تھدو ڈیم میں ریکارڈ طغیانی، مزید بارشوں کی پیشن گوئی

نیوز ڈیسک

عیدالاضحیٰ کے پہلے روز ملک کے مالیاتی مرکز کراچی میں ہونے والی مون سون کی بارشوں کے پہلے سپیل نے شہر کے کچھ علاقوں کو مفلوج کر کے رکھ دیا، شدید بارش سے کئی علاقے زیر آب آگئے ہیں

عید کے پہلے روز کراچی کے علاقے گڈاپ اور اس سے ملحقہ کھیرتھر پہاڑی رینج میں موسلادھار بارشوں کی وجہ سے تھدو ندی میں اونچے درجے کی طغیانی کی کیفیت رہی

تھدو ڈیم سپر ہائی وے سے تقریباً 18 کلومیٹر کے فاصلے پر گڈاپ کے علاقے میں واقع ہے جبکہ گڈاپ مین روڈ سے 8 کلومیٹر کے فاصلے پر ہے لیکن وئیر کے لیے پانی کا راستہ ڈیم سے صرف 10 کلومیٹر کے فاصلے پر ہے۔ یہ ڈیم دو دہائیاں قبل تعمیر کیا گیا تھا

اتوار کے روز تھدو ندی کے کھیرتھر رینج والے کیچمنٹ ایریاز میں ہونے والی شدید بارشوں کی وجہ سے دن بھر تھدو ڈیم کے بارے میں متضاد اطلاعات گردش کرتی رہیں

اطلاعات تھیں کہ ڈیم کے اسپل وے میں پانی کے بہاؤ کی گنجائش مکمل طور پر ختم ہو چکی ہے اور پانی ڈیم کے بندھ سے فلو کر رہا ہے، لیکن آج پیر کی صبح جب سنگت میگ کے نمائندے نے ڈیم کا دورہ کیا تو نشانات اس بات کی گواہی دے رہے تھے کہ شدید طغیانی کے باوجود اسپل وے میں دو فٹ کی گنجائش باقی تھی

افواہوں کی وجہ سے تھدو ندی اور اس کی ذیلی شاخ کے آس پاس گوٹھوں میں رات بھر خوف کا ماحول رہا اور مکینوں نے رات جاگ کر بسر کی

گڈاپ میں تھدو ندی، کونکر ندی اور لَٹ ندی میں طغیانی کے باعث گڈاپ مین روڈ اور زیلی راستوں پر ٹریفک معطل ہو گئی اور لوگوں کو شدید مشکلات کا سامنا کرنا پڑا

کونکر ندی کا پانی خمیسو گوٹھ میں آنے سے کئی گھر زیر آب آ گئے، جب کہ تھدو ندی میں سپر ہائی وے کے قریب دمبہ گوٹھ کا نوجوان عثمان پالاری ڈوبنے سے جاں بحق ہو گیا اور ایک شخص کو بچا لیا گیا

ندی کے بہاؤ کی وجہ سے گڈاپ روڈ کو شدید نقصان پہنچا ہے۔ کنارے پر واقع زمینیں کٹاؤ کا نشانہ بنی ہیں، بجلی کی فراہمی معطل ہو گئی ہے اور گڈاپ کو پانی کی فراہمی کی مین لائن مکمل طور پر ٹوٹ گئی ہے اور اس کے پائپ دور تک ندی میں پھیلے پڑے ہیں

یاد رہے کہ بارانی ندیوں میں طغیانی کے باعث گڈاپ روڈ ہمیشہ مکمل طور پر بند ہو جاتا ہے۔ گزشتہ ہفتے دو افراد لٹ ندی میں ڈوبنے سے جاں بحق ہو چکے ہیں۔ علاقہ مکینوں کا مطالبہ ہے کہ گڈاپ روڈ پر ندیوں میں پل بنائیں جائیں تاکہ نہ صرف مشکلات سے بلکہ قیمتی جانوں کے زیاں سے بچا جا سکے

دوسری جانب کراچی میں موسلا دھار بارشوں کا سلسلہ عیدالاضحیٰ کے دوسرے روز بھی جاری ہے جس کے سبب شہر کے کئی علاقوں میں سڑکیں زیر آب آگئیں اور متعدد علاقے بجلی سے محروم ہوگئے

محکمہ موسمیات کے مطابق تیز بارشیں برسانے والا نیا سسٹم 18 یا 19 جولائی تک جاری رہے گا

سندھ حکومت کی جانب سے شہر کے نالوں کی صفائی کے دعووں کے باوجو بارش کا پانی تیزی سے سڑکوں اور محلوں میں جمع ہوگیا جس نے اگست 2020 میں ہونے والی تباہ کن موسلادھار بارش کی یاد تازہ کردی

سوشل میڈیا پر صارفین نے شہر میں بجلی کی طویل بندش اور سڑکوں کے ندی نالوں کی صورت اختیار کرنے کا شکوہ کیا

ٹریفک پولیس کراچی کہ جانب سے کہا گیا کہ سب میرین انڈر پاس، کے پی ٹی انڈر پاس اور عبدللہ شاہ غازی انڈر پاس پانی بھر جانے کی وجہ سے ٹریفک کے لیے بند کردیا گیا ہے

محکمہ موسمیات کراچی نےگذشتہ 12 گھنٹو ں میں ہونے والی بارش کے اعداد شمار جاری کر دیے جس کے مطابق سب سے زیادہ بارش ڈی ایچ اے فیز ٹو میں 92.1 ملی میٹر، پی اے ایف بیس مسرور میں 91 ملی میٹر، قائد آباد میں 76 ملی میٹر، اورنگی ٹاؤن میں 56.2 ملی میٹر، اولڈ ایریا ائیرپورٹ پر 43 ملی میٹر اور پی ایف بیس فیصل پر 41 پر ملی میٹر بارش ریکارڈ کی گئی۔

دریں اثنا محکمہ موسمیات نے کراچی میں مزید بارشوں کی پیشگوئی کردی ہے جس کے مطابق کراچی کی جانب بڑھنے والا تیز بارشیں برسانے والا نیا سسٹم 18 یا 19 جولائی تک جاری رہے گا۔

محکمہ موسمیات کے مطابق شمالی بحیرہ عرب پر مسلسل کم دباؤ کی وجہ سے کراچی، ٹھٹہ، بدین، حیدر آباد میں گرج چمک کے ساتھ موسلا دھار بارشوں کا امکان ہے

چیف میٹرولوجسٹ سردار سرفراز کے مطابق میرپورخاص، عمرکوٹ، ٹی ایم خان، ٹنڈو میں بھی وقفے وقفے سے گرج چمک کے ساتھ بارش کا امکان ہے جس کی وجہ سے کراچی، حیدرآباد، ٹھٹھہ، میرپورخاص، عمرکوٹ اور بدین اضلاع کے نشیبی علاقوں میں پانی جمع ہونے کا باعث بن سکتا ہے

محکمہ موسمیات کے مطابق تیز بارشوں والا نیا سسٹم 18 سے 19 جولائی تک کراچی میں بارشیں برسائے گا

محکمہ موسمیات کے بیان میں بارشوں کے نئے مضبوط سسٹم کے سبب حالیہ بارشوں سے زیادہ بارشیں برسنے کا امکان ظاہر کیا گیا ہے

دوسری جانب ترجمان کے-الیکٹرک کی جانب سے ٹوئٹر پر جاری ایک بیان میں کہا گیا کہ ‘ کے-الیکٹرک کی حدود میں بجلی سپلائی کا سسٹم مستحکم ہے اور شہر کے بیشتر علاقوں کو 1900 میں سے 1770 سے زائد فیڈرز سے بجلی کی فراہمی جاری ہے

انہوں نے کہا کہ شہر میں اس وقت 130 فیڈرز حفاظتی نقطہ نظر کے تحت جزوی طور پر ایسے علاقوں میں بند ہیں جہاں کنڈوں کی بہتات ہے یا بارش کا پانی جمع ہونے کی اطلاعات ہیں

ادہر پاکستان میں قدرتی آفات سے نمٹنے والے ادارے نیشنل ڈیزاسٹرمنیجمنٹ اتھارٹی (این ڈی ایم اے) کے مطابق ملک میں ریکارڈ بارشوں کے باعث اب تک بچوں سمیت کم از کم 147 افراد ہلاک اور 160 زخمی ہو چکے ہیں

این ڈی ایم اے کی ویب سائٹ پر روزانہ جاری ہونے والی صورت حال رپورٹ کے مطابق 10 جولائی دوپہر ایک بجے تک جمع کیے گئے اعدادوشمار کے مطابق 14 جون سے اب تک مون سون کی بارشوں میں 147 افراد ہلاک ہو چکے ہیں

ملک میں ہزاروں افراد دور دراز علاقوں میں پھنسے ہیں اور سڑکیں زیر آب آ گئیں جس سے عید الاضحی کی خوشیاں ماند پڑ گئیں

این ڈی ایم اے کی رپورٹ کے مطابق بلوچستان میں خواتین اور بچوں سمیت کم از کم 63 افراد ہلاک ہو گئے، پنجاب میں 23، سندھ میں 26، خیبر پختونخوا میں 20، جبکہ گلگت بلستان میں 10 افراد ہلاک ہوئے ہیں

بلوچستان میں ایک ہفتے سے زائد عرصے سے زائد عرصے سے موسلا دھار بارش کا سلسلہ جاری ہے جس کی وجہ سے مزید ہزاروں افراد بے گھر، پھنسے ہوئے یا لاپتہ ہو گئے ہیں

صوبے کے مختلف اضلاع میں متعدد چھوٹے ڈیم ٹوٹنے کے نتیجے میں حکام کو لوگوں کو اپنے گھر خالی کرنے اور وہاں سے نقل مکانی کی وارننگ دی

سرکاری اعداد و شمار کے مطابق صوبہ سندھ میں کم از کم 26 افراد ہلاک اور11 زخمی ہو چکے ہیں جبکہ پنجاب میں 23 افراد ہلاک اور61 زخمی ہو چکے ہیں۔

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button
Close
Close