ضلع ملیر میں بڑھتی بدامنی، منشیات، جعلی گوٹھوں کے قیام، زمینوں پر ناجائز قبضوں اور دیگر بنیادی مسائل پر ملیر کے عوام میں پائی جانے والی بے چینی کی فضا کو دیکھتے ہوئے ملیر کے منتخب نمائندے بالآخر حرکت میں آ گئے.
سنگت میگ ذرائع کے مطابق ملیر کے منتخب نمائندوں نے ایک اجلاس میں ملیر کے مسائل کے حل کے لئے مشترکہ کوششوں پر اتفاق کیا ہے.
اجلاس کے بعد ایم پی اے محمد سلیم بلوچ نے میڈیا سے گفتگو کے دوران بتایا کہ ہم نے ملیر کو درپیش مسائل کے سلسلے میں ضلعی انتظامیہ بشمول ڈپٹی کمشنر گھنور خان لغاری اور ايس ايس پی ملير سيد عرفان علی بہادر سے وفد کی صورت میں ملاقات کی ہے.
انہوں نے بتایا کہ ملاقات میں ان کے ساتھ چیئرمین ضلع کائونسل کراچی سلمان عبداللہ مراد، ايم اين اے جام عبدالکريم جوکھیو، ايم پي اے راجہ عبدالرزاق، ايم پي اے محمد ساجد جوکيو، ايم پي اے محمود عالم جاموٹ اور ايم پي اے شاهينہ بلوچ بھی شامل تھے.
ان کا کہنا تھا کہ ملاقات میں اس بات کا فیصلہ کیا گیا ہے کہ ضلع میں منشیات کی بڑے پیمانے پر فروخت کے خلاف عملی اقدامات کیے جائیں گے.
انہوں نے مقامی میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ انتظامیہ کے ساتھ مل کر ملیر میں زمینوں پر ناجائز قبضوں، جعلی گوٹھوں کے قیام اور بدامنی کے خلاف آپریشن کے ساتھ قدیمی گوٹھوں کو دیھ کے نقشوں میں شامل کرنے کا بھی اصولی فیصلہ کیا گیا ہے.
ان کا کہنا تھا کہ انتظامیہ کی طرف سے اقدامات نہ کرنے کی وجہ سے جرائم پیشہ افراد بے لغام ہو چکے ہیں. آئے دن قتل کی وارداتیں ہو رہی ہیں، قاتلوں کی عدم گرفتاری کی وجہ سے لوگوں میں غم و غصہ پایا جاتا ہے، اس لیے ہم انتظامیہ کے ساتھ مل کر جرائم کی نشاندہی اور ان جرائم کے خلاف مشترکہ آپریشن کریں گے، تاکہ ملیر میں امن و امان کی صورتحال کو بحال کیا جا سکے.
ان کا مزید کہنا تھا کہ تیس سالہ لیز پر دی گئی سرکاری زمینوں پر پلاٹنگ کے خلاف کارروائی پر بھی اتفاق ہوا ہے.
بہت ہی بہترین مضامین شائع کرنے پر ہم امر گل کے انتہائی ممنون و مشکور ہیں۔ امید ہے یہ سلسلہ جاری و ساری رہے گا۔