مارگلہ تجاوزات کیس کا تفصیلی فیصلہ: ”فوج کاروباری سرگرمیوں میں شریک نہیں ہو سکتی“

ویب ڈیسک

اسلام آباد ہائی کورٹ نے مارگلہ میں تجاوزات کیس کا تفصیلی فیصلہ جاری کرتے ہوئے حکومت کو مونال ہوٹل، نیوی گالف کلب سمیت تمام تجاوزات واگزار کروانے کا حکم دیا ہے اور قرار دیا ہے کہ پاکستان آرمی قانون کے تحت کاروباری سرگرمیوں میں شریک نہیں ہو سکتی

بدھ کو جاری کیے گئے 105 صفحات پر مشتمل تفصیلی فیصلے میں اسلام آباد ہائی کورٹ کے چیف جسٹس اطہر من اللہ نے رواں سال گیارہ جنوری کو اس کیس میں جاری مختصر فیصلے کی وجوہات بیان کی ہیں

فیصلے میں عدالت نے مارگلہ نیشنل پارک کی 8068 ایکڑ اراضی پر فوج کے ڈائریکٹوریٹ کا ملکیتی دعویٰ بھی مسترد کرتے ہوئے پاک فوج کے فارمز ڈائریکٹوریٹ کا مونال ریسٹورنٹ کے ساتھ لیز معاہدہ بھی غیر قانونی قرار دے دیا۔ عدالت نے نیوی گالف کورس کی تعمیر غیر قانونی قرار دیتے ہوئے وزارت دفاع کو انکوائری کا حکم جاری کر دیا

تفصیلی فیصلے میں چیف جسٹس اسلام آباد ہائی کورٹ نے آرمی ایکٹ 1952، ائیرفورس ایکٹ 1953 اور پاکستان نیوی آرڈیننس 1961 کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ ان قوانین کے تحت کوئی ایسی شق موجود نہیں کہ جس کے تحت فوج اپنے قیام کے مقاصد کے علاوہ کسی سرگرمی میں شریک ہو سکے

فیصلے میں چیف جسٹس نے لکھا ہے ”آئین کے تحت مسلح افواج کی دو زمہ داریاں ہیں ایک بیرونی خطرے سے ملک کا دفاع اور دوسرا قدرتی آفات یا اندرونی سلامتی کو لاحق خطرات کی صورت میں سول حکومت کی مدد کو آنا“

فیصلے کے مطابق یہ دونوں کام بھی حکومت کی اجازت سے مشروط ہیں

تفصیلی فیصلے کے مطابق فوج اور اس کے افسران کو اختیار نہیں کہ وہ سرکاری زمین کو کاروباری مقاصد کے لیے رہن پر لیں

اسلام آباد ہائی کورٹ نے فیصلے میں لکھا کہ مارگلہ ہلز کے محفوظ ایریا کی بے حرمتی میں ریاستی ادارے کا ملوث ہونا ستم ظریفی ہے۔
’پاک بحریہ اور پاک فوج نے قانون اپنے ہاتھ میں لے کر نافذ شدہ قوانین کی خلاف ورزی کی، یہ قانون کی حکمرانی کو کمزور کرنے اور اشرافیہ کی گرفت کا ایک مثالی کیس تھا۔‘

عدالت نے فیصلے میں لکھا کہ ریاست اور حکومتی عہدیداران کا فرض ہے کہ وہ مارگلہ ہلز کا تحفظ کریں۔
’ریاست کی ذمہ داری ہے کہ عوام کے بنیادی حقوق کی خلاف ورزی کرنے والوں کے خلاف کارروائی کرے۔‘

فیصلے کے مطابق ریاست کا فرض ہے کہ وہ مارگلہ ہلز کو پہنچنے والے نقصان کے ازالے کے لیے اقدامات کرے تاکہ اسے مزید تباہی سے بچایاجا سکے۔
فیصلے کے مطابق فوج کے ذیلی ادارے آر وی ایف ڈائریکٹوریٹ کا مارگلہ کی 8602 ایکڑ زمین کے حوالے سے موقف قانون سے ماورا اور آئین کی سکیم سے انحراف ہے

فیصلے کے مطابق یہ زمین فوج کے جانوروں کے چارے کے لیے 1910 میں دی گئی تھی۔ تاہم 1960 کے آرڈیننس کے نفاذ کے بعد یہ زمین واپس حکومت کو مل گئی تھی اور سی ڈی اے نے اس کا قبضہ حاصل کر لیا تھا۔ اس حوالے سے اپریل 1980 کو نوٹیفیکیشن بھی جاری کیا گیا تھا جس کے تحت یہ زمین نیشنل پارک کا حصہ بن گئی تھی

اس کے بعد حکومت نے کوئی ایسا نوٹیفکیشن جاری نہیں کیا جس سے یہ زمین واپس آر وی ایف ڈائریکٹوریٹ کو دی گئی ہو اس لیے مونال انتظامیہ کے ساتھ انکی لیز غیر قانونی تھی۔

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button
Close
Close