آزاد کشمیر کو جہاز تحفے میں دینے کے معاملے پر جمعرات کو بلوچستان ہائی کورٹ میں سماعت ہوئی ہے
حکومت بلوچستان کی جانب سے آزاد کشمیر کو جہاز تحفے میں دینے کے خلاف درخواست کی سماعت چیف جسٹس ہائی کورٹ جسٹس نعیم اختر افغان اور جسٹس روزی خان بڑیچ پر مشتمل بینچ نے کی
بلوچستان کی جانب سے کشمیر کی حکومت کو جہاز تحفے میں دینے کے اقدام کو اپریل میں ہی بایزید خان خروٹی نے عدالت میں چیلنج کیا تھا
اس حوالے سے وزیراعلیٰ کے پرنسپل سیکرٹری کی جانب عدالت میں جمع کروائے گئے جواب میں کہا گیا ہے کہ حکومت بلوچستان کا جہاز اب تک آزاد کشمیر کے حوالے نہیں کیا گیا ہے
پرنسپل سیکرٹری نے عدالت کو بتایا کہ سیکرٹری ایس اینڈ جی اے ڈی سے جہاز دیے جانے کے حوالے سے محض تجاویز طلب کی گئی ہیں
جس پر چیف جسٹس بلوچستان ہائی کورٹ نے ریمارکس دیے کہ پرنسپل سیکریٹری برائے وزیراعلیٰ کا جواب غیرتسلی بخش ہے
چیف جسٹس نے کہا کہ چیف سیکرٹری تحریری طور پر لکھ کر دیں کہ جہاز کشمیر کی حکومت کو تحفے میں نہیں دیا جا رہا، تو کیس نمٹا دیں گے
واضح رہے کہ وزیراعلیٰ بلوچستان عبدالقدوس بزنجو نے اپریل میں آزاد کشمیر کے وزیراعظم سردار تنویرالیاس سے ملاقات میں جہاز تحفے میں دینے کا اعلان کیا تھا
وزیراعلیٰ بلوچستان نے وزیراعلیٰ سکریڑیٹ میں ایک رسمی تقریب کے دوران جہاز کے کاغذات باقاعدہ کشمیر حکومت کے حوالے کیے تھے، جس کی خبر بھی ترجمان وزیراعلیٰ بلوچستان نے جاری کی تھی
سرکاری بیان میں کہا گیا تھا ’یہ جہاز بلوچستان کے عوام کی طرف سے کشمیر کے عوام کے لیے جذبہ خیر سگالی کا اظہار ہے۔‘
بیان کے مطابق حکومت بلوچستان کے زیر استعمال موجودہ طیارے کی خرید کے بعد پرانا جہاز کسی کے استعمال میں نہیں ہے۔ جو اس وقت کوئٹہ ایئرپورٹ پر صوبائی حکومت کے ہینگر میں پارک ہے
بلوچستان حکومت کے پاس پہلے لیئر جیٹ 31 اے تھا، جس کو گراؤنڈ کر کے حکومت نے 2013 میں نیا جہاز وی ایکس آر 45 خریدا تھا
اسی حوالے سے آزاد کشمیر کے وزیراعظم اور وزیراعلیٰ بلوچستان کی ایک ویڈیو بھی سرکاری طور پر جاری کی گئی تھی
جس کے بعد کوئٹہ کے ایک شہری بایزید خان خروٹی نے اس فیصلے کو ہائی کورٹ میں چیلنج کیا تھا
بایزید خان خروٹی نے موقف اختیار کیا کہ وزیراعلٰی بلوچستان حکومت نے حکومتی طیارہ کشمیر کی حکومت کو تحفے میں دے کر قانون کی خلاف ورزی کی ہے
درخواست میں موقف اختیار کیا گیا ہے کہ ’وزیراعلیٰ بلوچستان کا یہ عمل آئین اور قانون سے منافی ہے اور یہ صرف ایک بزنس ٹائیکون کو خوش کرنے اور ان سے ذاتی مفادات لینے کے لیے کیا گیا‘
درخواست گزار کا کہنا ہے کہ ’سابق صوبائی حکومت نے پرانے طیارے کو نیلام کرنے کا فیصلہ کیا تھا۔ اس دوران اس طیارے کی مرمت کرکے اسے گوادر اور کوئٹہ کے درمیان سرکاری حکام کی آمدروفت کے لیے استعمال کرنے پر بھی غور ہوا مگر ان دونوں فیصلوں پر عمل نہیں ہوسکا‘
انہوں نے کہا کہ وزیراعلیٰ بلوچستان کا یہ اقدام حکومت بلوچستان کے محکمہ خزانہ کے 2019 کے نوٹیفیکیشن کے مطابق بالکل غیر قانونی ہے۔ وہ کسی بھی طرح اس ہوائی جہاز کو گفٹ نہیں کر سکتے
اس درخواست پر اب تک پانچ سماعتیں ہو چکی ہیں جبکہ ابتدائی سماعت کے دوران عدالت نے صوبائی حکومت کے حکام سے سوال کیا تھا کہ وزیراعلیٰ بلوچستان نے کابینہ کی منظوری سے جہاز دیا ہے یا انہوں نے اس کی مںظوری نہیں لی
جس پر صوبائی حکومت کے حکام نے عدالت کو بتایا کہ وہ اس حوالے سے جواب اگلی سماعت پر جمع کرائیں گے
چیف جسٹس نعیم اختر افغان نے کہا کہ چیف سیکریٹری بلوچستان اور پرنسپل سیکرٹری برائے وزیراعلیٰ بلوچستان کو نوٹسز جاری کیے جاتے ہیں کہ وہ اگلی سماعت پر اپنا جواب جمع کرائیں۔